" شیطان کا میرجعفرکوشیطان اعلیٰ کا تمغہ امتیاز"


                                     " شیطان کا میرجعفرکوشیطان اعلیٰ کا تمغہ امتیاز"           

آج شیطان کا دعوت نامہ وصول ہوا کہ حضرت انسان میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں حیران ہوا یہ اسے کیا ہوگیا۔ 
آگ پانی کا کیا مقابلہ کیوں بلایا ہے مجھے مگر پیغام لانے والے شیطان نے بتایا آپ کو ضرور آنا ہےآپکے لیے تحائف،انعامات لیے گئے ہیں میرے لیے جی حضرت انسان آپکے لیے مگر میری تو دشمنی ہے اس سے اس نے تو مجھے سجدہ نہیں کیا تھا پھر یہ مہربانی کیوں جواب ملا یہ تو آپ آئیں گے تو ہے معلوم ہوگا ۔آوں گا ۔

میں نے کہا بتا دوجا کے حضرت انسان آئے ہیں پیغام ملتے ہی شیطان بھاگا بھا گا آیا ساتھ فوج ظفرموج تھی
تشریف لائیے آپ کا ہی انتظار ہو رہا تھا حکم ہوا عزت و احترام کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے دیکھا تو حیران
شیطان تخت پرغرور کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا محفل سجی ہوئی تھی ۔ گردن اکڑی ہوئی تھی بلکہ گردن میں لگ رہا تھا راڈ پڑی ہوئی تھی سیدھی ہی نہیں ہو رہی تھی، چہرہ کھلا ہوا تھا،رقص و سرور کی محفل سجی ہوئی تھی
محفل رنگین تھی چراغاں ہو رہا تھا کہا کیوں بلایا تھا تم انسان کہتے ہو اپنے آپ کو میں نے تمھارے کچھ لوگوں کو انسان سے شیطان بنا دیا ہے؟

انسان کو شیطان بنا دیا مطلب ، تم کہتے تھےنا انسان نہیں بہک سکتا؟ میں نے یہ کب کہا انسان تو بنا ہی لفظ نسیان سے ہے اور نسیان کا مطلب بھول جانے والا ہے جبھی تو5 دفعہ یاد دلایا جاتا ہے اور انسان وہ ہوتا ہے جو غلطی کے بعد توبہ کر لے یہی انسان کی عظمت ہے ۔

تم کو یاد ہوگا تم نے کہا تھا  مجھےموت نہ ہو،بہکا سکوں اسکی اجازت ملی مگرساتھ یہ کہا گیا تھا جو میرا ہوگا وہ تیرے بہکائے میں نہیں آئے گا اوراگرآ گیا تو توبہ کر لے گا تو میں اسے معاف کر دوں گا اور پھر وہ میرا ہوگا ۔ جو تیرے بہکائے میں آ گیا وہ پھر انسان نہیں رہیگا بلکہ تیرا ہوگا ۔

شیطان سٹپٹا گیا کہ تو صحیح رہے ہو مگر دیکھ تو لو ،دیکھ تو لیتا ہوں مگراک شرط ہے؟ کیا وعدہ کرو سب سچ بتاؤ گےوعدہ بتاؤں گا اچھا دیکھو یہ ہیں تمھارے حضرت انسان ؟یہ اب میرے نہیں تیرے ہیں مبارک ہو ۔

اب بتاؤ کیسے خریدا کیا لالچ دیا؟ روکو بتا تا ہوں دوستو آج حضرت انسان آئے ہیں ان کی تعظیم میں کھڑے ہو جاؤ ہک دم سب کھڑے ہو گئےاورتعظیم میں سرکوجھکانے لگے میں نے شیطان کو فورا کہا دیکھا میں نہ کہتا تھا ؟
انسان عظیم ہے تمھارے چیلوں نےانسان کی عظمت کو مان لیا سجدہ کر ہی دیا ان سے کہو گردنیں اونچی کرلیں انسان گردنوں کو جھکانے کو نہیں گردن اٹھا کر جینے کا درس دیتا ہے معراج انسانیت یہی ہے ۔

محفل کا آغاز کیا جائےپردہ ہٹا اور شیطان نے کہا ان سے ملیں یہ ہیں حضرت انسان ؟
نہیں یہ حضرت انسان تھے اب نہیں ہیں کہو یہ ہیں میرے قافلے میں شامل ہونے والے نئے شیطان جو انسان سے شیطان بن گئے اور اب یہ ہمارے ساتھی ہیں اور اب ان پر قیامت تک لعنت پڑتی رہیں گی یہ میر جعفر و صادق ہیں اور اب تا قیامت ان پر لعنت پڑتی رہیں گئی یہ تاریخ میں اب تیرے ساتھیوں کے نام سے یاد رہیں گے۔ 

