"یادگارشہدائے حق پر کیا لینے گئے تھے"

                                     

       "یادگارشہدائے حق پر کیا لینے گئے تھے"  


الطاف حسین کا چیپٹر بند ہو گیا۔کچھ نہیں بچا،کچھ نہیں بچا، سب ختم ہوگیامگر یہ کیاسب ویساکا ویسا ۔

آج 16 نومبر 2016بروز بدھ ایم کیو ایم کے متوالوں الطاف حسین کے ساتھیوں نے پھر قائد کی محبت میں اک نئی تاریخ رقم کردی۔ اس سے پہلے قائد تحریک الطاف حسین بھائی ہمیشہ اک نئی تاریخ رقم کرتے چلے آئے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہیں گے انشااللہ مگر آج قائد کے ساتھیوں نے اک نئی تاریخ رقم کر کے دنیا کو حیران کر دیا ہے اور تجزیہ نگاروں کی زبانیں کنگ ہیں یوں کہیں کہ آج بولتی بند ہے ارے دیکھ لو یہ ہیں جن کی تربیت قائد تحریک محترم"الطاف حسین بھائی نے کی ہے سوچ لو پھر قائد کیسا ہوگا دنیا نے دیکھ لیاختم ہونے والے آج زندہ ہو گئے اورزندہ رہنے والے آج اپنی موت آپ مر گئے اور فریاد کرنے لگے کہاں ہیں ہماری حفاظت کرنے والے۔ بس ابھی سے فریاد۔اوقات پتہ چل گئی اپنی یہ ہے اوقات اب کیوں رو رہے ہو بڑے ترم خان بنتے تھے دیکھ لی اوقات۔

صبح ٹی-وی پر سب نے سنا میئر کراچی وسیم اختر رہا ہو رہا ہے،سب غدار اس غدار کے استقبال کے لئیے موجود تھے پھر جیل سے باہر اور پھر مزار قائد اور پھر پی۔آئی۔بی کیمپ جانے کا پروگرام بنا ۔ارے ایسے نہیں کرنے دیں گے پروگرام بدلو،یادگار شہداء جانے کا پروگرام کا اعلان بھی کرو جی حضور ٹھیک ہے جائیں گے ضرور جائیں گے وہ راہ حق کے شہداء ہیں،اک شیطانی مسکراہٹ چہرہ پر آئی،شہداء،پھر مسکراہٹ یہ تو جا کے معلوم ہوگا۔

ٹی۔وہ پر یہ اعلان سنتے ہی قائد کے سچے اور وفادار ساتھیوں نے بغیر کسی سیٹ اپ کے اپ سیٹ کر دیا اور قائد کے وفادار بھائیوں،بہنوں،بیٹیوں،بزرگوں نے اپنے قائد کی محبت میں خود بخود باہر آنےکا فیصلہ کر لیا کیسے آو گے یادگار شہداء،"غدداروں" کاکیا تعلق" حق پرست شہداء" کے ساتھ تمھارے ناپاک قدم اس مقدس جگہ کیسے پڑ سکتے ہیں یہ تو قائد سے محبت رکھنے والے اور راہ حق میں جان دینے والے ہیں جن کے خون کا سودا تم نے کیا شرم نہیں آتی آج تم ان کا دیا کھا رہے ہوجب یاد نہیں آتے تھے یہ شہداء جب ان کے خون کو بیچا تھا ۔

یادگار شہداء کے پروگرام بنانے والےقہقہے لگا رہے تھے بیٹا یہ تو ہمارے پروگرام کا حصہ تھا تم تو مزار قائد سے پی۔آئی۔بی کیمپ جانے کا سوچ رہے تھے تم کس منہ سے جاتے وہاں مگر ہم لے جا رہے ہیں اور تم کو تمھاری اوقات یاد دلانے لے جا رہے ہیں چلو خود دیکھنا اپنی آنکھوں سے اپنے ذلیل ہونے کا عمل ہاہاہاہاہاہاہاہاہا۔

