"فتح الطاف"

                                    


"فتح الطاف"                                           

قرآن کی یہ آیت ظالموں کے درس عبرت ہے۔اللہ کہ رہا ہے وہ قادر ہے جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے،بیشک وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ظالم یہ سمجھتا ہے وہ جو چاہے کر سکتا ہے،اسکو روکنے والا کوئی نہیں مگر یہ نہیں جانتا مظوم کی مدد صرف اور صرف وہی کرتا ہے اور کرتا رہے گا یہ اسکا وعدہ بھی ہے صفت بھی۔
                                "اللہ جس کو چاہے عزت دیتا ہے جس کو چاہے ذلت دیتا ہے"
 آج رب تعالٰی  نے متحدہ قومی موونٹ  کے بانی اور قائد تحریک محترم "الطاف حسین " بھائی کو فتح ہے ہم کنار کیا ہے۔یہ فتح حق ہے اے شہیدو تم کو سلام تم نے "راہ حق" میں جان دی اور امر ہو گئے اور دشمن ذلیل ہو گیا اور آنکھیں یہ دیکھ رہی ہیں آج پاکستان کی عدالت میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ، جھوٹ ثابت ہوگیا اور عدالت میں ایم -کیو-ایم نے نہیں کہا پولیس کی جانب سے عدالت میں یہ کہا گیا کہ نہیں کہا نہیں گیا رپورٹ جمع کرائی گئ کہ  عزیز آباد کےاک پانی کے ٹینک سے برآمد ہونے والے اسلحہ کیس کو بنیاد بنا کر ایم۔کیو-ایم کا میڈیا ٹرائل کیا گیااور اسپر بے سرو پا الزامات لگائے گئے اس بارے میں اس کیس میں انکے پاس نہ کوئی سراغ ہے،نہ مدعی اور نہ کوئی شہادت ہے اسلیّے اس کیس کو "اے کلاس"کر دیا جائ


سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب نہ کوئی ثبوت تھا نہ شہادت تو پھر کس بنیاد پر پولیس کی جانب سےایم۔کیو۔ایم پر اسکا الزام عائد کیا گیا؟کیوں ایم -کیو-ایم کا میڈیا ٹرائل کر کے اسے بدنام کیا گیا؟ 


