Posts

Showing posts from March, 2016

"حکومت غائب آئی۔ایس۔پی۔آر موجود"

Image
"حکومت غائب آئی۔ایس۔پی۔آر موجود"                                           کل تو لگ رہ اتھا حکومت نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں پورے ملک میں کراچی سے پنڈی تک ھنگامہ،آگ جلتی ہوئی گاڑیاں۔پولیس پر حملہ،پارلیمنٹ کا گھیراومگر سب بے بس نظرآ رہے تھے پھر دیکھا ٹی -وی پر اور پہلے بار سنا 111برگیڈ پہنچ گئی فورا خیال آیا تختہ الٹنے کا کام ہو رہا ہے اس کا یہاں کیا کام یہ تو حکومت کو رخصت کرنے آتے ہیں انکا یہاں کیا کام فوج بھی آ گئی مگر مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس اور سڑک پر ہی بیٹھے تھےسب بظر آ رہے تھے پولیس،فوج۔آئی۔ایس-پی۔آر مگر جن کو نظر آنا تھا وہ نظر ہی نہیں آ ریے تھے نہ وزیراعلی،نہ داخلہ جو پریس کانفرنس کرنے میں شہرت رکھتے ہیں،نہ کسی کا بیان،وزیرداخلہ بے چارے بیمار رہتےہیں ہوسکتا ہےکمرمیں شدید تکلیف ہواللہ انکوصحت دے دعا کرسکتا ہوں کاروائی تندرستی ملتے ہی ہوگی قیامت کا سماں ہےاورہاں ہندوستان کے وزیراعظم کا بیان ٹی-وی پر چل رہاہے کہ انھوں نے دہشت گردی کی مذمت کی ہے مگر پاکتان میں سوئے ہوئے وزیراعظم کی آنکھ ہی نہیں کھلی ہے اور چوھدری نثار کی کمر میں درد کی وکی سے اٹھنے

زرد صحافت

Image
" پاکستان میں زرد صحافت کے امین"            صحافت،صحافی۔ کالم اورکالم نویس،اینکر ان سب سے تو سب ہی واقف ہیں مگر زرد صحافت کیا ہوتی ہے اور کسطرح یہ صحافی حضرات زرد صحافت پیش کرتے ہیں آج آپکے سامنے پیش کر رہا ہوں تاکہ اصل چہرہ سامنے آ جائے،صحافی کا اصل کام حقیقت پیش کرنا ہوتا ہے مگر جب اسکو موڑ تروڑ کر پیش کیا جائے تو یہ زرد صحافت کہلاتی ہے،صحافی نہ تو تعصب رکھتا ہے نہ متعصب ہوتا ہے مگر زرد صحافت والے کسطرح خبر کو الٹا کر دیتے ہیں ۔ زرد صحافت کی تعریف آپکے سامنے پیش خدمت ہے14 منزلہ عمارت کی تصویر کو الٹا کر دیا جاتا ہے اور 14ویں منزل کو پہلی منزل دکھایا جاتا ہے یعنی بے ضمیر صحافی بلکہ ایسے صحافی کو صحافی کہنا بھی صحافت کی توہین ہے ایسے شخص کو بے ضمیراور زرخرید تو کہا جاسکتا ہے یا خوشامد پسند ضرور کہا جا سکتا ہے یہ بے ضمیر ایسا کرنے میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کیے ہوتے ہیں ۔ یہ ہے زرد صحافت کی تعریف ۔ پاکستان میں ایسے بے ضمیر تھوک کے حساب سے پائے جاتے ہیں مگر آج زرد صحافت کرنے والے صرف ایک شخص کا تعارف آپکی خدمت میں پیش کر رہا ہوں،یہ صحافی،کالم نگار،تجزیہ نگار،اینکراور ن

"مسلم امام اور مسجد کی تلاش"

