میں غدارہوں تومحب وطن کون ہے؟

     
               میں غدارہوں تومحب وطن کون ہے؟

23 مارچ 1940 سے23مارچ 2016 یعنی 76 سال پہلے ہم نے ایک قراداد پیش کی

قرارداد سےلیکرپاکستان بنےتک قائد اعظم کےملک بنانے سےلیکر قائد ملت کی

شہادت تک اور فامہ جناح کے الیکشن ہارنے سے لیکر ان کو را کا ایجنٹ کا خطاب

دینے والے جنرل ایوب تک1947سے لیکر1971 ملک ٹوٹنے تک غداری کے 

سرٹیفیکیٹ دینےسےلیکرآج تک یہ سرٹیفیکیٹ جب چاہتے ہیں بٹنےشروع ہو جاتے

ہیں تاریخ میں غداروں کا قائد میرجعفرہے جسکی وجہ سے ٹیپو سلطان کو شہید ہوا

اور شکست ہوئی اور اس غداری نےغیر ملکیوں کیلے راستہ کھل گیا یہ لوگ وہ ہیں

جنکو آج تک لعنت ہی پڑتی ہے اوراک عمل یہ گروہ اور کرتا ہے اور پاکستان اس میں

سر فہرست ہے دوسرا گروہ وطن،اداروں کے سامنے محب وطن عناصر کو غدار بنا کر

پیش کرتا ہے اور ایسے ایسے لوگوں کو غدارہونے کا سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے کہ آنکھیں

یقین نہیں کرتیں جیسے فاظمہ جناح کو ایوب خان نے انڈیا کا ایجنٹ قرار دیا ان کو خطاب

نہیں کرنے دیا گیا اور انکے انتقال پر منہ نہیں دیکھنے دیا گیا ہعنی محمد علی جناح نے

قرارداد پیش کر کے کیا خلط کیا تھا ملک دیا پہچان دیاورانکی بہن کو اک آمر نےہروا دیا ۔

محب وطن کا پاس بس یک ہی ہتھیار ہوتا ہے اور وہ قلم ہوتا ہےمگر اسکی دھار اتنی تیز

 ہوتی ہےکہ بندوق والا تلملا کررہ جاتا ہےاور فورا غداری کا سرٹیفیکیٹ جاری کردیتا ہے ۔

اب جدید دور ہے حکمت عملی بھی جدید اب اس صف میں کچھ ضمیر فروش صحافی بھی

شامل ہیں ۔ مورخ اور تاریخ بہت ظالم ہوتےہیں اور جب  حقیقت سامنے آتی ہے تو شرمندگی 

مقدر بنتی ہے اور پھر اصل چہرہ سامنے آنے پر ذلت و رسوائی کلنک کا ٹیکا بن جاتی ہے ۔

تاریخ جالب نے ڈھاکہ میں فوجی آپریشن پرزبان کھولی اشعار کہےاورغدار کہلائےجیل گئے ۔

ولی خان،غوث بخش بزنجو،عطااللہ مینگل، بھٹو جس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ان کا 

تختہ الٹ دیا گیا اور پھانسی کا پھندہ ان کا مقدر بنا جنھوں نے 1973 کے آیئن میں کردار 

ادا کیا ۔ مجیب الرحمان،فیض احمد فیض،احمد فرازاوراب غداری کے اس سرٹیفیکیٹ کو

 حاصل کرنے کااعزاز ایم۔کیو،ایم اور اسکے قائد الطاف حسین کے حصے میں آیا ہے 

اب دیکھیں جناح پور اورجناح پورکےنقشہ سے لیکر منی لانڈرنگ اور اب را کا 

اعزازی سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا گیا ہے ۔


پاکستان میں ان غداروں کا ذکر تو ہے مگر ضیاءالحق  کے غیر ملکی مفادات 

کی جنگ کو حب الوطنی کا نام دے دیا گیا،یحیحی خان،ملک کا ٹوٹنا ۔

،حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ اوربندوق والوں نے جمہوریت کو یرغمال بنانے

