1959سے یہی دیکھ رہا ہوں

                              "میں تو1959سے یہی دیکھ رہا ہوں "

                            تحریر: کنور اسلم شہزاد 

               قسط اول                                                   

میں 1959میں پیدا ہوا،میں پاکستان میں پیدا ہوا اور پاکستانی کہلایا اس میں میرا کیا کمال مگر میرے والدین پاکستان کیوں آ ٓئے یہ سوال میرے دل میں پیدا ضرور ہوتا تھا۔ایک دن سوچا والدین سے پوچھوں گا یہاں کیوں آئے تھے۔یہ سوچتا رہا پھر اک دن دیکھا ابا جیکے ہاتھ میں لالٹین ہے اور وہ انھوں نےایک ٹھیلے پر رکھی اور نوٹ بھی دینگے ووٹبھی دینگے کا نعرہ لگانے لگے لوگ آتے گئے اور شامل ہوتے گئے میں بھی انگلی پکڑے ساتھ ساتھ تھا میں نے پوچھا اباجی یہ لالٹین کس کی ےا اور آپ نعرہ کیوں لگا رہے ہیں۔
اباجی نے جواب دیا بیٹا یہ لالٹین مادر وطن محترمہ فاطمہ جناح کا انتخابی نشان ہے اور فیلڈ مارشل ایوب خان ان کے مخالف کھڑے ہیں اور انکا نشان گلاب کا پھول ہے سمجھے؟اباجی پھر تو گلاب کا پھول اچھا ہوا نہ ان کو ووٹ دیں،چھوٹا تو تھا ہی پتہ ہی نہیں تھا الیکشن کیا ہوتے ہیں میرا یہ کہنا ہی تھا کہ اک زور دار تھپڑ پڑا،گدھا کہیں کا،میں اس کو ووٹ دوں جس نے قائد اعظم کی بہن کو را کا ایجنٹ کہا، میں زور زور سے رونے لگا،بھائی صاحب اس بچے کو کیاپتہ کیوں مارا اس کو نہ سمجھ ہے،اب زندگی بھر پتہ رہے گا اسکو کبھی نہیں بھولے گا؟
الیکشن ہوئے اور ابا جی روتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے امی جان سے پوچھا۔ابا جی کیوں رو رہے ہیںابھی یہ پوچھا ہی تھا امی جان کا زور دار تھپڑ پڑا،فاطمہ جناح ہار گئی ہیں تو آپ نے مارا کیوں مجھے بس یہ کہنا تھا اک اور تھپڑ پڑا،یہی دن دیکھنے کے لئے پاکستان بنایا تھا۔قائداعظم کی بہن کو را کا ایجنٹ کہا جائے اور انکو ہرا دیا جائے اور اک آمر جیت جائے۔
امی جان ابا جی سے لڑ رہیں تھیں میں فورا بستر میں چھپ گیا ،اس لئے لیکر آئے تھے مجھے پاکستان مادر ملت کو ہارتا ہوا دیکھوں،کیا جواب دونگی قائداعظم کو،حویلیاں،زمینیں،اپنوں قبریں۔ہم نے تو قائد اعظم کی آواز پر لبیک کہا تھا،یہ تو نہیں کہا تھا قائد اعظم نے انھوں نے تو کہا تھا سب برابر ہونگے،ہندو مندر میں،عیسائی چرچ میں،مسلمان مسجد میں،جس کا جہاںچاہئے جائے دل کرے یہ تم کس پاکستان میں لے آئے پھر اباجی نے بتایا یاد ہےتمھیں قائد اعظم نے کہا تھا مجھے معلوم نہیں تھا میری جیب میں کھوٹے سکے پڑے ہیں۔یہ ہیں وہ لوگ؟

ابا جی بھاگے بھاگے گھر آئے ارے کہاں ہو،جی یہ رہی کیا ہوا،ارے کراچی میں مہاجر بستی پر گوہر ایوب نے حملہ کر دیا لالو کھیت میں قتل عام ہو گیا،چہرے کا رنگ فق تھا یا اللہ ان کی حفاظت کرنا ارے کیوں قتل کیا پتہ چلا ہاں فاطمہ جناح کو ووٹ دینے کے جرم میں ابا جی یہ مہاجر کیا ہوتا ہے بے اختیار میرے منہ سے نکل گیا بیٹا ہم پاکستانی ہیں ابھی تو آپ کہ رہے تھے مہاجر بستی پر حملہ ہو گیا ارے پاکستان میں رہنے والے پنجابی،پٹھان،بلوچی ہمیں مہاجر کہتے ہیں اور سندی تو تلیر اور مٹروا کہتے ہیں تو پھر آپ کیوں پاکستانی کہتے ہیں ہاں ہم پاکستانی ہیں مہاجر نہیں؟

