" کیمرے کی آنکھ نے 9دسمبر 2016 کو کیا دیکھا"

                                                              " آنکھوں دیکھا حال"                

                                تحریر:کنور اسلم شہزاد             21دسمبر 2016   2 بج کر 13 منٹ






یہ الفاظ جو نیچے لکھے ہیں یہ فیصل بھائی کی تحریرکااقتباس ہےباقی میری تحریراور ابتداء ان کے الفاظ سے کیونکہ وہ بلوگ  میں میرے استاد ہیں اور میرے قائد نے یہ سیکھایا ہے اگر کسی نے تمھیں کچھ سیکھایا تو وہ تمھارا استاد ہے۔

اب میں نہ تو قائد تحریک سے اظہار لاتعلقی کر سکتا ہوں اور نہ ان کے سیکھائے گئے زریں اصولوں سے،کیونکہ تاریخ یہ
 بتاتی ہے غدار غدار ہوتا ہے میر جعفر تو بن سکتا ہے مگر تاریخ اسکو ٹیپو سلطان نہیں کہتی تو میں اپنے روحانی باپ کو باپ سمجھتا تھا سمجھتا ہوں اور سمجھتا رہوں گا وہی تو پہچان ہیں میری اور رہے گی۔
یہ وہ ملک ہے جہاں کا  وزیر داخلہ عالمی دہشت گرد تنظیموں کے نمائندوں سے ملتا ہے اور ان کو وفاقی دارالحکومت میں جلسے کی اجازت دیتا ہے جہاں نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں۔اس کے بعد اس تنظیم کے لوگ کراچی میں جلسہ کرکے نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں۔لیکن ملک کا وزیر داخلہ ان کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کے بجائے ان کی وکالت کرتا نظر آتا ہے
لیکن اسی ملک میں ایک فسلفہ کے پی ایچ ڈی اسکالر حسن ظفر عارف کو بغیر کسی ایف آئی آر کے دو مہینے قید کیا جاتا ہے اور جب ہائی کورٹ کے حکم پر وہ رہا کرکے دوبارہ گرفتار کرکے عدالتی احکامات کا مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں۔
یہ وہ ملک ہے جہاں کی عدلیہ کا جج اپنی کمیشن رپورٹ میں کالعدم تنظیموں اور وزیر داخلہ کے تعلقات پر سوال اٹھاتا ہے لیکن پھر بھی اس وزیر داخلہ کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوتا۔الٹا وہ عدالتی احکامات کا مذاق اڑاکر کالعدم تنظیموں کی وکالت کرتا نظر آتا ہے۔
 جو دیکھا9دسمبر2016 بروز جمعہ اسکو کیمرہ کی آنکھ نے محفوظ کر لیا۔یہ تو جھوٹ نہیں ہو سکتا۔آئیے آپ بھی دیکھیں اور فیصلہ خود کریں تصویروں اور ویڈیو کو دیکھ کے آج آپ ہی منصف بھی،وکیل بھی۔دلیل بھی،تاریخ بھی۔















دیکھیے اور فیصلہ اپنی رائے کا اظہار کر کے،پسند کر کے اور اپنی رائے دیکر خود کریں آپکی آراء کا منتظر۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"