Posts

Showing posts from October, 2016

" اکتوبر1986 کا آنکھوں دیکھا حال جب انسانیت دم توڑ رہی تھی"

Image
                         " اکتوبر1986 کا آنکھوں دیکھا حال جب انسانیت دم توڑ رہی تھی"                                " اکتوبر1986 سے31 اکتوبر 2016 تک کے سیاہ ترین دن " قائد تحریک اور بانی نےنشتر پارک میں جلسہ کر کےثابت کر دیا تھا کہ مہاجر کیا کر سکتے ہیں پیغام دے دیا  اب کوئی گوہرایوب مہاجروں کو سبق نہیں سکا ھا سکتا یہ 4 جنوری 1965 نہیں کہ کوئی بھی آئے اور مہاجر  آبادیوں پر حملہ کر کے چلا جائے اوراسی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے استحصالی قوتیں ایم-کیو-ایم کو ختم  کرنے کی سازشوں پر عمل پیرا ہو گئیں اورنشتر پارک کے بعد قائد تحریک و بانی محترم الطاف حسین بھائی  نے31 اکتوبر1986 کو حیدرآباد کے پکے قلعے میں جلسہ کرنے کا اعلان کر دیا ۔  ادہراعلان ہوا ادہر طاغوتی قوتیں اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے میں مصروف عمل ہو گئیں اور یہ سب کچھ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھامحسوس کیا اور اس میں لکھی گئی اک یک بات سچ ہے جو میں نے خود اپنی  آنکھوں سے دیکھی کیونکہ میں خود موجود تھا اسلئے بڑی ذمہ داری سے یہ سب لکھ رہا ہوں ۔ سب علاقوں  ایم-کیو-ایم

"یہ خستہ عمارتیں، قلعہ تعمیرات نہیں ٹوٹیں"

Image
                 "یہ خستہ عمارتیں، قلعہ تعمیرات نہیں ٹوٹیں" اشیاء کےٹوٹنےکاعمل اور وہ بھی حلال کمائی سے کمائی گئیں جس میں خون بھی شامل ہو اور پسینہ بھی ٹوٹ  جائے تو لمحہ بھر کو وہ فرد سکتے میں آ جاتا ہے یا اللہ یہ کیا ہو گیا اور پھر دل جس کرب کی کیفیت سے گزرتا  ہے یہ وہی شخص جان سکتا ہےجس کا ساتھ یہ تکلیف دہ کیفیت پیش آئے اسکی کسک، جلن،ٹوٹتے ہوئے  وقت صرف چیز ہی نہیں وہ خود ٹوٹ رہا ہوتا ہے، جان سولی پر اٹکی ہوتی ہے اور ہاتھ دعا کے لیے خود بخود  اٹھ جاتے ہیں یا اللہ مدد فرما اس کو ٹوٹنے سے بچا لے اسی وقت آواز آتی ہے اے انسان" اب کیوں ہاتھ اٹھا رہا ہے ہم نے تو تجھے نعمت دے دی تھی اور عقل بھی" پھر آواز خداوندی آتی ہے"انسان کے لیے وہی کچھ ہے جسکی وہ سعی کرتا ہے" پھر رب تعالیٰ فرماتا ہے" خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی، نہ ہو جس کو  خود آپ اپنی حالت کو بدلنے کا" ۔ 69 سال میں "پاکستان " (45 سال بعد ہی 1971میں ٹوٹ گیا اور بنگلہ دیش بن گیا اور اب پاکستان بنگلہ دیشی وفد کی آمد پر اسکو 21 توپوں ک

"پاکستان کی حفاظت تمھاری ذمہ دارری ہے"

Image
         "پاکستان کی حفاظت تمھاری ذمہ دارری ہے" ُپاکستان کی حفاظت کی ذمہ دارری تمھاری ہے تو جواب بھی دینا تمھاری ذمہ داری ہے ؟ 1947 میں مملکت پاکستان نے ملک کی حفاظت کی ذمہ داری پاک فوج کے حوالے کی؟ ملک میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیلاب،زلزلہ،سرحدوں پر دشمن سے نمٹنا اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے نمٹنا ملک میں دشمن ممالک یا ملک میں رہنے والے افراد اگر دشمن ممالک سے ملے ہوئے ہیں یا ان کے پے رول پر کام کر رہے ہیں تو ان کو بے نقاب کرنا یا اگر ملک کے سلامتی کے ادارواں میں اگر کچھ افراد دشمن ممالک سے رابطہ میں ہیں تو ان کو بے نقاب کر کے عدالت میں پیش کرنا اور اگر عدالت میں ثابت ہو جائے تو ان کو سزا دینا اور اسپر عمل درآمد کرنا اور کروانا عدالت عالیہ کی ذمہ داری ہے اور آج بحیثیت پاکستانی شہری میرا سوال اور ان کا جواب دینا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے مگر اگر ملک کے اداروں کے کچھ افراد شامل ہیں توان کو کون بے نقاب کرے گا ادارے اور ان میں کام کرنے والے افراد عوام کے خادم ہوتے ہیں نہ کہ خدا ؟ پاکستانی فوج پاکستانیوں کی مگرحالات و واقعات اس کی نفی ک