                                                                 "مسلم امام اور مسجد کی تلاش"                                          تحریر:کنور اسلم شہزاد                               میری خوش قسمتی مسلمان گھرانہ میں پیدا ہوا والدین نے نام رکھ دیا اسلم یعنی فرمانبرداررکھا اب پتہ نہیں والدین نےاپنی  فرمانبردار رہنے کیلئےرکھا یا اللہ تعالی کا فرمانبردارسمجھ نہیں آیا والدین بھی کیا نعمت ہوتے ہیں مگر جب حیات ہوتے ہیں تو خدمت نہیں کرتے اور انکے چلے جانے کے بعد اور خاص طور پر میت پر،قبر،سوئم اور چالیسویں پر اولاد اور رشتے داروں سمیت سب کو یاد آ جاتا ہے ابا جی کو چنے کی دال کا حلوہ بہت پسند تھا ۔ آم بہت کھاتے تھے اور گاجر کا حلوہ تو جان تھی فاتح میں یہ ضرور رکھنا ورنہ ماموں جان کی روح کو تکلیف ہوگی زندگی میں توکسینے پوچھتا مگرمرتے وقت،امام مضامن،سورہ یسین اورعہد نامہ ضرور ساتھ یاد رہتا ہے  ابا جی بتاتے ہیں شہد ممانی جان نےاذان نانا جان نے دی تھی جبھی شریر ہے امی جان کہتی تھیں ۔ اذان ہوتی تو گھر والے کہتے اللہ اللہ ہو رہی ہے چپ رہتے ہیں اباجی،بھائی صا

میں غدارہوں تومحب وطن کون ہے؟

Image
                     میں غدارہوں تومحب وطن کون ہے؟ 23 مارچ 1940 سے23مارچ 2016 یعنی 76 سال پہلے ہم نے ایک قراداد پیش کی قرارداد سےلیکرپاکستان بنےتک قائد اعظم کےملک بنانے سےلیکر قائد ملت کی شہادت تک اور فامہ جناح کے الیکشن ہارنے سے لیکر ان کو را کا ایجنٹ کا خطاب دینے والے جنرل ایوب تک1947سے لیکر1971 ملک ٹوٹنے تک غداری کے  سرٹیفیکیٹ دینےسےلیکرآج تک یہ سرٹیفیکیٹ جب چاہتے ہیں بٹنےشروع ہو جاتے ہیں تاریخ میں غداروں کا قائد میرجعفرہے جسکی وجہ سے ٹیپو سلطان کو شہید ہوا اور شکست ہوئی اور اس غداری نےغیر ملکیوں کیلے راستہ کھل گیا یہ لوگ وہ ہیں جنکو آج تک لعنت ہی پڑتی ہے اوراک عمل یہ گروہ اور کرتا ہے اور پاکستان اس میں سر فہرست ہے دوسرا گروہ وطن،اداروں کے سامنے محب وطن عناصر کو غدار بنا کر پیش کرتا ہے اور ایسے ایسے لوگوں کو غدارہونے کا سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے کہ آنکھیں یقین نہیں کرتیں جیسے فاظمہ جناح کو ایوب خان نے انڈیا کا ایجنٹ قرار دیا ان کو خطاب نہیں کرنے دیا گیا اور انکے انتقال پر منہ نہیں دیکھنے دیا گیا ہعنی محمد علی جناح نے قرارداد پیش کر کے

"تمام تحریکی ساتھیوں سے گزارش"

