تاریخ کراچی

                         

                                              
                           " تاریخ کے جھروکوں سے"                                

                                                                      
                                                       تحریر:کنور اسلم شہزاد       
   
                                             
تاریخ کے جھروکوں سے ! بھول گئے کیا ہم بھول گئے ۔ تاریخ کراچی بھول گئے ۔ مجھے یاد ہے ۔

کراچی کی تاریخ یورپ اور عرب کے دور میں شروع ہوئی ۔

محمد بن قاسم نے 712ء میں دیبل پر حملہ کیا تھا اسوقت کراچی کے چند علاقے منوڑا ،دیبل شامل تھے

اور یہ دیبل کے نام سے جانا جاتا تھا ۔

کولاچی کیونکہ مسقط اور بحرین کے قریب تھا اس لئے1772 میں اسکو تجارت کے لیے منتخب کیا

گیا اور اسطرح یہ تجارتی شہر میں تبدیل ہو گیا ۔

لوگوں کو شاید یہ معلوم نہیں اور وہ لوگ جو کہتے ہیں ہم سندھی ہیں ان کو شاید یہ معلوم نہیں ۔

1775
 تک کولاچی خان آف قلات کی مملکت کا حصہ تھا اور جب سندھ اور قلات کے درمیان جنگ ہوئی

اور سندھ نے کراچی پر قبضہ کر لیا ۔

کراچی بندرگاہ کی وجہ سے تجارتی شہر میں تبدیل ہو چکا تھا اور اسکی آبادی میں اضافہ ہونا شروع

ہو چکا تھا ۔

انگریز اس خطہ کی اہمیت سے واقف تھا اسلئے 3فروری 1839 میں اس نے حملہ کر کےاسپر قبضہ کر لیا

اور اسکی اہمیت کے پیش نظر پھرتی کے ساتھ 3 سال بعد ہندوستان کے ساتھ نتھی کر دیا اور ضلع کا درجہ

دے دیا گیا اسطرح کراچی ترقی یافتہ شہر میں تبدیل ہوگیا اور  اس شہر ً میں ایک ریلوے اسٹیشن اور اک بندرگاہ موجود 

تھی اور اسطرح یہ ایک تجارتی اور بندرگاہ والا شہر بن گیا ۔

1880
میں ریلوے کے نظام کے ذریعے اسکو ہندوستان سےملا دیا گیا اور اسطرح یہ اک تاریخی شہر میں تبدیل ہوگیا۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح 1876میں اسی شہر میں پیدا ہوئے اور اسطرح یہ شہرقائد کہلایا ۔

1899 میں کراچی مشرقی دنیا میں گندم کی درآمد کا سب سے بڑا مرکز تھا اور پھر 1947 میں پا کستان

بن گیا اور کراچی کو پاکستان کا دارلحکومت بنا دیا گیا۔

اسوقت کراچی کی آبادی صرف 4لاکھ تھی ۔تجارتی شہر کی بنیاد پر ملک کے دیگر شہر کے لوگوں نے کراچی کا رخ کرنا شروع کیا اور اہل کراچی نے ان سب کو اپنے گلے لگایا اور اسطرح اس شہر کی آبادی میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ۔

کراچی کی تیزی سے ترقی نظر آنے لگی اور ملک کے مراعات یافتہ طبقہ کو اسکی آمدنی بھی نظر آنے

لگی اور کراچی کماؤ پوت کی شکل میں نظر آنے لگا تو ملک کے دارالحکومت کو اسلام آباد منتقلی کے

منصوبے پر کام شروع ہوگیا ۔

1958
 میں ایوب خان نے اسپر کام شروع کروا دیا اور بلاآخر 1968 میں ملک کا دارالحکومت کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا 

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور ملک کے ٹیکس کا 80 فیصد کراچی دیتا ہے ۔

1980 
سے لیکر 1990 تک ملک دشمن عناصر نے اسکو تباہ کرنا شروع کر دیا اور یہ ہنگامہ آرائی

اور دہشت گردی کا شکار رہا سوال یہ ہے کہ اس خطے کے رہنے والے سندھیوں نے اسکی تعمیر اور

ترقی میں کیا کردار ادا کیا ۔ اس شہر کی سڑکیں پانی سے روز دھلا کرتی تھیں ،ٹرام ، بگھی ،ٹانگے چلا

کرتے تھے کتنے مقامی لوگ تھے جنہوں نے اسکی تعمیر میں کردار ادا کیا سوال تو بنتا ہے ؟

شہر کراچی جو امن کا شہر تھا اور ملک کے تمام حصوں سے پاکستانی یہاں آتے ہیں مگر اب یہاں

بے روزگاری اور لوڈ شیڈنگ کا راج ہے ۔ کاروبار تباہ ہو چکا ہے اور افراتفری کا سماں نظر آتا ہے ۔

پاکستان کی تحریک کا آغاز ہو چکاتھا اور3 جون 1947 کو تقسیم ہند کا اعلان ہوا اور مملکت پاکستان

نے کراچی کو داراحکومت منتخب کیا گیا تھا ۔

13 اگست سے پہلے پاکستان کے تمام اہم عہدےداروں کا اعلان بھی ہو چکا تھا اور 2 اگست کو دونوں

آزاد ممالک پاکستان اور ہندوستان کے گورنر جنرل کے عہدوں کا اعلان ہو چکا تھا ۔

قائد اعظم 7اگست کو بمبئی سے کراچی مستقل بنیادوں پر آ چکے تھے ۔

10اگست کو قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہو چکا تھا اور قائد اعظم کو صدر مقرر کر دیا گیا تھا ۔

11 اگست کو قائد ملت خان لیاقت علی خان کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم کا اعزاز حاصل ہو چکا تھا ۔

14 اگست کو لیاقت علی خان نے قومی پرچم دیا اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن جو ہند کے وائسراے تھے انھوں نے

مملکت ہندوستان سے آخری خطاب کیا اور تمام عہدیداروں نے 15 اگست 1947 کو حلف اٹھائے ۔

اب دعا یہ ہے

اے خدا تو مجھے اتنا تو معتبر کر دے ۔۔۔

میں جس مکاں میں رہتا ہوں اسکو میرا گھر کر دے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"