طاقتور میڈیا جلاد کے ہاتھوں بلیک میل ہو گیا ؟


 طاقتور میڈیا جلاد کے ہاتھوں بلیک میل ہو گیا ؟
بچپن میں مہاورہ سنا کرتے تھے چیونٹی ہاتھی کی جان لے لیتی ہے سمجھ نہیں آتا تھا ایسا کیسے
ہو سکتا ہے کہاں چیونٹی کہاں ہاتھی بچپن سے بڑھاپا آ گیا سمجھ نہٰیں آیا تھا ؟ 
رات کو کام سے واپس آیا اخبار کا مطالعہ کرنے بیٹھ گیا سنڈے میگزین کھولا نگاہ اک انٹرویو پر
پڑی صابر مسیح پڑھتا چلا گیا ارے یہ کیا صحافی بلیک میل ہو گیا اور اقرار بھی کر رہا ہے
فاروق اقدس وہ بھی جنگ گروپ کا جسکا طوطی بولتا ہے وہ اک جاہل پرائمری پاس کے ہاتھوں
بلیک میل اور وہ بھی جلاد کے ہاتھوں یقین نہیں آرہا تھا طاقتور میڈیا جومیڈیا جس کے چاہے 
کپڑے اتار دے جب چاہے اتار دے،ٹرائل جب موڈ ہو کر دے میڈیا آزاد ہےمگر یہ کیا بلیک میل
ہوگیا خواب دیکھ رہا ہوں کیا ۔
اک اوردھماکہ موصوف بتا رہے ہیں یہ تو نیا انکشاف سامنے آیا یہ انٹرنیشل میڈیا کو بھی 
بلیک میل کر چکا ہے پہلے نہ کیا مصروفیات کا بہانہ پھر اپنی دی ہوئی مالی شرائط پوری
ہو جانے پر انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویو دیا۔
جنگ جیسے اخباری رپورٹر کو بلیک میل کر دیا واہ بھی واہ کون ہے یہ نگاہیں آگے بڑھ گئی
ارے یہ کیا صابرمسیح کا انٹرویو لینے والے فرما رہے ہیں رابطہ کرنے پر مصروفیات کا بہانہ
گھر پر انٹرویو کا انکار پھر فون کر کے بتایا گیا میں اکیلا سفر نہیں کرتا میرے ساتھ اک دوست
بھی ہوتا ہے اگر انترویو لینا ہے تو اگر اسلام آباد میں کسے اچھے ہوٹل میں قیام و طعام بشمول
زادراہ دیا جائے تو سوچا جا سکتا ہے ۔
صحافی گا ضمیر  فورا جاگا اور فورا رشوت دے کر صحافتی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس
پیشکش کو بخوشی قبول کر لیا گیا اور اسطرح پاکستان کے عوام کو رشوت دے کر سنڈے میگزین
میں چھاپ دیا گیا ان پتہ نہیں یہ صحافت ہے یا" زرد صحافت" فیصلہ عوام کا دیکھیں عوام کی رائے
کیا کہتی ہے مگر آج اباجی کا سنایا ہوا محاروہ سمجھ آ گیا ۔ پیا جسے چاہے وہی سہاگن ۔ 




Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"