Image
                        "تمام تحریکی ساتھیوں سے گزارش"   وہ تمام ساتھی جوبانی اور قائد تحریک محترم الطاف حسین بھائی کو اپنا قائد مانتے ہیں قائد کی باتوں کو سمجھیں کوئے ایسی تحریر تصویر نہ شیئر کریں              جس سے تحریک کو نقصان پہنچے ۔   قائد ہماری وجہ سے پریشان رہتے ہیں عہد کریں قائد کی دی گئی ہدایات کے مطابق اپنی زندگی گرازیں گے اگر پہلے ایسا نہیں کرتے تھے تو اب کرنے لگیں ہم صرف الطاف بھائی کے ہیں ۔ قائد کے دیے گئے فکر اور فلسفہ پر عمل کریں پھردیکھیں میزل کیسے آپکے قدموں میں ہوگی۔                                                         فرمان قائد طاقت کو خدا کا عطیہ سمجھو خود کو خدا مت سمجھو اگر صرف اس فرمان کو اگر ہم سمجھ جائیں تو سب سمجھ آ جائے گا ۔     اس میں فلسفہ ہے پیغام ہے پھر قائد کو یہ نہیں کہنا پڑے گا  چائنہ کٹنگ کون کرتا ہے یا رابطہ کمیٹی میری بات نہیں سنتی مجھے پیسہ بنانے کی مشین سمجھا ہوا ہے میں قیادت سے دستبردار ہوتا ہوں آئیے آج سے عہد کریں اب ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے قائد کو تکلیف ہو

" یہ تو دہشت گرد ہے دلوں میں کیسا رہتا ہے۔"

Image
       " یہ تو دہشت گرد ہے دلوں میں کیسا رہتا ہے۔" چند دنوں سے بڑا شور ہو رہا تھا قیامت آئی ہوئی متحدہ ختم ہوگئی سوچتا تھا کیا ہو گیا فلاں آ گیا فلاں چلا گیا اورایم ۔ کیو۔ ایم کے قائد محترم الطاف حسین بس اب گئے ، تب گئے اب وینٹیلیٹر پر اب وہیل چیئرپر ہیں اور پھر ایسی خبر کہ ملک میں انارکی پھیل جائے اور یقیندلانے کے لیے باخبر جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ چینل نے انتقال  کی خبر نشر کر دی ۔ میں اک جگہ بیٹھا تھا خبر دیکھی فورا سب چھوڑ کرگھر کی طرف رخ کیا باہر نکلا تو رش تھا پوچھا کیا ہوا آواز آئی کچھ نہیں ہوا یہ لوگ اتنے اس وقت کہاں جا رہے ہیں ہم الطاف بھائی کے گھر جا رہے ہیں کیوں اس ٹائم یہ آپ کو معلوم ہو جائے گا دل میں سوچا کیسے ہیں یہ لوگ نہ پریشانی نہ گھبراہٹ، ڈرتے ڈرتے پوچھا وہ سنا ہے ٹی ۔وی پہ کوئے خبر آئی ہےآواز آئی آپ لوگ آرام سے رہیں ہم جا رہے ہیں ٹی۔ وی پر یقین نہیں رکھتے نہیں ہم 90 جا رہے ہیں آکر بتاتے ہیں واہ کیا اعتماد ہےقائد کے گھر سے واقعی ان کو شکست دینا ناممکن ہے یہ صرف90 پراعتماد ۔ خوش تھا اچھا ہوا ایم ۔ کیو ۔ایم ختم ہوئی اب راو

"قائد کے ساتھی ہراول دستہ ہونگے"

"قائد کے ساتھی ہراول دستہ ہونگے" دن،ماہ،سال ترتیب کا نام اسی طرح دنیا کا نقشہ اوراس پر نظر آنےوالےممالک ۔ اسی طرح شخصیات،ان سب سے ملکر جو چیز بنتی ہے وہ تاریخ ہے ۔ 14۔8۔1947 دینا اس میں پاکستان قائداعظماور یوں اک تاریخ بنی تاریخ پاکستان ۔۔ مارچ بھی اک لفظ ہے معنی آگے بڑھنے کے ہیں یعنی کوئک مارچ یہ بھی تاریخ ۔ اک بات مشترک ہےپاکستان کو بنانےوالےاقلیتی صوبہ کےلوگ یہ بھی اک تاریخ ہے ۔ پاکستان کےلیئےقربانی دینے،ملک بنانےوالےپھر بھی لوگ اب بھی پوچھتے ہیں آپ کون ہیں جب ان سے پوچھتے ہیں آپ کون سینہ پھیلا کر کہتے ہیں۔پنجابی ،پٹھان بلوچی،سندھی لو ہم نے تو بتا دیا اب تم بتاؤ ہم پاکستانی یہ کیا ہوتا ہے پوچھتے ہیں بنانےوالے بے نام اورجو تحریک میں شامل نہیں تھے وہ پاکستانی یہ بھی تاریخ ۔ دن،ماہ،سال بدلتے رہے پھراک شخص نے تاریخ رقم کی نہ وڈیرا،جاگیردار،سرمایہ دار نہ بنک بیلنس،نہ کار،نہ کوٹھی متوسظ طبقہ کا شخص ،نہ گورا،نہ لمبا،نہ قدآور مگر کردار میں قدآور ضرور ہے،آواز میں سحر،عزم جواں،فکر میں جذبہ جنوں ہے ۔ 18 جون 1978 کو بھی اک تاریخ لکھی گئی انوکھی

