"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"




23 مارچ 1940 سے23مارچ 2017 یعنی77سال پہلے ہم نے ایک قراداد پیش کی

قرارداد  لاہور سےلیکرپاکستان بنےتک قائد اعظم کےملک بنانے سےلیکر قائد ملت کی

شہادت تک اور فاطمہ جناح کے الیکشن ہارنے سے لیکر ان کو را کا ایجنٹ کا خطاب

دینے والے جنرل ایوب تک1947سے لیکر1971 ملک ٹوٹنے تک غداری کے 

سرٹیفیکیٹ دینےسےلیکرآج تک یہ سرٹیفیکیٹ جب چاہتے ہیں بٹنےشروع ہو جاتے

ہیں تاریخ میں غداروں کا قائد میرجعفرہے جسکی وجہ سے ٹیپو سلطان شہید ہوا

اور شکست ہوئی اوراس غدار نےغیر ملکیوں کیلے راستہ کھل گیا یہ لوگ وہ ہیں

جنکو آج تک لعنت ہی پڑتی ہے اوراک عمل یہ گروہ اور کرتا ہے اور پاکستان اس میں

سر فہرست ہے دوسرا گروہ وطن،اداروں کے سامنے محب وطن عناصر کو غدار بنا کر

پیش کرتا ہے اور ایسے ایسے لوگوں کو غدارہونے کا سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے کہ آنکھیں

یقین نہیں کرتیں جیسے فاظمہ جناح کو ایوب خان نے انڈیا کا ایجنٹ قرار دیا ان کو خطاب

نہیں کرنے دیا گیا اور انکے انتقال پر منہ نہیں دیکھنے دیا گیا یعنی محمد علی جناح نے

قرارداد پیش کر کے کیاغلط کیا تھا ملک دیا پہچان دی اورانکی بہن کو اک آمر نےہروا دیا ۔

محب وطن کا پاس بس ایک ہی ہتھیار ہوتا ہے اور وہ قلم ہوتا ہےمگر اسکی دھار اتنی تیز

 ہوتی ہےکہ بندوق والا تلملا کررہ جاتا ہےاور فورا غداری کا سرٹیفیکیٹ جاری کردیتا ہے ۔

اب جدید دور ہے حکمت عملی بھی جدید ہونی چاہیے۔

 اب اس صف میں کچھ ضمیر فروش صحافی بھی شامل ہیں ۔ 

مورخ اور تاریخ بہت ظالم ہوتےہیں اور جب  حقیقت سامنے آتی ہے تو شرمندگی 

مقدر بنتی ہے اور پھر اصل چہرہ سامنے آنے پر ذلت و رسوائی کلنک کا ٹیکا بن جاتی ہے ۔

جالب نے ڈھاکہ میں فوجی آپریشن پرزبان کھولی اشعار کہےاورغدار کہلائےجیل گئے ۔

ولی خان،غوث بخش بزنجو،عطااللہ مینگل، بھٹو جس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ان کا 

تختہ الٹ دیا گیا اور پھانسی کا پھندہ ان کا مقدر بنا جنھوں نے 1973 کے آئین میں کردار 

ادا کیا ۔ مجیب الرحمان،فیض احمد فیض،احمد فرازاوراب غداری کے اس سرٹیفیکیٹ کو

 حاصل کرنے کااعزاز ایم۔کیو،ایم اور اسکے قائد الطاف حسین کے حصے میں آیا ہے 

اب دیکھیں جناح پور اورجناح پورکےنقشہ سے لیکر منی لانڈرنگ اور اب را کا 

اعزازی سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا گیا ہے ۔

پاکستان میں ان غداروں کا ذکر تو ہے مگر ضیاءالحق  کے غیر ملکی مفادات 

کی جنگ کو حب الوطنی کا نام دے دیا گیا،یحیحی خان،ملک کا ٹوٹنا ۔

حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ اوربندوق والوں نے جمہوریت کو یرغمال بنانے

