"گھومےکااب پہیہ الٹا"

        

  "گھومےکااب پہیہ الٹا"

طاقتور کو اپنی طاقت پر غرور ہوتا ہے اور وہ اپنے آپ کو خدا سمجھنے لگتا ہے مگر یہ نہیں جانتا کہ 
"خدا"صرف"مظلوم" کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ بلا رنگ و نسل و مذہب ہمیشہ "مظلوم " کے ساتھ ہی ہوتا ہے اور اس کا عذاب بھی ظالم پر نازل ہوتا ہے۔تاریخ مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔نمرود کی ناک میں مچھر گیا اور وہ روز اپنے سر پر جوتے لگواتا تھا اور جب جوتے پڑنا بند ہو جاتے تھے تو وہ چیختا تھا مارو اور اک مچھر نے نمرود کا خاتمہ کیا اور درس عبرت بنا۔
فرعون نےتمام بچوں کو ختم کروا دیا مگر جس نے اس ظالم کا خاتمہ کرنا تھا وہ اس کی گود اور اس کے دربار میں پلا اور آخر دریا میں غرق ہو کرمرا، شداد نے جنت بنوائی مگر اس میں قدم نہ رکھ سکا اور اک پاؤں ہوا میں تھا کہ مر گیا مگر طاقت کے نشے میں چور یہ ظالم حکمران سبق نہ سیکھ سکےاور اب بھی اپنے آپ کو خدا سمجھتا ہے۔
دور بدل گیا لوگ بدل گئے،چہرے بدل گئے مگر انداز نہیں بدلے اور بدلتے بھی کیسے نظریہ تو ظلم ہی تھا اور ہے

پھر اک شخص  نےتاریخ بدل ڈالی ،دنیا بدل ڈالی،اک شخص نے خیالات کی رو بدل ڈالی،نگاہ کا زاویہ بدل ڈالا اور جب نگاہ کا زاویہ بدلتا ہے تو دیکھنے کا انداز بدل گاتا ہے اور جب خیالات کی رو بدلتی ہے تو انقلاب آتا ہے۔

دنیا کی تاریخ میں یہ پہلا اور آخری شخص ہے جس نے پہیہ کو ہمیشہ الٹا گھمایا،کوئی سمجھ ہی نہیں سکا اور آج تک نہیں سمجھ پایا اور نہ سمجھ پائے گا اسلئیے کہ یہ سب گلاس کو سامنے سے دیکھنے کے عادی ہیں مگر یہ شخص گلاس کو پیچھے تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے ابتدا تعلیمی ادراے سے تحریک کی اور پھر نظریاتی تحریک کو قریہ قریہ پھیلا دیا اور یہ شخص نہ امیر تھا نہ ہے،نہ سرمایہ دار مگر دلوں پہ راج کرتا ہے۔

دینا کی تریخ میں"الطاف حسین" وہ واحد شخصیت ہے کہ کب اس نے نظام بدلنے کی بات کی تومفاد پرستوں کے ایوانوں میں زلزلہ آ گیا،روکو،جانے نہ پائے کی صدا بلند ہونے لگی کیونکہ ان کو اپنی موت صاف نظر آ رہی تھی۔

سکندر مرزا سے لیکر ایوب خان،یحیحی خان سے ذولفقار علی بھٹو۔ضیاءالحق سے لیکر بے نظیر اور نواز شریف تک سب کے سب جماعت اسلامی سے لیکر اس ملک کے مفاد پرستوں کو اپنا مفاد ختم ہوتا نظر آ رہا تھا۔

مذہبی جماءتیں اسلام کے نام پر اور دوسرے عوام کے مسائل کو اپنے مفاد کے لئیے استعمال کرتے ہے اور کرتے ہیں
لیکن الطاف حسین نے پہیہ ہی الٹا گھما دیا اور ان سب کے تازیہ ٹھنڈے کر دیے،مذہب کے ٹھیکیداروں کے دکانیں بند ہوگئیں سنی ءلاقہ سے شیعہ او شیعہ علاقوں سے سنی قائد کے کارکنان کامیاب ہو گئے اور کراچی،حیدرآباد سے جماعت اسلامی کا خاتمہ ہو گیا تو سب کو فکر ہونے لگی اور پھر ہر ظالم سیستدان سے لیکر جنرل تک پریشان ہو گیا۔نہ دولت کام آئی نہ تشدد، نہ جیلیں بلکہ ہر حربہ ناکام ہو گیا اور یہ کسی کو قابل قبول نہ تھا اور نہ ہے۔