"الطاف حسین حق ہے"

Image
  "الطاف حسین حق ہے" الطاف حسین اک نظام کےخلاف"سالاراعظم"ہیں اور اس کےسپاہی اس نظام کا ہراول دستہ جس نے اپنے سفر  کاآغا11جون 1976 کو کیا اوراس ملک میں نافذ نظام کےخلاف پرچم حق بلند کیا۔ للوگ آتے گئےاورقافلہ بنتا گیا۔ سالارقافلہ نے ابتدا میں ہی بتا دیا جو اس قافلہ میں آنا چاہے آ جائے مگر سوچ لے راہ پر خطر ہے سوچ کے آنا راہ میں کانٹے بچھے ہوئے ہیں پیر لہولہان ہو جائیں گے،تحریک ضمانت نہیں کرا سکے گی سوچ لو پھر آنا۔  یہ بازی عشق کی بازی ہےجو چاہو لگا دو ڈر کیسا۔ گر جیت کئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں ارادے پرعزم ہوں توراہ کی رکاوٹیں خود بخود ہٹ جاتی ہیں،جیل،کوڑے۔ چیرے۔ تشدد۔پ ھانسی۔ سڑک پر پڑی لاشیں دولت کوئی بھی راستہ نہیں روک سکتا اوریہی ہوا۔ کراچی یونیورسٹی سے لیکر MQM تک کا سفراور  نشتر پارک سے لیکر 31 اکتوبر لال قلعہ۔علیگڑھ ،قصبہ میئر سے لیکر سینٹ سا سفراپنوں کی بے وفائی سے لیکر اسٹبلشٹمنت کی سازشیں،ضناح پور سے لیکر لندن تک کی ہجرت اور وہاں سے آج تک تحریک کو چلا رہے  ہیں اور تحریک کے کارکنان ان کی ہدا

"طاقت کا استعمال دیکھتا چلا گیا"

Image
                                           "طاقت کا استعمال دیکھتا چلا گیا"                                            "طاقت کا استعمال دیکھتا چلا گیا" الطاف حیین کا باب ختم ہو گیا۔ ایم۔کیو۔ایم ختم ہو گئی۔ کوئی ساتھ نہیں ہے انکےساتھ کوئی نہیں ہے۔ لوگ ایم۔کیو-ایم کے ساتھ نہیں،رابطہ کمیٹی کیسے بنے گی لوگ ہی نہیں ہے،جانزیب خان زاداہ، کاشف عباسی۔ بادامی کے چہرے دھواں دھواں ہو رہے تھے شرمندی ان کی باتوں سے صاف ظاہر نظرآرہی تھی  ۔کف افسوس۔ پہلے کہ رہے تھے یہ لندن کی عدالت ہے یہاں کوئی نہیں بچ سکتا واقعی وہ لندن ہیں وہاں ریاستی ادارے الزام  لگا کرگرفتار نہیں کرتے،ڈراتے نہیں ہے جس پرالزام ہوتا ہے اسکو بتایا جاتا ہے عدالت میں صفائی کا موقعہ دیا جاتا ہے۔ لندن میں الزام ثابت ہونے تک مارا نہیں جاتا ادارے کے لوگ اس کو گاڑی میں نہیں ڈالتے،بٹ نہیں مارتے،تشدد نہیں کرتے،چیرہ نہیں لگایا جاتا،لاش کہیں پڑی نہیں ملتی،لاپتہ نہیں کیا جاتا بچوں اور بیوی کو بتایا جاتا ہے انکا بیٹا،بھائی،باپ کہاں ہے،کون لیکر گیا ہے،ملاقات کروائی جاتی ہے،ملایا جاتا ہےاور تفیش کے بع

"اہل کراچی غدار مگر پیٹ سب کا یہی بھرتے ہیں "