 کا ذکر نہیں،زر خرید سیاستدانوں ،ملاؤں اورنام نہاد دانشوروں کے ذریعہ 

محب وطن افراد کیخلاف پروپیگنڈہ جاری ہے اور ان کی رسی بوٹوں کے

 ساتھ بندھی نظر آتی ہے مگر اک بات ذہن میں رہے اس میں ادارے  کے

 تمام افراد شامل نہیں ورنہ کامرہ،فیصل بیس،جی۔ایچ،کیو اور پشاور کے

 بچے اور کراچی میں دہشت گردوں کی کمر کیسے ٹوٹتی اور سلام ان 

جوانوں  پرجو جام شہادت نوش کر کے میرے وطن پر جان دے کرامر

 ہو جاتے ہیں سلام ان پر ان کی عظمت کو سلام تھا اور ہے ۔

حسین شہید سہروردی مجھے اک سڑک بھی نظر آتی ہے مگر یہ 

بھی دیکھتا ہوں جنرل ایوب نےحکم دیا اور 1962 مٰیں گرفتار کیا 

اور کراچی سنٹرل جیل میں بند کر دیا اور ان پر پاکستان مخالف  

عناصر کے ساتھ رابطے کا الزام تھا اور ایوب خان نی ان کو بھی 

غدار قرار دیا یہ وہی شخص ہے جس نے بنگال کو پاکستان میں

 شامل کروایا  فہرست طویل ہو جائے گی اس لیے اب1968 کا ذکر 

کروں اک خاتون کا پروفیسر نائلہ قادری1998 یہ وہ ہیں جنھوں

 نے ایٹمی دھماکوں کی مذمت کی تھی اور اسوقت کے

 وزیراعلٰی بلوچستان اختر مینگل کو حکومت اور نائلہ قادری کو

بلوچستان یونیورسٹی سے نکال دیا اور انکے خاوند مصطفٰی

 رئیسانی بھی اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے انھوں نے

 پنجاب یونیورسٹی سے  تعلیم مکمل کی 1989 میں اور

 یونیورسٹی میں پی۔ایس۔ایف کی طرف سے الیکشن لڑیں

 اکبر بگٹی کے انتقال کے بعد بلوچ ری پبلکن پارٹی میں

میں چلی گئی اور 2009 میں روپوش ہو گئیں اور اب 

بیرون ملک اسی پلیٹ فارم کی نمائندگی کررہی ہیں ۔

پاکستان میں استحکام کے لیے ہمیں اپنی انا تو ختم کرنا 

ہوگا پاکستان کے لیے قربانی دینے والوں کی شکایات 

کو نہ صرف سننا ہوگا بلکہ ان کی جائز شکایت کو ختم 

کرنا ہوگا اور اب الزامات کو یا توثابت کرنا ہوگا تاکہ قوم 

کو معلوم ہو سکے حقیقت کیا ہے یہ نہیں جس کو جب 

چاہومحب وطن بنا دواور جب چاہو غدار بنا دو اب وقت

 آ گیا ہے اور ایم۔کیو۔ایم کی قیادت خود یہ کہ رہی ہے 

Zero Tolerance ہے دہشت گردوں کی لیے اس

 سنہری موقع سے فائدہ اٹھایا جائے مگر نہیں

اس عمل نے بے چینی پیدا کر دی ہے یہ کوں کر رہا ہے یا 

کروارہا ہے دیکھنا ہوگا اور اسکا تدارک کرنا ہوگا ۔

اب ملک پاکستان کو مستحکم کرنا ہوگا ۔

 محترم سالار پاکستان جناب قمر باجوہ صاحب آج 

قوم آپکے ساتھ ہے آپ بھی دیکھیں ہر ادارے میں ان 

چند میر جعفر اور صادق کو جو پاکستان کی جڑوں

کو کھوکھلا کر رہے ہیں تاکہ کسی میر جعفر اور صادق

کو ہمت نہ ہو سکے کہ جب ٹیپو سلطان کی صفوں سے

 توپ سے  گولہ بارود کی بجائے بھوسہ نہ نکلے اور 

کوئی میرےوطن کو نقصان نہ پہنچا سکے اورمیرا ٹیپو 

پاکستان  اس میں غداروں کے لیے کوئی رعایت نہیں 

مگر ان سب کو یا تومجرم ثابت کریں اسکے لیے ان

سب کوعدالت کے کٹہرے میں کھڑا کر دیں اور الزام 

ثابت ہو جائےتو لٹکا دیجیے اور اگر الزام ثابت نہ ہو

 سکےتو ان کو باعزت بری کر دیں تاکہ دودھ کا 

دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور قوم کے سامنے

 حقیقت سامنے آ جائے اور روز کی بحث کا خاتمہ ہو جائے ۔