 کا ذکر نہیں،زر خرید سیاستدانوں ،ملاؤں اورنام نہاد دانشوروں کے ذریعہ 

محب وطن افراد کیخلاف پروپیگنڈہ جاری ہے اور ان کی رسی بوٹوں کے

 ساتھ بندھی نظر آتی ہے مگر اک بات ذہن میں رہے اس میں ادارے  کے

 تمام افراد شامل نہیں ورنہ کامرہ،فیصل بیس،جی۔ایچ،کیو اور پشاور کے

 بچے اور کراچی میں دہشت گردوں کی کمر کیسے ٹوٹتی اور سلام ان 

جوانوں  پرجو جام شہادت نوش کر کے میرے وطن پر جان دے کرامر

 ہو جاتے ہیں سلام ان پر ان کی عظمت کو سلام تھا اور ہے ۔

حسین شہید سہروردی مجھے اک سڑک بھی نظر آتی ہے مگر یہ 

بھی دیکھتا ہوں جنرل ایوب نےحکم دیا اور 1962 مٰیں گرفتار کیا 

اور کراچی سنٹرل جیل میں بند کر دیا اور ان پر پاکستان مخالف  

عناصر کے ساتھ رابطے کا الزام تھا اور ایوب خان نی ان کو بھی 

غدار قرار دیا یہ وہی شخص ہے جس نے بنگال کو پاکستان میں

 شامل کروایا  فہرست طویل ہو جائے گی اس لیے اب1968 کا ذکر 

کروں اک خاتون کا پروفیسر نائلہ قادری1998 یہ وہ ہیں جنھوں

 نے ایٹمی دھماکوں کی مذمت کی تھی اور اسوقت کے

 وزیراعلٰی بلوچستان اختر مینگل کو حکومت اور نائلہ قادری کو

بلوچستان یونیورسٹی سے نکال دیا اور انکے خاوند مصطفٰی

 رئیسانی بھی اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے انھوں نے

 پنجاب یونیورسٹی سے  تعلیم مکمل کی 1989 میں اور

 یونیورسٹی میں پی۔ایس۔ایف کی طرف سے الیکشن لڑیں

 اکبر بگٹی کے انتقال کے بعد بلوچ ری پبلکن پارٹی میں

میں چلی گئی اور 2009 میں روپوش ہو گئیں اور اب 

بیرون ملک اسی پلیٹ فارم کی نمائندگی کررہی ہیں ۔

پاکستان میں استحکام کے لیے ہمیں اپنی انا تو ختم کرنا 

ہوگا پاکستان کے لیے قربانی دینے والوں کی شکایات 

کو نہ صرف سننا ہوگا بلکہ ان کی جائز شکایت کو ختم 

کرنا ہوگا اور اب الزامات کو یا توثابت کرنا ہوگا تاکہ قوم 

کو معلوم ہو سکے حقیقت کیا ہے یہ نہیں جس کو جب 

چاہومحب وطن بنا دواور جب چاہو غدار بنا دو اب وقت

 آ گیا ہے اور ایم۔کیو۔ایم کی قیادت خود یہ کہ رہی ہے 

Zero Tolerance ہے دہشت گردوں کی لیے اس

 سنہری موقع سے فائدہ اٹھایا جائے مگر ابھی

اک ایسے شخص شاہد پاشا کو گرفتار کیا گیا ہے 

 90 روز کے لیے رینجرز کی تحویل میں بھی

دے دیا گیا ہے جس پر کوئی بھی مقدمہ اس کی گرفتاری

 کے وقت تک موجود تھا اس عمل نے پھر

بے چینی پیدا کر دی ہے یہ کوں کر رہا ہے یا 

کروارہا ہے دیکھنا ہوگا اور اسکا تدارک کرنا ہوگا ۔

آج آئیے 23مارچ قرارداد پاکستان کے دن عہد ہم بھی کریں

 کہ اب ملک پاکستان کو مستحکم کریں۔

 محترم سالار پاکستان جناب راحیل شریف صاحب آج اک 

پاکستانی آپکو استحکام پاکستان پر مبارکبادپیش کرتا ہے

قوم آپکے ساتھ ہے آپ بھی دیکھیں ہر ادارے میں ان 

چند میر جعفر اور صادق کو جو پاکستان کی جڑوں

کو کھوکھلا کر رہے ہیں تاکہ کسی میر جعفر اور صادق

کو ہمت نہ ہو سکے کہ جب ٹیپو سلطان کی صفوں سے

 توپ سے  گولہ بارود کی بجائے بھوسہ نہ نکلے اور 

کوئی میرےوطن کو نقصان نہ پہنچا سکے اورمیرا ٹیپو 

پاکستاناس میں غداروں کے لیے کوئی رعایت نہیں 

مگر ان سب کو یا تومجرم ثابت کریں اسکے لیے ان

سب کوعدالت کے کٹہرے میں کھڑا کر دیں اور الزام 

ثابت ہو جائےتو لٹکا دیجیے اور اگر الزام ثابت نہ ہو

 سکےتو ان کو باعزت بری کر دیں تاکہ دودھ کا 

دودھ اور پانیکا پانی ہو جائے اور قوم کے سامنے

 حقیقت سامنے آ جائے اور روز کی بحث کا خاتمہ

 ہو جائے ۔

پاکستانیون کو یہ ضرور بتائیں کہ فضل الحق۔ 

سہروردی اور فاظمہ جناح سے لیکر الطاف حسین 

تک ہزاروں غدار کس نے پیدا کیے اور اگر یہ غدار ہیں

 تو آج کے محب وطن وزیراعلی بلوچستان جو کچھ 

عرصہ پہلے تک دہشت گرد اور غدار تھے آج کیسے

 دہشت گرد سے محب وطن ہو گئے اور ان کو دہشت گرد

سے محب وطن ہونے کی سند کس نے عطا کی ۔

 آج ہمیں یہ دیکھنا ہوگااوران کو قوم کے سامنے لانا ہوگا 

کہ محب وطن دہشت گرد اور دہشت گرد محب وطن کیسے

 بن جاتےہیں یا ان کو یہ سرٹیفیکیٹ کون تقسیم کرتا ہے ۔

       افواج پاکستان پائندہ باد ۔ پاکستان زندہ باد 

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"