Posts

Showing posts from December, 2016

"قائد تحریک نے تحریک کی ابتداء کیسے کی"

 "قائد تحریک نے تحریک کی ابتداء کیسے کی"                                                                        The Struggle of MQM Founder & Leader Altaf Hussian Part 1          کنور اسلم شہزاد 1 جنوری 2017 نیا سال 2017 شروع ہو چکا ہے اور 2016 کا سورج غروب ہو گیا اور 2017 کا سورج نکلنے میں ابھی چند گھنٹے  رہ  گئے آج 1جنوری2017  کا آغاز اک نئے عذم و ولولے سے کرتے ہیں آج آپکی خدمت میں قائد تحریک کے حالات۔تحریک کی ابتدا اور جدوجہد ویڈیو ایسا کیوں اسکا جواب آپکو ویڈیو دیکھ کر خود سمجھ میں آ جائیگا۔چلیں سب دیکھتے ہیں بسم اللہ کرتے ہیں۔

کراچی میں بدامنی کیوں ؟

Image
کراچی میں بدامنی کیوں ؟   (کنور اسلم شہزاد)                                                             کراچی میں بدامنی کیوں ؟ کیا رکھا ہے کراچی میں اس پر قبضہ کر کےفائدہ اس کے لیئے ہمیں کراچی کی تاریخ میں جانا ہوگا تاکہ اصل حقائق تک جا سکیں ۔ ٹاک شوزسےلیکرپرنٹ میڈیاپرلگتا ہے پاکستان کےتمام مسائل حل ہو چکے ہیں اورصرف ایک مسئلہ رہ گیا ہے وہ ہےایم۔ کیو۔ ایم ہےکیا واقعی ایسا ہے یا پس پردہ کچھ اورکھیل کھیلا جا رہا ہےاورطویل عرصےسےکھیلا جا جا رہا ہےاوراب اس کو مکمل کیسے کیا جائےاس پرعملدرآمد کا وقت آ گیا ہے یا کوئی قوت اس خطےپراپنی حکمرانی چاہتی ہےتاکہ اس کے مفادات پورے ہوسکیں یا بہت ساری قوتیں اس میں شامل ہیں مگرسوال یہ ہےایسا کیوں؟ کیا رکھا ہے کراچی میں اس پر قبضہ کر کےفائدہ اس کے لیئے ہمیں کراچی کی تاریخ میں جانا ہوگا تاکہ اصل حقائق تک جا سکیں ۔ تاریخ کے جھروکوں سے ! بھول گئے کیا ہم بھول گئے ۔ تاریخ کراچی بھول گئےمجھےیاد ہے ۔کراچی کی تاریخ یورپ اورعرب کے دور میں شروع ہوئی ۔ محمد بن قاسم نے712ء میں دیبل پرحملہ کیا تھا اسوقت کراچی کےچند علاقےمنوڑا،دیبل شامل تھےاور یہ دی

کیا ہم آزاد ہیں؟

Image
                                                          کیا ہم آزاد ہیں؟                                 تحریر:کنور اسلم شہزاد    قسط"اول                                                               اک لفظ ہے"غلام " اسکا مطلب ہے کسی کو خرید لینا اور خرید لینے والےغلام کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کچھ بول سکے۔پوچھ سکے۔جو دل چاہے وہ نہ کر سکےاورمالک اسکو جوحکم دے بس بجا لائے۔ نہ چوں کرے نہ چرا بس کام کرتا ہے،پوچھنے کی اجازت نہیں یعنی"غلامی"کرتا رہے مار کھاتا رہے مگر یہ "حق" کس کو حاصل ہے تو لغت میں اک لفظ "مالک" نظر آیا جو صاحب حیثیت ہوتا ہے یعنی "سرمایہ دار"سردار" اور یہ سردار حکم چلاتا ہے جو اسکے غلام ہوں پتہ چلا یہ اک ذہنیت کا نام ہے۔ تاریخ کے اوراق پلٹے تو معلوم یہ دو ذہنیت کےنام ہیں"اک مالک"اک غلام" دو نظریے کےنام۔،تحریک کے نام آقا یعنی قید کرنےوالا اور غلام اسکا حکم بجا لینے والے کا نام اسطرح معلوم ہوا یہ آزاد اور آزادی الفاظ کیسے وجود میں آئے،کیوں آئے؟کب آئے اور انکی ضرو

" کیمرے کی آنکھ نے 9دسمبر 2016 کو کیا دیکھا"