بڑا ظالم ہے آئینہ

Image
  بڑا ظالم ہے آئینہ آج 58 سال کا ہوگیا آئینہ کے سامنے کھڑا ہوا آئینہ نےآئینہ دکھا دیا بتا دیا ۔ آتش جوان تھا کبھی اب نہیں دیکھ لو زورنہیں،ولولہ نہیں،گھن گرج نہیں ماضی تھا جب جوش تھا،اب بھاگوگےتوہانپ جاؤ گےہاتھ میں وہ زور نہیں آئینہ نے ننگا کر دیا حقیقت بتا دی دیکھ لو چہرہ پر جھری،ماتھے پہ سلوٹ۔ 2016 سےبچپن میں پہنچا دیا اورآنینہ بولا یہ چہرہ بھی دیکھونعرہ لگا رہے ہو،تقریر سے لوگوں کو گرما رہے ہو بنگلہ دیش نہ منظورکا نعرہ لگا رہےہو تحریر سے شعور پھیلا رہے ہو نطام مصطفے کی مہم میں حصہ لے رہے ہو۔ کیمونسٹ،سوشلسٹ،ملاؤں(تھیوکریسی ) کو گلےملوا رہے ہوہاتھ میں سب نے اک کتاب کو تھامی ہوئی ہے ولی خان سے لیکرمفتی محمود سب کہ رہےہیں  نظام مصطفے کا نفاذ چاہتے ہیں یہ نہیں کہ رہے اقتدارحاصل کرنے کے لیے بھٹو کو ہٹانے کا پلان بنا رہے ہو اور اسکے لیے قرآن کو شیلڈ بنا رہے ہیں۔ آنینہ نے کہا دیکو یہ چہرہ IJI بنائی جارہی ہے اور بنانے والے پیسے  بانٹ رہے ہیں اس سے آگےکا چہرہ مت دیکھنا ملک دشمن بن جاؤ گے اور یہ جو برے بڑے مولانا،سیاسی لیڈر اس میں مجھے نظر آ رہے ہیں ارے ی

مادر وطن سے محبت کی داستان

Image
   مادر وطن سے محبت کی داستان ہم سچے پاکستانی ہیں اس کے لئے جان بھی دے دینگے،پاکستان ہماری ماں ہے مگر مادر وطن کو بھول گئے گس کی بدولت یہ سب کچھ ہے ۔ ٹی وی دیکھتا رہا جیو،اے۔آر۔ وائی،ڈان،آج،ایکسپریس،92،میٹرو سب سو رہے تھے ۔ اینکر بادامی سےلیکر دانش،شاہد مسعود،طلعت،شہزاد،جیسمین ،کشور زہرہ،پارس حامد میر،افتخار احمد،جاوید چودھریسب خاموش رہےکیا ان کو پاکستانی کہنا چاہیے۔ کہاں ہے جماعت اسلامی چیمپین پاکستان،عوامی مسلم لیگ،پیپلزپارٹی،نواز لیگ اور دوسرے کیوں خاموش ہیں سب کسی نے برسی کیوں نہٰیں منائی ۔ بول کے لب آزاد ہیں میرے قائداعظم کی شریک حیات کا انتقال 1939 میں ہو گیا اور وہ تنہا رہ گئے تو  مادروطن نےتمام کام خود کرنا شروع کر کے اپنی بھائی کا ہاتھ بٹایا اور پھر قائداعظم کے انتقال کے بعد 2 برس تک  فاطمہ جناح کو عوامی تقریر کی اجازت نہیں تھی حکومت پاکستان نے آپکے خطاب پر پابندی لگا رکھی تھی اور تیسری برسی پر تقریر کی اجازت دی گئی اور جب مادروطن نے بتایا کہ میرے بھائی کو ایمبولینس نہیں ملی تو ان کی تقریر کو کاٹ دیا گیا اور1948 سے لیکر 1965 تک مادر وطن گ

