"پاکستانیوں کے نام پیغام 2017" قسط دوئم

"پاکستان کا پاکستانیوں کے نام پیغام 2017"

تحریر:کنور اسلم شہزاد: قسط دوئم

میں پاکستان ابھی2جنوری کو ہی آپ کو پہلا پیغام دیا تھا امید کی چھڑی ہاتھ میں پکڑی تھی اور یقین کےساتھ یہ کہا تھا یوم آزادی 14 اگست 2017 کو تم مجھے میرے یوم پیدائش پر مبارک باد کے ساتھ اک تحفہ بھی دو گے اور وہ تحفہ ہوگا نظام کو بدلنے کا۔فکر کو بدلنے کا۔اقدار کے بدلنے کا مگر تم نے تو آج 6 جنوری 2017 کو ہی میری امید کو یقین میں بھی نہ بدلنے دیا اور یہ کیا دیکھ رہا ہوں ارے میری "ماں"سردی میں ٹھنڈے فرش پر پڑی سسک رہی ہے،ارے بد بختو یہ بزرگ فرش پر ٹرپ رہی ہے کیا اس لئیے بنایا تھا میں نے پاکستان اور کیا جس گاؤں قصور جس میں یہ رہتی ہے کیا وہاں کوئی ہسپتال نہیں جو یہ لاہور آئی ہے اور بیٹی کیا مانگ رہی ہے صرف بستر مانگ رہی ہے ارے یہ تو خادم اعلٰی کا شہر ہے۔ٹی-وی دیکھتا ہوں امن،شانتی کا ورد ہوتا ہے مگر یہ کیا میں تو جیتی جاگتی تصویر دیکھ رہا ہوں ارے تمھارے پاس اتنا وقت نہیں کہ ماں کی دیکھ بھال کر لو۔یہ کیا کیا تم نے ڈاکٹر کو بس معطل کر دیا وہ تو کہ رہا ہے بستر ہی نہیں میں کیا کروں ۔کتنا ذلیل کرواؤ گے مجھے کیا منہ دکھاؤں کا میں اس قابل بھی نہیں چھوڑا مجھے اف یہ کیا دیکھ رہا ہوں۔

اک کمسن بچی کو اک جج کی بیگم نے جلا دیا کہاں ہو شہباز شریف مگر یہ تمھاری بچی نہیں اور تم خود اسی ذہنیت کے ہو اور نواز شریف اگر یہ تمھاری بچی کے ساتھ ہوتا تو پورا میڈیا چیخ رہا ہوتا اک جج کی بیگم نے یہ سب کیا اور کہا جا رہا ہے،ہاتھ ماچس سے جل کیا،آنکھ کرنے سے سوج گئی اور پھر یہ کیا دیکھ رہا ہوں
پاکستان ہے یہ ارے تمھارے باپ قائد اعظم کع معلوم ہو گیا تو ان کی روح کتنی تڑپے گی اور مادر وطن"فاطمہ جناح
اف شرم نہیں آتی تمھیں پانامہ پانامہ کا شور ارے اگر مریم کے ساتھ یہ ہو جاتا تو عدالت جاتا وکیل درخواست
فورا آ جاتی آسمان سر پر آٹھا لیتے او جو عمران خان ہے یہ بھی دیکھنے آتا میں نے کہا تھا ذہنیت بدلو 2017 میں
تحفہ دینا مجھے یہ تحفہ دیا ہے ابھی تو 5 دن ہوئے ہیں 6 دن تو ابھی شروع بھی نہیں ہوا رات ہے ابھی اف اف اف۔

یہ کیا دیکھ رہا ہوں بچی کا باپ جج کے سامنے بیان دے رہا ہے بچی پر کسی نے تششدد نہیں کیا ہے گرنے سے چوٹ آ گئی تھی جج صاحب یہ بے گناہ ہیں ان کو رہا کر دیا جائے،ان کی ضمانت کر دی جائے اور پھر جج صاحب
نے 30/35 ہزار کی ضمانت منظور کر لی واہ کیا انصاف ہے عدالت کا یہ تو قائد اعظم کی عدالت نہیں ہے؟

قائد نے تو کہا تھا انصاف سب کے لئے برابر ہوگا پھر یہ کس کی عدالت ہے"پاکستان" کی نہیں یہ نہیں ہے۔
باغی کہ دو چڑھا دو پھانسی پر راہ حق میں مارا جاؤں گا میں پاکستان ہوں۔میں محمد علی جناح کا شیدائی ہوں۔

واہ واہ یہ بات چیف جسٹس نے ایکشن لے لیا اور سب کو نوٹس جاری ہو گئے پھر خبر بچی اور اسکے گھر والے سیر کرنے چلے گئے ہیں اور کسی کو بتا کر بھی نہیں گئے یعنی غائب ہو گئے ہیں پتہ نہیں صحیح ہے یا غلط میڈیایہی کہ رہا ہےارے یہی تحفہ دو گےمجھے تو پہلے ہی نظر نہیں آتا میری بینائی بلکل نہ چھین لو؟