Image
             "اہل کراچی غدار مگر پیٹ سب کا  یہی بھرتے ہیں "                          آج کراچی دنیا میں پشتونوں کا سب سے بڑا شہر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اِتنے پشتون پشاور یا کابل میں نہیں رہتے جتنے کراچی میں رہتے ہیں۔  پاکستان کے شمالی علاقوں میں جہاں جہاں جنگ چھڑی یا اُس پر مسلط کی گئی ، جہاں لوگ بےگھر ہوئے اُن کی اب شہری نسل کراچی میں جوان ہو رہی ہے اور شمال سے ایک نئی نسل کی آمد کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ یقیناً اِن میں سے بہت سی آبادی پاکستان کے دوسرے حصوں کی طرف بھی ہجرت کر گئی ہو گی لیکن زیادہ تر کی منزل کراچی ہے۔ کراچی کو غریب پرور شہر قرار دیا جاتا ہے کیونکہ 50 روپے میں پیٹ بھر جاتا ہے ۔ ایک بزرگ پشتون سیاستدان کہا کرتے تھے کہ پاکستان کی یکجہتی کا مطلب یہ ہے کہ پٹھان کا ٹرک پشاور سے چلے اور کراچی تک پہنچے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ٹرک راستے میں کیوں نہیں رُکتا؟ پنجاب میں فیصل آباد ، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ جیسے شہر ہیں جہاں روزگار کے مواقع موجود ہیں فاصلہ بھی کم ہے۔ کراچی والوں کا دِل بہت بڑا ہے لیکن کسی سائنسی ریسرچ نے یہ ثابت نہیں کیا کہ کراچی اور پن

"دروازےکھول دواندھیرا کردو"

Image
   "دروازےکھول دواندھیرا کردو"  اگست 2015 کومیں نے یہ تحریررات 1 بجکر7 منٹ پر لکھی تھی جب بانی اور قائد تحریک محترم الطاف حسین بھائی نے ان غداروں کی نشاندہی کی تھی جو قائد بہت پہلے جان چکا تھا کیا ہونے والا ہے کون کرنے والا ہےاک چانس آخری چانس دیا تھا مگر کتے کی دم 100 سال بعد بھی برف سے نکالو تو ٹیرھی ہی رہتی ہے۔ آج تجدید عہدہ وفا کرتے ہوئے آپکی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔ تاریخ میں پڑھا تھا اورآنکھوں سےاوراق پرلکھا دیکھا تھا حق کا قافلہ ظالم کے مقابلہ کے لیئے جا رہا تھا کوفہ کے مظلوم لوگوں نی حضرت امام حسین علیہ السلام کو داد رسی کے لئے خط لکھا آپ آ جائیں اور ہماری مدد کریں ۔  تاریخ اور مورخ بڑے ظالم ہوتے ہیں، حقیقت لکھ دیتے ہیں اور وہ اوراق پر منتقل ہوتی ہے تو تاریخ کا حصہ بن جاتی ہے نئی تاریخ لکھی جا رہی تھی حکم ہوا کوچ کرنا ہے قافلہ روانہ ہوا،قافلہ میں شامل افراد میں بچے،بوڑے، جوان، خواتین موجود تھیں قافلہ چل دیا پھر رات ہوئی اور سب اہنے اپنے خیموں میں جمع تھے ۔ قافلہ حسین سے آواز آئی سب باہر آ گئے پھر آواز آئی خیموں کے پردے اٹھا دیے جائیں اور ساتھ

"خاموش سپاہی"

Image
                                                    "خاموش سپاہی" پاکستان کے لوگ ٹی وی دیکھ رہے ہیں اور سچ اور جھوٹ کا اندازہ لگا رہے ہیں میں نے تو ٹی -وی نہیں دیکھا مگر یہ ضرور سوچا کہ کل اس خبر پر پبلک کا رد عمل دیکھنا ہے بولنا کچھ نہیں ہے مگر کہاں دیکھوں، بس،ہوٹل،پٹھان کا ہوٹل آغاز کرنے کے لئے بس میں بیٹھا اور چل دیا دیکھیں لوگ کیا کہتے ہیں۔ کنڈیکٹر نے ٹکٹ مانگا تو اک بزرگ بولے ارے یار پیسے تو ٹینک میں گر گئے میں دیکھنے گیا تھا جہاں سے کل اسلحہ نکلا ہےاب کیا کروں، بس قہقہوں سے گونج اٹھی، کیا جواب دیا ہے بڑے میاں اک لڑکے کی آواز آئی ۔ ارے بھائی خیال کرو کسی نےسن لیا تو سب اندرہوجائیں گے، ارے بیٹا کب تک ایسے ڈرتے رہو گےاک خاتون بولیں، بیٹا اک بات بتاؤ اگر تمھارے گھر میں 2x4کا ٹینک ہو اس میں اتنا اسلحہ آ جائے گا نہیں اماں تو اس ٹینک میں سے تو راکٹ لانچر،طیارہ شکن توپیں اورG3 رائیفل اور نہ جانے کیا کیا نکل آیا ہے ارےاس ٹینک میں ٹینک بکتر بند گاڑیاں بھی تھیں چھوٹا تھا نہ اس لئے اندر ہی چھوڑ دیں نکل نہیں رہیں تھی اس پانی کے ٹینک سے ؟ بس میں بیٹھیں خواتین اور مرد