آخر کب تک خود ساختہ الزامات لگا کر بے گناہوں،محب وطن کو قصور وار اور غدار بنایا جاتا رہے گا،؟ آخر قانون کے ساتھ یہ مذاق کب تک کھیلا جاتا رہےگا؟ جن پولیس آفسران نے یہ بیھودہ،خودساختہ الزام ایم-کیو-ایم کے سر تھوپا ان کا اخلاقی،قانونی۔مذہبی فرض بنتا ہے وہ پریس،میڈیا پر آ کر پہلے کی طرح "جناح پور" کا الزام لگایا گیا تھا اور پھر میڈیا پر آ کر کہا گیا تھا کہ یہ الزام غلط لگایا گیا تھا اسی طرح اسپر بھی معافی مانگی جائے اور آئیندہ ایسا نہ کرنے کا عہد کیا جائے اور ان تمام افسران کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور ان کو قرا واقعی سزا دی جائے تاکہ ان کو عبرت حاصل ہو ۔
اب سب ادارے کہاں ہیں محترم چیف آف سپریم کورٹ کہاں ہیں۔ اب اسپر سلو موٹو کیوں نہیں لیا جا رہا،انصاف کیوں نہیں کیا جا رہا ہے،کسی سیاسی،مذہبی جماعت،ہیومن رائٹ کی تنظیمیں کہاں ہیں،کسی نہ بھی اس کی اب تک مذمت کیوں نہیں کی۔اس لئے کہ اب کسی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہا،کون کیسے بول سکتا ہے۔لب کیوں خاموش ہیں بتایا جائے۔آپ کی تو بس زبان ہل گئی تھی اور کسی کی جان چلی گئی تھی۔
کہاں گئے وہ آئی۔جی۔ڈی۔آئی۔جی وہ افسران جنہوں نے کہا تھا عزیز آباد کہ دیا۔90 کہ دیا اب باقی کیا بچا ہے۔
اگر یہ سچ تھا تو ثابت کیوں نہیں کیا،ملزم کیوں نہیں پکڑے گئے۔اسکا مطلب بلکہ مطلب کیا یہ سچ ثابت ہو گیا یہ صرف متحدہ قومی موومنٹ کو بدنام کرنے کے لئے سب کچھ کیا گیا تھا جس میں آج خود آپ نے ناکامی کا اطراف کر لیا ہے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا، مگر سوال یہ ہے عزت جو خراب ہوئی اس کا جواب کون دے گا۔را کے ایجنٹ ہیں اقراری بیان ملزمان نے دے دیے ہیں میرے پاس ثبوت موجود ہیں اور اگر میں ثابت نہ کر سکوں تو مجھے سزا دی جائے یہ بیان چودھری انوار ایس۔پی بھی دے چکا مگر یہ کیا عدالت نے حکم دیا ثبوت ناکافی ہیں ان کو بری کیا جائے اور پھر "را"کا ایجنٹ "عدالت عظمہ پاکستان" نے بری کرنے کا حکم دے رہی ہے یعنی پھر ثابت ہو گیا اور وہ بھی عدالت نے ثابت کیا اسکا مطلب ہے یہ سب کچھ بغض میں کیا گیا
عزیز آباد کے ٹینک سے طیارہ شکن توپ،راکٹ رانچر اور اسلحہ بھی 5 ٹرکوں میں بھر کر لے جایا گیا بس ٹینک،بکترگاڑیاں اس لئے چھوڑنا پڑی کہ وہ ٹینک میں سے نکل نہیں پائیں جگہ کم تھی واٹر ٹینک کے منہ کی اس لئے ان کو ٹینک میں ہی چھوڑنا پڑا اس کے علاوہ کوئی راستہ نہ تھا۔نس کرو اب بس کرو اور کتنا ذلیل ہو گے۔
اللہ موقعہ دے رہا ہے،منہ کالا کر رہا ہے پھر بھی طاقت کا نشہ ہے ختم ہی نہیں ہو رہا،گردن میں پڑی راڈیں نکل ہی نہیں رہیں ہیں جبھی گردنییں سیدھی ہی نہیں ہو رہی ہیں۔ اب بھی وقت ہے تسلیم کر لو اپنی غلطیاں؟
اے شہیدو سلام تم پر یہ تمھاری قربانیوں کا صلہ ہے جو آج بھی قائد کے ساتھی زندہ ہیں اور اذان حق دے رہے ہیں۔جیل میں جا رہے ہیں۔صعوبتیں،جلاوطنی کی زندگی گزار رہیے ہیں اور جو مائیں،بہنیں،بیٹیاں،بیٹے ابھی زندہ ہیں وہ قائد تحریک کے ساتھ کھڑے ہیں،شانہ بشانہ کھڑے ہیں،بزرگ حسن بھائی،امجد بھائی جیل میں ہیں،فالج زدہ شخص رہا ہو چکے ہیں اور سب قائد کے ساتھ ہیں۔ اے قوم کے شہیدو سلام 9 دسمبر کو تم سب سے ملنے آئیں گے اگر زندگی رہی مر جائیں، شہید ہو جائیں تو وہاں ملیں گے ۔آج تمھاری قربانیاں پھر رنگ لائی ہیں۔
الطاف بھائی اور انکی تحریک پر لگا الزام پھر غلط ثابت ہو گیا ہے،ثابت ہو گیا"الطاف حسین"محب وطن ہے۔
کسی نے ڈرایا نہیں،دھمکایا نہیں بلکہ خود عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا ہے بلکہ خود اعتراف جرم کیا ہے اور وہ بھی زبانی نہیں لکھ کر اعتراف کیا ہے،کوئی ثبوت۔گواہ نہیں ملا،سب جھوٹ تھا اس لئے اس کیس کو
"اے کلاس" کر دیا جائے ہم ناکام ہو گئے ہیں،غلط تھے شکر ہے یہ پاکستان ہے ورنہ سب ادراے اور ادارے کے سربراہان آج جیل میں ہوتے،معافی نامہ الگ دینا پڑتا اور ہرجانہ کی رقم الگ ادا کرنی پڑتی پھر جان چھٹتی۔
سلام ہے "الطاف حسین" کی عظمت کو اب بھی صبر کیئے ہوئے ہیں اور قدرت ان کو صبر کا پھل دے رہی ہے۔
بے شک حق چھانے کے لئیے ہے اور باطل جانے کے لئے۔ اب اگر اللہ ہی ظالم کو ذلیل اور مظلوم کو عزت دے رہا ہے تو یہ ہی تو قانون قدرت ہے۔بس کرو،معافی مانگو اللہ بھی اک حد تک ہی معاف کرتا ہے، ایسا نہ ہو اسکا در بند ہو جائے اور پھر معافی بھی نہ مل سکے،سارے دروازے اللہ بند کر دے پھر کیا ہوگا پھردرخواست بھی نہ دے سکو۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"