تم نے وعدہ کیا تھا بتاؤ گے کیسے خریدا ہاں؟ سنو دولت،نام ،انا پرستی، جی حضوری اور سب سے بڑھ کر انکا
ضمیر سلا دیا میں نے اب یہ انا پرست،دولت پرست،ضمیر فروش ہیں اوربقول تمھارے اب یہ میر جعفر اور میر صادق کے نام سے پہچانے جائیں کے مگر یہ دولت ،کروفر۔ بنگلہ،کارٰیں یہ سب کہاں سے آیا یہ تو کوڑی کوڑی کو محتاج رہتے تھے یہ سب کہاں سے اور یہ کیسے ہوا ہا ہا ہا ہا ؟

یہ سب میرے ہیں تو میں ہی انکا خیال کروں گا اوریہ کڑوڑوں کہاں سے آئے؟ ارے یہ سب میں نے کیا اور تمھیں معلوم ہے نہیں میرے پاس دولت کی کمی نہیں مگر تم انکے ساتھ ہو ان کا تو جوتیوں ،گنڈے انڈے پڑ رہے ہیں اور انسان ان کو عزت دینے کو تیار نہیں،ذلت مل رہی ہے، ارے یہ ذلت نہیں ان کی اوقات یہی ہے؟

ان کوبتا دیا ہےاگر میرے احکامات کو مانا تو یہ حال ہوگا اور تا قیامت ہوتا رہےگا ساتھ ہی یہ بھی بتا دیا ہے۔  
یہ تمھارے ساتھ ہی نہٰیں میرے ساتھ بھی ہوریا ہے اور قیامت تک ہوتا رہے گا مگر اسکا فائدہ اس سے اچھے یہ جب نہیں تھے جب انسان تھےاورعزت و تکریم ملتی تھی ہار پھول ؟ 
بہت چالاک ہو مطلب یہ کہ رہے ہو انسان عظیم ہے میں نہیں یہ تو تم اپنی زبان سے اقرار کر رہے ہو اب بھی اگر نہیں مانتے تمھاری مرضی ہے میں کیا کہ سکتا ہوں مگر حقیقت کا اطراف تم نے خود اپنی زبان سے کر لیا ۔

اک بات بتاؤ گے ہاں پوچھو کیا یہ توبہ نہیں کر سکتےدوبارہ انسان نہٰیں بن سکتے اور تم سے نجات ؟

آج لگتا ہے تیاری کر کے آے ہو ارے انسان تو ہر وقت تیار رہتا ہے اور تمھارے وار کو ناکام بناتا رہتا ہے ۔
حضرت انسان بتاؤ جب میں نے اتنی عبادت کی ہر جگہ سجدہ کیا مگر آدم کو سجدہ نہ کیا تو مجھے جنت سے کیوں نکالہ گیا ؟
جواب دو گے ہاں کیوں نہیں جس نے تجھے عزت دی مقام دیا تو اس کے مقابلہ پر آ گئے تھے اور حکم 
نہ مانا ۔ 
جس نے تجھ کو بلندوں پر پہنچایا تواس کا نہ ہوا اور انا میں سب بھول گیا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ۔

حضرت انسان تو یہی تو میں نے ان میں بھر دیا ہے انا،غرور،میں پھران کو عزت کیسے ملے گی مجھ پر تاقیامت لعنت پڑتی رہے کنکریاں ماری جائیں اور ان کو عزت ؟
ان کو بڑا مان لوں میں پاگل تھا جو سجدہ نہ کر کے آج تک ذلیل ہو رہا ہوں اب یہ میرے ساتھ ہیں تو عزت محبت پیار کہاں سے ملے گا اب یہ مرتے دم تک ذلیل ہوتے رہیں گے یہ تو پہلے سوچنا چاہیے تھا دیکھا میں کیسا انتقام لیتا ہوں،کیسے آنکھوں پر پٹی باندھ دیتا ہوں میں معاف نہیں کرتا ۔
یہ پہلے اچھے نہیں تھے ہا ہا ہا ہا یہ اگر پہلے سوچ لیتے تو میرے قافلے میں کیسے شامل ہوتے اسکا مطلب ہے عزت،محبت اب ان کا مقدر نہیں ہا ہا ہا ہا میرے قافلے میں شامل ہونے کا بعد عزت ارے اب مرتے دم تک لعنت ہی لعنت،ذلت ہی ذلت میں ذلیل ہوتا رہوں اورمیرے چیلوں کو عزت ملے بھول جاؤ عزت ہا ہا ہا ہا ہا ہا ۔

Comments

  1. بہت عمدہ تحریر ہے. کنور شہزاد بھائی

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"