"جواب تو دینا ہوگا"

Image
                                                            "جواب تو دینا ہوگا" پاکستان ایک ریاست ہے اور اس ریاست کےادارے ہیں اور اس ادراے میں مختلف شوبے ہیں کوئی موچی کا کام کرتا ہے کوئی باورچی ہے، کوئی بھنگی ہے، کوئی کلرک ہے کوئی بیروکریٹ ہے، کسی کے ہاتھ میں قلم ہے،کوئی وزیر دفاع ہے،خارجہ ہےاور کسی کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہےمگرسب ماتحت ہیں وزیراعظم کے ؟ چیف آف آرمی اسٹاف کا نام وزیراعظم دیتا ہے،مقررکرتا ہےاورصدرپاکستان"سپریم کمانڈر"اور اس سے متصل ادراے پیرا ملٹری فورس بھی ان کے ہی ماتحت ہیں۔ دستور پاکستان میں تو غالبا یہی لکھا ہوا ہے ۔ یہ منتخب نمائندے ہیں جو اسمبلی میں موجود ہیں اب اگر ان میں سے کچھ حقیقت بیان کر دیتے ہیں اورکچھ لوگوں کی نظرمیں غدار ہیں توبھائی ان کوعوام نے منتخب کیا ہے کیا مطلب اسکا ؟ آپ کہ رہے ہیں اس ملک کے عوام غدار ہیں اورغداروں کو اسمبلی میں لے آئے ہیں تو پھر پاکستان کے عوام سزائے موت کےحقدارہوئے چڑھا دیں سب کو پھانسی پرنہ عوام ہونگے نہ مسائل ہونگے نہ کوئی کسی کو برا بھلا کہے گا۔ حکومت اگر کوئی بھی کام کرتی ہے

" شیطان کا میرجعفرکوشیطان اعلیٰ کا تمغہ امتیاز"

Image
                                     " شیطان کا میرجعفرکوشیطان اعلیٰ کا تمغہ امتیاز"            آج شیطان کا دعوت نامہ وصول ہوا کہ حضرت انسان میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں حیران ہوا یہ اسے کیا ہوگیا۔  آگ پانی کا کیا مقابلہ کیوں بلایا ہے مجھے مگر پیغام لانے والے شیطان نے بتایا آپ کو ضرور آنا ہےآپکے لیے تحائف،انعامات لیے گئے ہیں میرے لیے جی حضرت انسان آپکے لیے مگر میری تو دشمنی ہے اس سے اس نے تو مجھے سجدہ نہیں کیا تھا پھر یہ مہربانی کیوں جواب ملا یہ تو آپ آئیں گے تو ہے معلوم ہوگا ۔آوں گا ۔ میں نے کہا بتا دوجا کے حضرت انسان آئے ہیں پیغام ملتے ہی شیطان بھاگا بھا گا آیا ساتھ فوج ظفرموج تھی تشریف لائیے آپ کا ہی انتظار ہو رہا تھا حکم ہوا عزت و احترام کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے دیکھا تو حیران شیطان تخت پرغرور کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا محفل سجی ہوئی تھی ۔ گردن اکڑی ہوئی تھی بلکہ گردن میں لگ رہا تھا راڈ پڑی ہوئی تھی سیدھی ہی نہیں ہو رہی تھی، چہرہ کھلا ہوا تھا،رقص و سرور کی محفل سجی ہوئی تھی محفل رنگین تھی چراغاں ہو رہا تھا کہا کیوں بلایا تھا تم انسان کہتے ہو اپنے آپ کو م