"حق و باطل کا معرکہ"

              "حق و باطل کا معرکہ" سوچا آج تاریخ میں سب سے اچھا لیڈر اوراسکی حکمت عمل کا جائزہ لیا جائے تو صرف اک ہی  لیڈرنظرآیا جس نے اپنے عمل سے ثابت کیا اور بتایا دلوں پر کیسے راج کیا جاتا ہےاور دلوں  میں گھر کیسے کیا جاتا ہے جبھی تواللہ نے ان کو رحمت العالمین کا لقب عطا کیا مولوں کے  بجائے اس ہستی اور اس کے نظریہ کو اپنا نظریہ بنا لیں اور قرآن کو خود سمجھیں مذہبی منافقت کیسے ختم ہوتی ہے آپ کو خود معلوم ہو جائے گا ورنہ آپ یہی کہیں گے ۔                    بہت سنی ہیں ہم نے آپکی تقریر مولانا                   مگر بدلی نہیں آج تکمیری تقدیر مولانا                  حقیقت کیا ہے یہ تو آپ جانے یا خدا جانے                 سنا ہے آج کل اوبامہ آپ کے ہیں پیر مولانا حق کے ساتھ باطل نہ ہوتو حق و باطل کی پہچان کیسے ہوگی۔ ہابیل نے قابیل کا قتل نہ کیا ہوتا تو  دنیا قاتل کے نام سے کیسے واقف ہوتی ۔ شیطان رب کو سجدہ  کر لیتا تو دینا کو کیسے پتہ چلتا انا کیا ہوتی ہے اور اگر رب شیطان کو کھلی چھوٹ نہ دیتا تو دینا کو باطل گروہ کا کیسے پتہ چلتا ۔ فرعون کے ہاں موسی نہ پ

طاقتور میڈیا جلاد کے ہاتھوں بلیک میل ہو گیا ؟

 طاقتور میڈیا جلاد کے ہاتھوں بلیک میل ہو گیا ؟ بچپن میں مہاورہ سنا کرتے تھے چیونٹی ہاتھی کی جان لے لیتی ہے سمجھ نہیں آتا تھا ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہاں چیونٹی کہاں ہاتھی بچپن سے بڑھاپا آ گیا سمجھ نہٰیں آیا تھا ؟  رات کو کام سے واپس آیا اخبار کا مطالعہ کرنے بیٹھ گیا سنڈے میگزین کھولا نگاہ اک انٹرویو پر پڑی صابر مسیح پڑھتا چلا گیا ارے یہ کیا صحافی بلیک میل ہو گیا اور اقرار بھی کر رہا ہے فاروق اقدس وہ بھی جنگ گروپ کا جسکا طوطی بولتا ہے وہ اک جاہل پرائمری پاس کے ہاتھوں بلیک میل اور وہ بھی جلاد کے ہاتھوں یقین نہیں آرہا تھا طاقتور میڈیا جومیڈیا جس کے چاہے  کپڑے اتار دے جب چاہے اتار دے،ٹرائل جب موڈ ہو کر دے میڈیا آزاد ہےمگر یہ کیا بلیک میل ہوگیا خواب دیکھ رہا ہوں کیا ۔ اک اوردھماکہ موصوف بتا رہے ہیں یہ تو نیا انکشاف سامنے آیا یہ انٹرنیشل میڈیا کو بھی  بلیک میل کر چکا ہے پہلے نہ کیا مصروفیات کا بہانہ پھر اپنی دی ہوئی مالی شرائط پوری ہو جانے پر انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویو دیا۔ جنگ جیسے اخباری رپورٹر کو بلیک میل کر دیا واہ بھی واہ کون ہے یہ نگاہیں آگے بڑھ گئی ارے یہ کی