پاکستانیون کو یہ ضرور بتائیں کہ فضل الحق۔ 

سہروردی اور فاظمہ جناح سے لیکر الطاف حسین 

تک ہزاروں غدار کس نے پیدا کیے اور اگر یہ غدار ہیں

 تو آج کے محب وطن وزیراعلی بلوچستان جو کچھ 

عرصہ پہلے تک دہشت گرد اور غدار تھے آج کیسے

 دہشت گرد سے محب وطن ہو گئے اور ان کو دہشت گرد

سے محب وطن ہونے کی سند کس نے عطا کی ۔

 آج ہمیں یہ دیکھنا ہوگااوران کو قوم کے سامنے لانا ہوگا 

کہ محب وطن دہشت گرد اور دہشت گرد محب وطن کیسے

 بن جاتےہیں یا ان کو یہ سرٹیفیکیٹ کون تقسیم کرتا ہے ۔

اب تو حد ہی ہو گئی ہے استاد پر اسلحہ برآمد کیا جا رہا ہے

خدارا انصاف کیجیے، خواتین کو بھی اٹھا کر نہ معلوم مقام پہ لے

جایا جاتا ہے اب بھی دو خواتین اور اک مرد استاد اور اس سے پیشتر

70 سالہ استاد محترم حسن ظفر جیسے بزرگ کو گرفتار کر لیا جاتا ہے

ظلم کے خلاف استاد کو ہسپتال منتقل کرنے پر گرفتاریاں، لا پتہ افراد

آپ عمران خان سے مل سکتے ہیں اور جب آپ نے یہ سلسلہ شروع کیا

ہے تو میری استدعا ہے "پاکستان" کو مستحکم کرنے کے لئے، سب سے ملیئے

جو ناراض ہیں، نالاں ہیں، سب سے ملیے ان کی شکایات کو سنیے اور جائز شکایات

کو اک دفعہ حل کرنے کے لئے ساتھ بٹھائیے، بلوچ ہو، سندھی ہو، پختون ہوم سرائیکی

ہو، مہاجر ہو ،سنیے اور پھر ٹائم دیجیے کہ اتنے دن میں شکایات کو دور کر دیا جائے

گا یہ مرحلہ وار یہ مسائل حل کر دیے جائیں گے ، سبکو اک گلدستے میں پرو کر تو دیکھیے

آپ خود حیران ہو جائیں گے جب ان سبکی شکایتیں دور ہو جائیں گی تو پھر یہ پھولوں کا

گلدستہ بن جائے گا اور پھر امن ہوگا اور یہ انگلیاں لیاقت علی خان کا مکہ بن جائے گا ۔

پاکستان کے قریہ قریہ جب یہ بھینی بھینی خوشبو پھیلے تو آپ خود دیکھیں گے  اور اسکی.

خوشبو کو خود محسوس کریں گے ۔شرط صرف اک ہے  نیک نیتی اور اسپر صدق دل سے عمل ۔

پاکستان میں دہشت گردی میں انڈیا ملوث ہے، افغانستان ملوث ہے، را ملوث ہے ۔

یہ ممالک یہ سب کر رہے ہیں روز میڈیا پہ یہی سنتے ہیں ۔ ارے بھائی وہ نہیں کریں گے

تو اور کون کرے گا ہر ملک اپنے مفادات کے لئے کام کرتا ہے اور کرنا بھی چاہیے ۔

سوال یہ ہے وہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے یہ سب کچھ کر  رہا ہے مگر ہم کیا کر رہے ہیں

پاکستان کو مستحکم کرنے کے لئے وہ جو کر رہا ہے کرنے دیں ۔ ہم بھی آئیے ان کے عزائم کو خاک

میں ملا دیں اپنے اندر اپنوں کو بٹھا کر بات کریں اور جب ملک میں امن ہوگا، لاشیں، لاپتہ افراد
 نہیں ملیں گے ہم غیروں سے مزاکرات یا غیروں کے آگے امن کے حل کے لئے دوخواست کرنے کے بجائے

اپنوں کو گلے لگائیں داخلی طور پر جب پاکستان مضبوط ہوگا تو پھر خارجی طور پر پم پر حملہ آور 

نہیں ہو سکتا تو آئیے سالار پاکستان آپ ہی اس کام کی ابتداء کر دیں اور تاریخ میں اپنا نام سنہری

الفاظ میں لکھوا دیں اور پھر جب بھی پاکستان کے محب وطن کا ذکر آئے تو آپکا نام سرفہرست ہو۔

آئیے پاکستان کو مستحکم کر کے دشمن کے ارادوں کو نیست و نابود کر دیں ۔کر دیں۔ پلیز کر دیں ۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

میں غدارہوں تومحب وطن کون ہے؟