ٹرک تیار کھڑے تھے قافلہ غداران چلا اور جب یادگار شہداء کی طرف بڑی رعونت سے چلا اور جب قریب پہنچا تو اک عجیب منطر ان کا منتظر تھا،قائد کی بہنیں،مائیں،برزگ،بیٹے،بھائی اور قائد کے متوالے سامنے کھڑے نظر آرہے تھے سب موجود تھے پولیس،رینجرز ہاتھوں میں ہتھیار لئے تیار کھڑے تھے مگر یہ کیا نہ کوئی بھاگا،نہ ڈرا بلکہ غداروں کو کہا خبردار ادہر مت آنا یہ تمھارے نہیں قائد کے ساتھی ہیں ان سے تمھارا کیا واسطہ ،واپس چلے جاؤ نہیں جانے دیں گے تمھیں یادگار شہداء اور ساتھ ہی اک آواز آئی دیکھ لو اپنی حیثیت ہاہا تمھیں تمھاری اوقات دکھانے کے لئے ہی تمھیں یہاں لے کر آئے تھے دیکھ لی حیثیت تمھاری اوقات پھر کہتے ہو ہمیں  Space دو یہ ہے تمھاری اوقات اور حیثیت دیکھ لو لعنت بھیج رہے ہیں یہ سب تم پر،تم تو دعوہ کرتے تھے لوگ تمھارے ساتھ ہیں تم تو اعلان کر کے آئے تھے اور یہ سب بغیر اعلان کے ،دیکھ لیا فرق ۔

یہ اپنے قائدکی محبت میں یہاں آئے ان میں خواتین بھی ہیں،بچے بھی،بزرگ بھی اور ان کو کسی نے ہدایات جاری نہیں کیں یہ اپنے بانی اور قائد کی محبت میں یہاں آئے ہیں جبکہ ان سب کو معلوم ہے ہیاں آ کر ان سب کی جان جا سکتی ہے،گرفتار کیا جا سکتا ہے تشدد ہو سکتا ہے،فائرنگ،شیلنگ ہو سکتی ہے مگر یہ سب جانتے ہوئے بھی جان دینے،جیل جانے۔تشدد اور فائرنگ شیلنگ سب برداشت کرنے کے لئیے آئے ہیں نہ ان کو ڈر ہے کسی کا نہ خوف، یہ ہیں قائد کے وفادار تمھاری طرح نہیں ذرا سا ڈرایا اور تم سب ڈر گئے یہ کرتے ہیں ہم غداروں کے ساتھ مگر کیوں ہم توآپ کے وفادار ہیں پھر ہمارے ساتھ ایسا کیوں،آواز آئی جو اپنے باپ کا نہ ہوا ہمارا کیسے ہوگا،صاحب یہ ظلم ہے ہمارے ساتھ یہ ظلم نہیں یہ ہی تمھارا انعام ہے ہماری طرف سے،بس چپ اب آواز نہ آئے۔

سنا تھا سچ سر چڑھ کر بولتا ہے اور آج اس کو سچ ہوتے دیکھا اور ٹی وی پر آواز سنائی دی۔آج" ایم-کیو-ایم لندن"میڈیا اصطلاح" نے زبردست انٹری دی ہے اور مئیر کراچی اور دیگر کو یادگار شہداء میں داخل نہیں ہونے دیااور سماء ٹی۔وی کے بیورو چیف"اسلم خان" نے کہا یہ کہنا صحیح نہیں ہوگا کہ یہ کسی کی ہدایت پر آئے بلکہ ان سب لوگوں نے از خود باہر آنے کا فیصلہ کیا کہیں سے کوئی ہدایت نہیں ملی اور کہ رہے تھے قائد اور بانی متحدہ کے حامی پولیس۔رینجرز کی موجودگی کے باوجود یہ افراد وہاں جود تھے اور کسی کے چہرہ پر ڈر۔خوف نظر نہیں آ رہا تھا اور یہ سب بلا خوف و خط یہاں موجود رہے اور بالاآخر "پی۔آئی۔بی" ٹولہ کو واپس جانا پڑا۔اور سامنہ کرتے بھی کیسے اک طرف حق تھااور دوسری طرف باطل اک طرف حسینیت تھی اک طرف یزیدیت اک طرف ہزاروں کا مجمع تھا اک طرف قائد کے ساتھی اور قائد کے گمنام سپاہی نہ جانے کہاں سے آ گئے تھے اور غداروں کو پیغام دے رہے تھے یادگار شہداء"حق پرست شہداء" کی ہے الطاف بھائی کے سپاہیوں کی ہے۔
تم کو کیا معلوم شہید کیسے ہوا جاتا ہے تم میں غیرت نام کی کوئی چیز ہوتی تو پتہ چلتا ارے تم تو" آفتاب احمد" کے خون کا سودا کیئے بیٹھے ہو اب آواز کیوں نہیں نکلتی۔"لعنت ہے تم پر لعنت""شرم کو شرم"

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"