"قائد اعظم کے ساتھ شرمندی کے 69 سال"




"قائد اعظم کے ساتھ شرمندی کے 69 سال"

یوں دی ہمیں‌آزادی یہ دینا ہوئی حیران ۔ اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان

اے قائد اعظم میں "پاکستان "تیرے سامنے شرمندہ ہوں آج میں 69 سال کا ہو گیا ہوں یعنی میری عمر 69 سال کی ہو گئی ہے آج میرا" یوم پیدائش" ہے یعنی "جشن آزادی" ہے اور اب تو بوڑھا ہو گیا ہوں اب تو پاوں قبر میں لٹک رہے ہیں 1947 میں پیدا ہوا میرے والد "آپ "اور ماں "محترمہ فاطمہ جناح" تھیں دونوں سے شرمندہ ہوں ۔

میں پاکستان تیرا بیٹا تو چاہتا تھا تیرے خوابوں کو عملی تعبیر دوں مگر کیا کروں میرے گرد بفاد پرستوں ک اٹولہ اکھٹا ہو گیا۔ آپ کا انتقال کیا ہوا دنیا اجڑ گئی باپ کا سایہ سر پر نہ رہا یتیم ہو گیا ماں فاطمہ جناح کو محسور کر دیا گیا اور 3 سال بعد ریڈیو پاکستان پر آئی تو آواز کو بند کر دیا گیا بہت صدمہ ہوا ماں کو دیکھ کر مگر میں مجبور تھاچھ نہیں کر سکتا تھا پھر اک آمر ایوب کے سامنے ماں کھڑی ہوئی تو آمر جیت گیا مادر وطن ہار گئی اور آمر نے ٹامز کو انٹرویو دیتے ہوئے میری ماں کو انڈیا اور امریکہ کا ایجنٹ بنا دیا بات یہیں ختم ہو جاتی تو صبر کر لیتا ۔

میری ماں کو قتل کر دیا گیا میں رویا گڑگڑایا منہ بھی نہ دیکھنے دیا اور میوہ شاہ میں تدفین کا اعلان بھی کر دیا گیا وہ تو تیرے بیٹوں، بیٹیوں،ماؤں۔بہنوں اور جوانون نے احتجاج کیا تب نہ چاہتے ہوئے آپکے پہلو میں دفنانا پڑا اس سے پہلے لیاقیت علی خاں کو اکبر کے ہاتوں مروا دیا اور اسکو بھی مروا دیا ۔

یحیی خان کے ہاتھوں میرا اک بازو کاٹ دیا گیا جو بولا غدار،انڈیا کا ایجنٹ کہ کر سب کو پاکستانی سے غدار بنا دیا اور اے والد محترم پھر تیرے بیٹے "پاکستان" نے اپنی آنکھوں سے وہ منظر دیکھا کہ دعا کر رہ اتھا زمین پھٹ جائے اور میں اس میں دفن ہو جاؤں اک سازش کے تحت کچھ لوگوں نے اپنے بفاد کی خاطر میری "محب وطن فوج کے جوانوں سے ہتھیار ڈلوا دیے اور ُپی ۔ ٹی ۔ وی پر میرے وطن پر جان نثار کرنے والے کی ہتھیا ڈلوانے کی فلم بھی چلوا دی اے والد محترم تیرا بیٹا "پاکستان" نے اس دن مرنا چاہا مگر تجھ سے محبت کرنے والوں نے مجھے بچا لیا کہ ہمت نہ ہارو ہم تمھارے ساتھ ہیں اور ان کے وعدوں پر میں نے اعتبار کیا ہے ۔

آج پھرتیرا بیٹا کوششوں میں لگا ہوا ہے آج بھی بلوچستان، پنجاب، سندھ ۔ سرحد اور سند کے شہر کراچی میں، بلوچستان سے پھر حقوق دو کی آوازیں آ رہی ہے پھر غداری کے سرٹیفیکیٹ بانٹے جا رہے ہیں، دھماکے، لاشیں روز کہیں نہ کہیں پڑی نظر آتی ہیں۔ امام بارگاہ سےمسجد مندر کچھ بھی محفوظ نہیں عوام کا اعتماد اپنے اداروں پر ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ادارے اپنی جگہ ٹھیک کام کر رہے ہیں مگر ہر اداررے میں کچھ افراد نہیں چاہتے تیرا پاکستان قائم رہے اب تو جی۔ایچ۔ کیو۔ مہران بیس، اے ۔ پی ۔ایس کچھ بھی محفوظ نہیں ۔

کراچی جو آپ نے دارالخلافہ بنایا تھا اب وہاں کے لوگ چیخ رہے ہیں مگر تیری فوج کے جوان اپنے وطن پر قربان ہو رہے ہیں مگر چند لوگ ہر ادارے کے نہیں چاہتی میں"پاکستان" زندہ رہوں مگر تیری فوج کے سپہ سالار "راحیل شریف" کوششیں کر رہا ہے کراچی میں جن چند افراد نے غلطی کی اور اک سیاسی پارٹی کے کارکن کو قتل کر دیا ان کو کیفر کردار تک پہچانے کا وعدہ کیا ہے اور معطل بھی کی اہے اور نام بھی بتائے ہیں

ادارے نہیں چند افراد خراب ہیں،عدلیہ سے لیکرمیڈیا، عوام سے لیکر افواج پاکستان کام کر رہے ہیں، بلوچستان میں بھی سب کوشش کر رہے ہیں تیری اولاد لگی ہوئی ہے اور مایوس بھی نہیں ہے نہ تھی لیکن ناامید ہے۔

اے قائد اعظم دعا کو میرے والد، والدہ سے بھی دعا کی کہو آپ بس اندر کے چند غدار جس دن قوم نے ڈھونڈ لیے میر جعفر، میر صادق مل گئے اس دن اے میرے والد محترم یہ سب چوراہاں پر لٹکے ہے نظر آئیں گے اور یہ قوم کے سپوت کریںگے سب مل کر گلے لگیں گے ۔

سب رنگ و بو کے پھولوں کو اکھٹا کرنیں کی کوششیں جاری ہیں تاکہ ہر پھول کو لیکر اک گلدستہ بنایا جائے اور ہر پھول اپنی خوشبو ٍفضاء میں بکھیرے اور یہ گلدستہ جس دن، جس لمحہ بن گیا پھر دیکھنا میرے والد محترم "قائد اعظم" سب کیسےاک گلدستے میں جمع ہونگے، سب کو سنیں گے، شکوے اپنوں سے ہوتے ہیں بس اپنے بیٹے"پاکستان" کے لیے آپ دعا کریں تاکہ میں بھی آپکے سامنے سر اٹھا کے چل سکوں ۔

آج 14 اگست 2016 کومیں اپنے سفر کا آغاز کر رہا ہوں کہ اگلے سال 2017 کو میں اپنے باپ "قائداعظم محمد علی جناح" اور اپنی والدہ "محترمہ فاطمہ جناح" کے "70واں یوم پیدائش " شرمندگی کے ساتھ حاضر نہ ہوں۔

آج میں آپ سے شرمندہ ہوں مگر کیوں کے "قائد اعظم" آپ میرے باپ ہیں اور میں "پاکستان" آپکا بیٹا ہوں اور بہادر باپ کا بیٹا میں آج بھی میں شرمندگی کے ساتھ ہی اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کے ساتھ ہی مگر آج بھی ان حالات میں بھی میں مایوس نہیں ہوں پر عزم ہوکر آج بھی 69 جشن آزادی "پاکستان زندہ باد" لازمی کہوں گا۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"