Image
                                                              " آنکھوں دیکھا حال"                                                 تحریر:کنور اسلم شہزاد             21دسمبر 2016   2 بج کر 13 منٹ یہ الفاظ جو نیچے لکھے ہیں یہ فیصل بھائی کی تحریرکااقتباس ہےباقی میری تحریراور ابتداء ان کے الفاظ سے کیونکہ وہ بلوگ  میں میرے استاد ہیں اور میرے قائد نے یہ سیکھایا ہے اگر کسی نے تمھیں کچھ سیکھایا تو وہ تمھارا استاد ہے۔ اب میں نہ تو قائد تحریک سے اظہار لاتعلقی کر سکتا ہوں اور نہ ان کے سیکھائے گئے زریں اصولوں سے،کیونکہ تاریخ یہ  بتاتی ہے غدار غدار ہوتا ہے میر جعفر تو بن سکتا ہے مگر تاریخ اسکو ٹیپو سلطان نہیں کہتی تو میں اپنے روحانی باپ کو باپ سمجھتا تھا سمجھتا ہوں اور سمجھتا رہوں گا وہی تو پہچان ہیں میری اور رہے گی۔ یہ وہ ملک ہے جہاں کا  وزیر داخلہ عالمی دہشت گرد تنظیموں کے نمائندوں سے ملتا ہے اور ان کو وفاقی دارالحکومت میں جلسے کی اجازت دیتا ہے جہاں نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں۔اس کے بعد اس تنظیم کے لوگ کراچی میں جلسہ کرکے نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں۔لیکن ملک

"آہ میرا مشرقی پاکستان ٹوٹ گیا"

Image
Dhaka Fall 16th December 1971 by dm_50ae4c43d0bef  "اے رہبر ملک و قوم بتا یہ کس کا لہو ہے کون مرا" ابتدا اس رب کے بابرکت نام سے جس نے مجھے اور اس سارے جہاں کو پیدا کیا اور لاکھوں درود و سلام  رحمت للعالمین"محمد"صلی اللہ علیہ وسلم پر جن نے انسانوں کو اک کتاب"قرآن" سے روشناس کرایا اور  جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ شیطان کے ابتداء سے لیکر انتہاء تک"راہ حق سے راہ باطل تک" کی تمام روداد اور طے کر دیا دو گروہ ہونگے اک"راہ حق"پر چلنے والے اور حق کی آواز بلند کرنے والوں کا دوسرا"گروہ شیطان" باطل کا نمائیندہ طے کر دیا۔ "داستان قربانی تصویروں کے آئینے میں"16 دسمبر 1971 کا دن کا سوچتا ہوں دیکھتا ہوں  تو آنکھوں سے آنسوں دل سے آہ نکلتی ہے،خون کے آنسو دبانے سے بھی نہیں دبتے کیوں؟ اسلئے کہ میں پاکستانی تھا ہوںاور رہونگا کیونکہ میں نے تو دینے کا وعدہ کیا تھا اور دیا اس ملک کو جان دی،مال دیا،عزت اور آبرو میری مائوں،بہنوں،بیٹیوں کی لٹیں اور 14 اگست 1947 کو پاکستان کو دنیا کے نقشے پر لایا اور قائد "

"پرچم الطاف لہراتے ہوئے دیکھا"

Image
                                     "پرچم الطاف لہراتے ہوئے دیکھا"         دسمبر 2016 کومیڈیا نہ چاہتے ہوئے کہ رہا تھا کل لندن کی ایم - کیو- ایم والے                            شہدائے قبرستان جائیں  گےخوف و ہراس پھیلایا جا رہا تھا ہر طرف خوف کی فضاء تھی۔     میڈیا کو بخوبی علم ہے جب ایم ۔کیو۔ایم کہا جاتا ہے تو اسکا مطلب صرف ایک ہے یعنی "الطاف حسین" مگر ریاستی جبر کے سامنے بے بس ہے۔کوئی نہیں آئے گا ختم ہو گئی فورا فیصلہ کیا کل خود جاؤں گا حقیقت اپنی آنکھوں سے خود دیکھوں گا دل نے کہا پاگل ہوگئے ہو کچھ ہو گیا تو کیا ہوگا،جان چلی گئی تو کیا ہوگا۔ ضمیر نے کہا سچ پیش کرنا ہے تو جانا ہوگا،خود آنکھوں سے دیکھنا ہوگا بیان کرنا ہوگا،محسوس کرنا ہوگا،بیگم کو بتا دیا میں کل جاؤں گا ہو سکتا ہے زندہ واپس نہ آ سکوں مرجاؤں خبردار رونا نہیں۔سچ کی راہ میں مرنے والا "شہید" کہلاتا ہے اور "شہید"مردہ نہیں زندہ ہوتے ہیں اور اللہ ان کو خود رزق پہنچاتا ہے۔ 9 دسمبر 2016 بروز جمعہ 30۔1 پر پہنچا سب راستے بند مکا چوک پر پہنچا تو دیکھا پولیس،رینجرز کی بھاری نفر

"قسط سوئم" "تاریخ حق پرستی تاریخ کے آئینے میں"

