مادر وطن سے محبت کی داستان

   مادر وطن سے محبت کی داستان



ہم سچے پاکستانی ہیں اس کے لئے جان بھی دے دینگے،پاکستان ہماری ماں ہے
مگر مادر وطن کو بھول گئے گس کی بدولت یہ سب کچھ ہے ۔
ٹی وی دیکھتا رہا جیو،اے۔آر۔ وائی،ڈان،آج،ایکسپریس،92،میٹرو سب سو رہے تھے ۔
اینکر بادامی سےلیکر دانش،شاہد مسعود،طلعت،شہزاد،جیسمین ،کشور زہرہ،پارس
حامد میر،افتخار احمد،جاوید چودھریسب خاموش رہےکیا ان کو پاکستانی کہنا چاہیے۔
کہاں ہے جماعت اسلامی چیمپین پاکستان،عوامی مسلم لیگ،پیپلزپارٹی،نواز لیگ اور
دوسرے کیوں خاموش ہیں سب کسی نے برسی کیوں نہٰیں منائی ۔

بول کے لب آزاد ہیں میرے
قائداعظم کی شریک حیات کا انتقال 1939 میں ہو گیا اور وہ تنہا رہ گئے تو  مادروطن
نےتمام کام خود کرنا شروع کر کے اپنی بھائی کا ہاتھ بٹایا اور پھر قائداعظم کے انتقال
کے بعد 2 برس تک  فاطمہ جناح کو عوامی تقریر کی اجازت نہیں تھی حکومت پاکستان
نے آپکے خطاب پر پابندی لگا رکھی تھی اور تیسری برسی پر تقریر کی اجازت دی گئی
اور جب مادروطن نے بتایا کہ میرے بھائی کو ایمبولینس نہیں ملی تو ان کی تقریر کو
کاٹ دیا گیا اور1948 سے لیکر 1965 تک مادر وطن گمنامی کی زندگی گزارتی رہیں ۔

مادر وطن کے انتقال کی خبر اسطرح نشر کی گئی کہ فاطمہ جناح کو دل کا دورہ پڑا
اور وہ انتقال کر گئیں اسوقت کے تمام اور یہ کہا گیا کہ انکا انتقال نہیں ہوا ان کو
قتل کیا گیا اور 1972 کے جنگ اخبار میں اک خبر چھپی کہ عدالت میں اک پیٹیشن
عدالت میں منظور کر لی آپکے دیدار کی اجازت نہیں دی گئی اورغسل دینے والا
بتا رہا ہے کہ فاطمہ جناح کے جسم پر  گہرےزخموں کے نشانات تھے اور اسکے
بعد اسکا کیا ہوا پٹیشن کہاں گئی آج تک پتہ نہ چل سکا ۔

کوئی محب وطن ہے جو اس کی تحقیقات کرے اور بتائے مادر وطن کے ساتھ یہ
کس نے کیا ۔ مادر وطن کے ساتھ یہ سلوک کرنے والے کیا محب وطن ہو سکتے 
ہیں اور اگر محب وطن کی یہی تعرف ئے تو غدار وطن کی تعریف کیا ہوگی؟ 
 بشکریہ جناب ڈاکٹر شاہد مسود ۔ نیوز ون کیا ان کو وعدالت طلب کرے گئی ۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"