جب ایوب خان نے فاطمہ جناح کو امریکہ اور انڈیا کی ایجنٹ قرار دیا؟




ترتیب و ترجمہ : کنور اسلم شہزاد

12اپریل12 بروز بدھ 2017

 جب ایوب خان نے فاطمہ جناح کو امریکہ اور انڈیا کی ایجنٹ قرار دیا؟

یہ کہانی 1964 کے کرسمس ڈے پر ٹائم میگزین میں چھپی تھی۔ اس کہانی سے امریکہ انڈیا اتحادکی تاریخ اور پختگی کا پتا چلتا ہے۔ ایوب خان نے فاطمہ جناح کو بھارتی اور امریکی ایجنٹ قرار دے دیا تھا۔ سکیورٹی اسٹیبلیشمنٹ کا یہ آزمودہ حربہ ہے۔ڈکٹیٹر نے فاطمہ جناح کے بارے میں اس موقع پر کہا: لوگ انہیں مادر ملت کہتے ہیں اس لیے انہیں مادر ملت ہی بن کے دکھانا چاہیے۔ ایوب خان کو پریشان کرنے والی بات یہ تھی کہ فاطمہ جناح پینٹ میں بہت دلکش دکھائی دیتی تھیں۔ فاطمہ جناح جتنا زیادہ صدر ایوب پر تنقید کرتیں عوام انتا ہی انہیں سپورٹ کرتے۔آخری ہفتے تک جب صدارتی الیکشن صرف چند دن کی دوری پر تھے ، ان کی اپوزیشن اس قد ر عروج پر پہنچ گئی کہ انہیں اس قدر مخالفت کا سامنا پچھلے چھ سال ملا کر بھی نہیں کرنا پڑا۔فوجی چھڑی کے مقابلہ میں ۷۱ سالہ سفید بالوں والی فاطمہ جناح پانچ مختلف سیاسی جماعتوں کی متفقہ امیدوار تھیں کیوں کہ وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن تھیں جن کی بدولت پاکستان کوآزادی ملی تھی۔لیکن پاکستانی عوام کا فاطمہ جناح کی طرف سے حکومت پر حملوں پر رد عمل بہت حیران کن تھا۔


پورے ملک میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف طلبا جلوس نکال رہے تھے۔ مظاہریں میں سے ایک شخص پولیس کے ہاتھوں مارا بھی جاچکا تھا۔مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ میں ہونے والے مظاہرے میں لوگوں نے پلے کارڈز پر لکھا تھا "ایوب کی ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ کر دو"۔ ڈھاکہ میں ہی طلبا نے پورے جوش و خروش سے فاطمہ جناح کا دن بھی منایا۔پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سٹوڈٰنٹ اَن ریسٹ کی وجہ سے حکومت کو سکول غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے پڑے۔ملک کے زیادہ تر قانون کی پابندی کرنے والے ادارے فاطمہ جناح کے ساتھ کھڑے ہو گے اور صدر ایوب نے ایسے تمام لوگوں کو شر پسند قرار دے دیا۔ جواب میں کراچی بار ایسوسی ایشن نے ایک ایسی قرارداد پیش کی جس میں حکومتی پارٹی کو اس بات پر ابھارا گیا کہ وہ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ اپنے صدر کے yes man بن کر وہ عقل مندی ، راست بازی اور حب الوطنی کاپرچار کر رہے ہیں۔ ایوب کے دعوی کہ وہ بنیادی جمہوریت کو فروغ دینا چاہتے ہیں کے جواب میں فاطمہ جناح نے کہا: یہ کونسی جمہوریت ہے؟ ایک ا?دمی کی جمہوریت یا پچاس ا?دمیوں کی جمہوریت؟ جب ایوب نے کہا کہ انکی شکست ملک میں دوبارہ بد امنی پیدا کر دے گی تو فاطمہ جناح نے کہا: آپ زبردستی، اتھارٹی اورڈنڈے کے زور پر ملک میں استحکام پیدا نہیں کر سکتے۔


Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

میں غدارہوں تومحب وطن کون ہے؟