وقت گزرتا رہا اور میں بڑا ہوا اسکول پہنچا اسکول کے گیٹ پر پتھر پڑا ایوب خان مردہ باد کے نعرے لگ رہے تھے چینی 25پیسے مہنگی ہو گئی تھی۔اسکول کی چھٹی گھر واپسی یوں سلسسلہ چلتا رہا
دیکھتا رہا پھر اک دن رات کو کھمبے بجنے لگے سندھیوں نے حملہ کر دیا ہے آواز آئی اور پھر سب اپنی گھروں کی چھت پر چڑھ گئے اور پتھروں کی بارش ہونے لگی اور یوں جب خطرہ ہوتا کھمبے بجنے لگتےلیکن کسی پاکستانی کے گھر سے بندوق نہ نکلی دہشت گردوں کا مقابلہ جن کے ہاتھوں میں لاٹھیاں،کلہاڑیاں اور بندوق ہوتی تھی مگر پاکستانی پتھر سے مقابلہ کرتا تھا یہ کیا ہو رہا ہے اباجی،چپ کرو؟

یہ سندھی کیا ہوتے ہیں اور ہم کون ہیں سندھ میں رہنے والے جو سندھی بولتے ہیں وہ سندھی کہلاتے ہیں ابا جی ہم بھی تو سندھ میں رہتے ہیں ہم سندھی نہیں ہیں،نہیں ہم پاکستانی ہیں پھر یہ ہمیں مہاجر کیوں کہتے ہیں،بیٹا یہ عام سندھی نہیں چاہتا ہے دراصل یہ دو گروہوں کی جنگ ہے،یہ بڑے لوگ ان کو استعمال کرتے ہیں اور دو بھائیوں میں لڑائی کرانا چاہتے ہیں۔ کیوں ابا جی؟

آو آج میں تمھیں بتاتا ہوں اباجی کہنے لگے۔قائد اعظم نے پاکستان تووہ اک ایسا پاکستان چاہتے تھے،جس میں امیر،غریب چاہے اسکا مذہب کچھ بھی ہو آزاد ہوگا،انصاف ہوگا۔سب کو بولنےلکھنے اور ہر طرح کی آزادی ہوگی۔یہ بات جاگیرداروں،وڈیروں،سرمایہ داروں،خان،چودہری کو براداشت نہیں تھی،اسی لئے ان مفاد پرستوں نے دو گروہ بنا دیے ان مراعات یافتہ طبقہ اوردوسرا غریب طبقہ اور اسطرح جب سے اب تک یہی لوگ اس ملک پر قابض ہے اور یہ نہیں چاہتا غریب کا کوئی لیڈر ہو اسی لئے یہ غریبوں کو استعمال کرتے ہیں، اب آئی سمجھ میں اباجی بولے؟

اباجی مگر یہ کیوں ہم پر حملہ کر رہے ہیں ہم نے تو ان پر حملہ نہہیں کیا اور آپ کہ رہے ہیں یہ سندھی ہیں تو ہم سندھ میں رہتے ہوئے سندھی نہیں ہیں ارے ہم پاکستانی ہیں اور یہ ہتھیار لیکر آتے ہیں کیوں؟

کیا ہم لوگوں کے پاس ہتھیار نہیں ہیں،کیوں نہیں ہیں،بیٹا ہم کسی سے لڑنے کے لئے نہیں آئے ہیں،تمھارے لئے روٹی لائیں یا ہتھیار اور پاکستان ہم نے اس لئے نہیں بنایا تھا اور تم سو جاؤیہ بات تمھاری سمجھ میں نہیں آئےگی،پھر معلوم ہوا دادو ¾ اور دیگر علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے گھروں کو جلا دیا گیا ہے اور دوکانوں کو لوٹ لیا گیا ہےاور وہ کراچی اور حیدرآباد میں آگئے ہیں اور ان کے کئے کیمپ لگا دیے گئے ہیں اور پھر جنگ اخبار میں دیکھا اخبار کے چاروں طرف لکھا تھا،اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے اور یہ لکھنے والے مرحوم رئیس امروہوی تھے ۔یہ کیوں لکھا ہے؟


Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"