حاجی کیمپ سے لیکر جناح پور تک کا ڈرامہ فیل ہوگیاا ور پھر چشم فلک نے دیکھا ملک توڑنے والے معافی مانگ رہے تھےآنکھیں دیکھ رہیں تھیںاور چند افراد کی مفاد پرستی کے ہاتھوں ملک کے ادراے کوشرمندگی اٹھانا پڑ رہی تھی مگر قدم اور ذہن اور منصوبہ بندی کر رہے تھے یہ نہیں ہونے دینگے ہم طاقتور ہیں،حاکم ہیں ۔

الطاف حسین کامیاب ہوتا جا رہا تھااور سازشی عناصر ناکام ہو رہے تھے پھر ملک دشمنی کا ڈرامہ رچایا گیا لاشیں کر رہی تھیں،جیلیں بھر رہیں تھیں،ماروائے عدالت قتل ہو رہے تھے،مگر قائد آگے بڑھتے رہنے کا درس دے رہے تھے باپ کے سامنے بیٹے،بیٹیاں،جوان مر رہے تھےمگر پھر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔


ظالم پریشان تھے یہ کون ہے نوجوانوں کو پکڑ لو تو مائیں،بزرگ علم حق تھام لیتے ہیں مرد نہ ہوں تو خواتین اپنے بیٹوں کے جنازے اٹھانے چلی آتی ہیں نہ ممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں وار کو ہم پر ہی الٹ دیتے ہیں ۔


انسان انسان ہے کب تک برداشت کر سکتا ہے بچے قتل ہو رہے ہوں،زخمی ہو رہے ہوں،جیلیں بھی جا رہی ہوں۔فوج کو ملک کی سلامتی کے لئے اپنے رضاکار دینے کی پیشکش کی جا رہی ہو،فوج کو سلیوٹ پیش کیا جا رہا ہو پھر بھی ملک کے وفاداروں کے بیٹے،بیٹیوں پر تشدد کیا جا رہا ہو تو شدت جذبات میں نعرہ لگ گیا ہو جسکی معافی بھی مانگ لی گئی ہو اور دوسری طرف فوج کو مارنے والوں کو منور حسن جنتی قرار دیں تو کچھ نہ ہو۔
جوان لڑکوں کو گھروں سے اٹھایا جا رہا ہو اور ایسے میں یہ سب ہو جائے تو قابل سزا اور طالبان فوجی تنصیبات پر حملے کر دیں پاک فوج کے جوانوں کو شہید کر دیں ان سے مذاکرات یہ کھلا تضاد نہٰن تو اور کیا ہے اور پھر تصویر،تحریر،تقریر پر پابندی اور آخر میں تنظیم اور قائد پر پابندی آخر کیوں جرم بھی نہیں کیا اور سزا بھی واہ۔

الطاف حسین نے تو اس کو بھی ملک کے لئے مان لیا اوربزرگ،وطن پرست افراد کو آگے لائے تم نے تو استاد کو بھی نہیں چھوڑا،فالج زدہ شخص کو زنداں میں ڈال دیا۔وکیل اور انسان دوست وکیل کو بھی پابند سلاسل کر دیا بات یہیں نہیں رکی تم نے تو معصوم بچی کو بھی بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا۔بس کرو بس۔ اوپر دیکھو 

خدا بھی ہے ۔
ایسا نہ ہو قہر خداوندی نازل ہو جائے کیونکہ خدا کہتا ہے"کفرکی حکومت قائم رہ 
سکتی ہے ظلم کی نہیں ۔

Comments

  1. ماشاءاللہ، بہت عمدہ تحریر ہے.

    ReplyDelete
  2. بہت اعلیٰ زبردست تحریر

    ReplyDelete
  3. Last quote Hazrat Ali Ka hai,,,edit kar lain plzz

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"