Image
                                                                 "تاریخ حق پرستی تاریخ کے آئینے میں"                                                               "انیسوں سیتالیس سے دس جون انیسوں اٹھتر تک"                                                                                        تحریر: کنور اسلم شہزاد"قسط سوئم"                      ہم حق پرست ہیںاور ہماری تاریخ بھی تاریخ حق پرستی ہے۔تاریخ کا پہیہ ہمیشہ الٹا گھمایہ،کیسے بتاتے ہیں؟ دنیا کی تاریخ میں کہیں ایسا نہ ہوا ہے نہ آئندہ کبی ہو سکتا ہے تحریک پاکستان کی ابتداء اقلیتی صوبوں سے  ہوئی ۔ہم سے کہتے ہو ہم کون ہیں،ہم وہ ہیں جوسوچ لیں کر گزرتے ہیں،جان،مال سب قربان کر دیتے ہیں۔ہم خود اپنی کنوئیں کھودتے ہیں تاکہ بہنوں کی عزتیں محفوظ رہیں اور بہنیں جانتی تھی یہ کنوئیں کس کے لئے کھودے جا رہے ہیں ان میں ہمیں جب کودنا ہے جب بات عزت پہ آجائے ہمیںحب الوطنی کا درس دیتے ہو۔ہمیں بتاتے ہو قربانی کیاہوتی ہے،ملک کیسے بنتے ہیں۔خون کیسے بہتا ہے۔بس کرو بس بہت ہو گئی سب کہاں سو  رہے تھے جب

1947to1857 قسط دوئم

Image
                                                                                                        1947to1857تایخ کے آئینے میں"                                                          تحریر:کنور اسلم شہزاد قسط دوئم    یہ تاریخ ہے غازی حق اور شہداء حق کی اور اس کا اختتام 9 دسمبر2016 پر ہوگا ۔پہلی قسط تاریخ آزادی  دوسری1857 سے 1947 کی تیسری قسط 1947 سے 10 جون 1978 اور چوتھی قسط 11جون 1978 سے 2016 تک ہوگی۔1978 سے 2016 میں اے۔پی۔ایم۔ایس۔او سے لیکر 8 دسمبر2016 کی تاریخ ہوگی۔ میں کون ہوں،کہاں سے آیا۔میری تاریخ کیا ہے۔کیا بیچتا ہوں،کیا بیچتا تھا،میرے آباؤ اجداد نے کیا کیا۔ میں صدا بازگشت ہوں۔میں تحریک ہوں۔میں نظریہ ہوں،میں آگاہی ہوں اور آگہی دیتا بھی رہا ہوں۔ اذان حق ہوں،علم حاصل کرنا اور شعور دینا میرا کام رہاہے،کرتا رہا ہوں،کرتا رہوں گا۔منصور ہوں۔ سولی پر چڑھ کر بھی عن الحق کا نعرہ لگاتا رہا ہوں۔علم کی شمع روشن کرتا رہا ہوں۔سرسید کا پیروکار ہوں علیگڑھ یونیورسٹی بنا کر میں نےبرصغیر کے لوگوں کو انگریزی تعلیم سے روشناس کروایا تاکہ وہ انگریزوں کا مقابلہ ان

داستان شہادت

Image
" داستان شہادت1857سے 2016 تک" قسط اول تحریر "کنور اسلام شہزاد   میں کون ہوں،کیا کرتا ہوں،میرے آباؤ اجداد کون تھے،کیا کرتے تھے،کہاں سے آئے تھے۔سنو میں کون ہوں؟  سوچ یہ رہا ہوں آغاز کہاں سے کروں اور اختتام کہاں پہ، ٹھیک ہے تاریخ کے اوراق کو الٹنا شروع کرتے ہیں۔  میں فکر ہوں اور دیتا چلا آیا ہوں بلا تفریق رنگ و نسل، علم ہوں بانٹا رہا ہوں سب میں یکساں،میں نظریہ   حق ہوں،صداء باز گشت ہوں،جو فضاؤں میں بکھر جاتی ہے،دلوں میں اتر جاتا ہوں اور صدائے حق بن جاتا ہوں۔  میں موسیٰ ہوں جو فکر فرعون کے سامنے ڈٹ جاتا ہوں،میں تیر کر نکل جاتا ہوں اور فرعون ڈوب جاتا ہے ۔  کمزور ہو کر ظالم کے سامنے ڈٹ جاتا ہوں۔میں ابراہیم ہوں،دلائل سے بات کرتا ہوں،بڑے بت کے گلے میں گھنٹی  باندھ کر ثابت کرتا ہوں کہ یہ بڑا ہے اس نے سب بتوں کو توڑا ہے پھر جواب آتا ہے یہ کیسے کر سکتا ہے دلیل  کا جواب دلیل سے دیتا ہوں پھر اسکی پوجا کیوں کرتے ہو۔سب زبانیں دلیل سے سامنے ڈھیر ہو جاتی ہیں۔  میں نظریہ دینے والا ہوں،فکر کا امین ہوں اسی لئے اپنے نظریہ سے سب تو پیچھے ہٹ سکتے ہیں،بک سکتے