"جواب تو دینا ہوگا"


                                                            "جواب تو دینا ہوگا"


پاکستان ایک ریاست ہے اور اس ریاست کےادارے ہیں اور اس ادراے میں مختلف شوبے ہیں کوئی موچی کا کام کرتا ہے کوئی باورچی ہے، کوئی بھنگی ہے، کوئی کلرک ہے کوئی بیروکریٹ ہے، کسی کے ہاتھ میں قلم ہے،کوئی وزیر دفاع ہے،خارجہ ہےاور کسی کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہےمگرسب ماتحت ہیں وزیراعظم کے ؟

چیف آف آرمی اسٹاف کا نام وزیراعظم دیتا ہے،مقررکرتا ہےاورصدرپاکستان"سپریم کمانڈر"اور اس سے متصل ادراے پیرا ملٹری فورس بھی ان کے ہی ماتحت ہیں۔ دستور پاکستان میں تو غالبا یہی لکھا ہوا ہے ۔

یہ منتخب نمائندے ہیں جو اسمبلی میں موجود ہیں اب اگر ان میں سے کچھ حقیقت بیان کر دیتے ہیں اورکچھ لوگوں کی نظرمیں غدار ہیں توبھائی ان کوعوام نے منتخب کیا ہے کیا مطلب اسکا ؟

آپ کہ رہے ہیں اس ملک کے عوام غدار ہیں اورغداروں کو اسمبلی میں لے آئے ہیں تو پھر پاکستان کے عوام سزائے موت کےحقدارہوئے چڑھا دیں سب کو پھانسی پرنہ عوام ہونگے نہ مسائل ہونگے نہ کوئی کسی کو برا بھلا کہے گا۔

حکومت اگر کوئی بھی کام کرتی ہے تو اس کے نقصان پر وہ جواب دہ ہے اور قانون نافذ کرنے والےادارے جن کو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے ان کو آئین میں تبدیلی کر کے آپکے ذمہ یہ کام لگایا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اس پر متفق بھی ہیں تو اب جب آپکے پاس اختیارات ہیں، مینڈڈ ہے آپ جب چاہے جہاں چاہیں دہشت گردوں کو پکڑ سکتے ہیں تو پکڑئیں،عدالت میں پیش کریں ثابت کریں اور لٹکا دیں ۔

پاکستان کے عوام نے جب آپکو اختیار دیا ہے تو پوچھیں گے آپ سے ہی کیونکہ یہ ادارے ہی عوام کو بتاتے ہیں اتنے دہشت گرد فلاں جگہ داخل ہو گئے ہیں تعداد اتنی ہے جب یہ سب آپ کو معلوم ہے تو پھر یہ داخل ہونے کے بعد غائب کہاں ہو جاتے ہیں اور دھماکہ کیسے کر دیتے ہیں اور پھر آہنی ہاتھ حرکت میں‌آتا ہے مگر ملزمان باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کیسےجواب تو دینا ہوگا سب کو؟

یہ جو سیاست دان تلخ ہو جاتے ہیں بزنجو کی طرح اس کے معاملہ میں بھی دیکھیں ایسا کیوں ؟ اگر کسی کا بچہ اغوا ہو جائے، قتل ہو جائے تو کیا وہ اپنے حواس میں رہتا ہے یا رہ سکتا ہے اس کے زخم پرمرحم رکھ کے دیکھیں پھردیکھیں یہی برا بھلا کہنے والا آپکی تعریفوں کے پل باندھ رہا ہوگا ازمائش شرط ہے۔



پاکاستان کے عوام کوآپ نے دہشت گرد قرار دے دیا کیونکہ یہ نمائندے ان کے ووٹوں‌ سے منتخب ہو کر آئے ہیں ،خداراغداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے کے بجائے جڑ کو پکڑیں ورنہ سب سے آسان حل ہے اگر پاکستان کے عوام ہی غداروں کو ووٹ دیکر اسمبلیوں میں لے کر آ جاتے ہیں تو ہر گلی کے نکڑ پر پھانسی گھاٹ لگا دیجیے
اور عوام کو سولی پر لٹکا دیجیے سادہ اور آسان کا حل سانپ بھی مر جائے گا لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔ 

نہ عوام ہوگی نہ مساہل رہیں گے۔ حل آسان سا ہےاور سب کو پسند بھی آئے گا ۔ بسم اللہ کریں ۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"