چھوٹے کی کہانی

                                                                           چھوٹے کی کہانی میری بائیک خراب ہو گئی اور جانا بھی ضروری تھا کیا کروں سمجھ نہیں آ رہا تھا مرتا کیا نہ کرتا مکینک کی دوکان کی طرف چل دیا۔  السلام و علیکم کیا حال ہے استاد ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں ٹھیک ہوں ؟  کیا ہوگیا استاد پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے ۔ ارے لمبو ادھر آ آیا استاد دیکھ بھائی کی گاڑی کوچھا استاد چھوٹا پانہ لیکرگاڑی کھولنے لگا ۔ استاد سمجھ نہیں آ رہا تم آ جاؤ استاد نے چپل پھینککے ماری مر گیا استاد لمبو چھوٹے کی آواز آئی کمبخت لگا نہیں ہے اور چیخ اتنا رہا ہے ۔ استاد نے آواز لگائی 10 کا پانہ لا استاد یہ لو گیئر بکسس کھول اسٹارٹ کر خاک اسٹارٹ ہوگی ۔ کیوں استاد لمبو بولا اک زور کا تھپڑ پڑا استاد چھوڑو کیوں مار ریے ہو بچہ ہے بھائی اسکی بھلائی کے لیئے کیا مطلب بھائی مجھے اسکو آگے لے کر جانا ہے لڑکا اچھا ہے بس پالش کی ضرورت ہے غریب کا بچہ ہے میں چاہتا ہوں یہ بھی میری طرح کا کاریگر بنے نام کرے  میرا اک بات بتاؤ گے ہاں ہاں پوچھو آپ یہ بتاؤ کتنے شاگرد ہیں تمھارے ارے صاحب کیا بتاؤں بہت ہی

میں بڑا آدمی ہو گیا ہو

                                                          میں بڑا آدمی ہو گیا ہو                      گھرآیا بیگم نے چائے بنائی بہت اچھی لگ رہی تھی طویل عرصہ ہو گیا رفاقت کا                    بچے چھوٹے سے بڑے ہو گئے بلکہ جوان ہو گئے بیگم سے کہا میں کون ہوں                   کیا مطلب کون ہیں خیریت ہے طبیعت تو صحیح ہے ہاں کیوں کیا ہوا لگتا تو نہیں                   الٹے الٹے سوال کر رہے ہیں پہلے تو نہیں کرتے تھے میرے شوہر ہیں میری پہچان                                 کیا مطلب میں تمھاری پہچان ہوں کیوں تمھاری کوئی پہچان نہیں ،تمھارے ابو لیڈر تھے                 بہن بھائی ہیں ماشااللہ تمھارا اپنا نام ہے میں کہاں سے تمھاری پہچان ہو گیا نہیں ایسا ہی ہے                کیوں ایسا کیوں ہے تم اپنے والد کے نام سے کیوں نہیں پہچانی جاتی کیونکہ اب میری شادی                ہو گئی ہے آپ سے اس لیے اب میری پہچان آپکے نام سے ہوتی ہے والد کے نام سے نہیں ۔               اچھا اک بات بتاؤ یہ بچے کس کے ہیں آپ کے ہٰٰیں کیا مطلب میرے ہیں صرف نہیں ہم دونوں               کے ہیں پھر تم