ایم کیو ایم ختم ہوگئی

                             


      "ایم کیو ایم ختم ہوگئی ہے تو پھر ڈرنا کیسا؟"           


سناتوابتک یہی تھاکہ اور حقیقت بھی یہی ہے اگر کسی چیز کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔اہمیت نہیں تو پھر اس کے متعلق پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے اس سے ڈرا کیوں جا رہا ہے،اسکے بارے میں اتنی فکر کیوں ہے؟


ایم کیو ایم کا نام آتا ہے تو فورا "الطاف حسین" کا ذکر کیوں ہونے لگتا ہے پھر پاکستان اور لندن کا شوشہ کیوں چھوڑا جاتا ہے۔پاکستان کے مظلوم عوام اگر "الطاف حسین" کو لیڈر نہیں مانتے اسکی بات نہیں سنتے تو پھر اگر

ایم کیو ایم کسی پروگرام کااعلان کرتی ہے تو پھرحکومت پاکستان کی تمام مشینری حرکت میں کیوں آ جاتی ہے





ایم کیو ایم اگر یادگار شہداء پر فاتح خوانی کا اعلان کرتی ہے تو پھر علاقے کو چاروں طرف سے کیوں گھیر لیا جاتا ہے۔ایم کیو ایم کے کارکنان،ہمدردوں۔خواتین۔بزرگوں۔بچوں کو یادگار شہداء پر جا کر فاتح خوانی کرنے کیوں نہیں دی جاتی۔کراچی کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کار وہاں کیوں جمع ہو جاتے ہیں اور

ہر گلی،سڑک کو کیوں بند کر دیا جاتا ہے اور اگر یادگار شہداء پر نہیں جانے دیا جاتا اور پھر روڈ پر بیٹھ کر اگر

قرآن خوانی کی جاتی ہے تو پھر اس پر اعتراض کیوں کیا جاتا ہے۔مکا چوک پر نوجوانوں،بزرگوں کو کیوں پکڑا جاتا ہے۔،مکا چوک پر جھنڈا لگانے کی پاداش میں گرفتار کیوں کر لیا جاتا ہے کرنے دو جب اہمیت ہی نہیں؟


ایم کیو ایم کے ساتھ جب لوگ ہی نہیں ہیں تو یہ تو بہت اچھا شگون ہے،کرنے دو جو کرتے ہیں ہاں اگر قانون

کو ہاتھ میں لیں تو گرفتار کر کے عدالت میں جرم ثابت کر کے سزا دے دو کس نے روکا ہے۔جرم ثابت کرو ۔

جب ایم کیو ایم کے لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں گے تو اچھا ہے لینے دو،میڈیا کا دور ہے بلکہ میڈیا کے تمام

افراد کو ساتھ لیکر۔وڈیو۔آڈیو،ٍفوٹوز کے ذریعے انکا اصل چہرہ بے نقاب خود بخود ہو جائے گا اتنا آسان حل ہے۔


ایم کیو ایم کو پریس کانفرنس کرنے دو صحافی خود پوچھ لینگے،کیمرے کی آنکھ لائیو دکھا رہی ہوگی اور زبان سے نکلے الفاظ اسکرین پر نظر آ رہے ہونگے سانپ بھی مر جائے کا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے کی اور الزام بھی نہیں آئیگا

پاکستانی تو یہی دیکھ رہا ہے پریس کانفرنس کا اعلان اسلام آباد میں ہوتا ہے حکومت نہیں کرنے دیتی،پھر ہوٹل میں پریس کانفرنس کی جاتی ہے اس میں بھی روکاوٹیں پھر ریلی کا اعلان 21 جنوری 2017 کا اعلان کیا جاتا ہے اور ایک طویل وقفہ دیا جاتا ہے جس میں اجازت لینے کی کوشش کی جاتی ہے اور پھر وہ بھی نہیں دی

جاتی یہ تو اور پھر ایم کیو ایم خود اس ریلی کو نہ کرنے کا اعلامیہ جاری کرتی ہے اور عوام کو بتا دیا جاتا ہے۔


حکومت پاکستان کے پاس اک سنہری موقعہ آیا تھا چلو کراچی میں کچھ افراد 2۔چار سو ہونگے مگر یہ سمجھ نہ آنے والی بات تھی کہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کیوں نہ کرنے دی گئی وہاں ایم کیو ایم والے"الطاف والے"

کہاں تھے۔خواہ مخواہ دینا کی نظروں میں بھی تماشہ بنے اور ایم کیو ایم کو مزید ہمدردی فری میں مل گئی۔


کراچی میں بھی جب معلوم ہے عوام"الطاف حسین" کے ساتھ نہیں ہیں تو اچھا موقعہ تھا۔"

 "دودھ کا دودھ" اور"پانی کا پانی" الگ ہو جاتا اور یہ جو ایم کیو ایم والے شور کرتے ہیں،ان کو بھی آئینہ میں

"اپنی شکل اور اوقات صاف نظر آ جاتی" 2 چار سو افراد جب سڑکوں پر ہوتے تو دنیا خود دیکھ لیتی کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا اور پھر دنیا کو پرنٹ۔الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے پتہ چل جاتا کہ "الطاف حسین" کی بات سننے والے صرف اور صرف یہ چند سو افراد ہیں اور یہ لوگ غلط کہتے ہیں کہ عوام آج بھی الطاف حسین کے ساتھ ہیں


پاکستان کے اداروں نے یہ بہترین موقعہ کیوں گنوا دیا سمجھ میں نہیں آتا اگر واقعی ایسا تھا اور ہے تو پھر ایم کیو ایم والوں کو اس ریلی کی اجازت کیوں نہیں دی گئی اور اگر نہیں دی گئی تو پھر اسکا مطلب یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے بلکہ اسکے برعکس ہے اور عوام آج بھی "الطاف حسین" کے ساتھ ہے اور اسکو اپنا قائد تسلیم کرتی ہے پھر اسکا مطلب ہے ہوا عوام کے ساتھ غلط بیانی کی جا رہی ہے اورجسکی لاٹھی اسکی بھینس کا اصول کارفرما ہے۔اگر ایسا ہے تو پھر یا تو عدالت کے ذریعے ایم کیو ایم کو بینڈ کر دیا جائے اور کلعدم تنظیم کا اعلان کر دیا جائے ورنہ پھر اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اور اب جبکہ ایم کیو ایم معافی بھی مانگ چکی ہے اس کی

معافی کو قبول کر لیا جائے تاکہ پاکستان جو اس وقت اک نازک موڑ سے گزر رہا ہے۔ ان کی جائز شکایات کو دور کیا جائے  تاکہ پاکستان میں اک ایسا گلدستہ تیار ہو جس میں پنجاب،سرحد،بلوچستان،سندھ اور ملک میں بسنے والے ہر فرد کو بلا امتیاز رنگ و نسل و مذہب اس گلدستہ میں پرو دیا جائے اور پھر جب ہر زبان۔مذہب کے افراد اس گلدستہ ہونگےتودیکھیںچار سوبھینی  بھینی خوشبو پھیلے کیاور پھرفضاء میں چار سو خوشبو ہوگی۔









Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"