اے خدا یہ کیایہ تم قائد اعظم کے ساتھ کیا کر رہے ہو یہ کیا کر رہے ہو،ریاست کے دستور کو پامال کر رہے ہو
پاؤں میں روند رہے ہو۔دستور پاکستان میں ہر اک کو تحریر تقریر کی آزادی ہے اظہار رائے کا حق حاصل ہے
کوئی بھی اسکو چھین نہیں سکتا یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس روک دی گئی اور حکومت پاکستان نے حکم نامہ بھی جاری کر دیا یہ پریس کانفرس کیوں روک دی گئی اور پریس کلب تو
وہ جگہ ہے جہاں دہائی دینے کی آزادی ہے اور یہ تو پاکستان قومی موومنٹ اور ایم ۔کیو ۔ ایم کی تھی اور اس میں تو" ندیم نصرت" صاحب کو خطاب کرنا تھا یہ کیا کر رہے ہو،ہونے دو،دیکھو کیا کہتے ہیں اور اگر پاکستان۔نظریہ پاکستان کے خلاف کوئی بات ہو تو پھر تو عدالت بھی ہے،گھوڑا بھی ہے اور میدان بھی،سب دیکھ بھی لیں گے اور یہ کیا یہ اب ہوٹل میں ہو رہی ہے اور ندیم نصرت صاحب تو قائد متحدہ جناب الطاف حسین کی معذرت کا بتا رہے ہیں اور یہ کیا"استحکام پاکستان"ریلی نکالنے کا اعلان کر رہے ہیں اور یہ تو اقبال صاحب ہیں اور یہ لو
"استحکام پاکستان" ریلی کو روک رہے ہیں یہ واہ کیا بات ہے،کہاں ہیں ادارے،قانون،میں پاکستان پوچھتا ہوں
کہاں گئے یہ تو استحکام پاکستان کی بات کر رہے ہیں،غلطی کو مان رہے ہیں،سیاق و سباق بتا رہے ہیں۔

صورتحال بتا رہے ہیں کن حالات اور واقعات کی بنیاد پر یہ سب ہوا تھا اور پھر غلطی پر معافی بھی مانگ رہے ہیں میں مادر وطن کو کیا بتاؤں جا کر کہ "استحکام پاکستان" ریلی کو روکا جا رہا ہے اور کالعدم تنظیمیں کام کر رہی ہیں اور وزیر داخلہ ان کو سنتے ہیں گلے لگاتے ہیں اور جو "استحکام پاکستان" ریلی نکال کر پاکستان سے محبت کا اظہار کر رہے ہیں ان کو روکا جا رہا ہے مگر یہ کیا ہوا اعلان ہو گیا ۔

21 جنوری بروز ہفتہ "عائشہ منزل سے مزار قائد تک ریلی ہوگی اور اس میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین اور اقبال صاحب خطاب کریں گے واہ میرے بچوں یہ ہوئی نہ بات میں پاکستان اب خوش ہوں تم نے
میرا سر فخر سے بلند کر دیا یہ ہوئی بات تم نے تو مجھے 14 اگست سے پہلے ہی خوش کر دیا واقعی تم نے تو
"پاکستان" سے محبت کا عملی ثبوت دے دیا میں پاکستان اور قائد اعظم اور مادر وطن اور قائد ملت لیاقت علی خان تمھارے ساتھ ہیں کرو پاکستان کو مضبوط استحکام دو پاکستان کو پاکستانی ساتھ ہیں تمھارے بدل ڈالو نظام
اکھاڑ دو اس نظام کی جڑوں کو ہاں متوسط طبقہ نے ہی پاکستان بنایا تھا وہی اس کو بچائیں گے بھی اور لگا دو نعرہ۔
        پھیلا دو شاعر مشرق سر ڈاکٹر علامہ اقبال کا پیغام،بتا دو،سنا دو اقبال نے کیا پیغام دیا تھا قوم کو
                 جس کھیت سے دہقان کو میسر نہ ہو روزی 
                 اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلادو
                      مدرسے گردینے لگین ظلم کی تعلم 
                        ان کے در دیوار کو دنیا سے مٹادو
علامہ اقبال کی تعلیمات ہیں یہ انکی جنھوں نے خواب دیکھا تھا پاکستان کا آج یہ دیکھ کے انکی روح تڑپ رہی ہے
میں پاکستان تائید کرتا ہوں یہ اشعار علامہ اقبال کے ہی ہیں اور یہی تعلیم ہیں انکی یہ تو غداری نہیں ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"