"قائد کے ساتھی ہراول دستہ ہونگے"

"قائد کے ساتھی ہراول دستہ ہونگے"

دن،ماہ،سال ترتیب کا نام اسی طرح دنیا کا نقشہ اوراس پر نظر آنےوالےممالک ۔
اسی طرح شخصیات،ان سب سے ملکر جو چیز بنتی ہے وہ تاریخ ہے ۔

14۔8۔1947 دینا اس میں پاکستان قائداعظماور یوں اک تاریخ بنی تاریخ پاکستان ۔۔
مارچ بھی اک لفظ ہے معنی آگے بڑھنے کے ہیں یعنی کوئک مارچ یہ بھی تاریخ ۔

اک بات مشترک ہےپاکستان کو بنانےوالےاقلیتی صوبہ کےلوگ یہ بھی اک تاریخ ہے ۔
پاکستان کےلیئےقربانی دینے،ملک بنانےوالےپھر بھی لوگ اب بھی پوچھتے ہیں
آپ کون ہیں جب ان سے پوچھتے ہیں آپ کون سینہ پھیلا کر کہتے ہیں۔پنجابی ،پٹھان
بلوچی،سندھی لو ہم نے تو بتا دیا اب تم بتاؤ ہم پاکستانی یہ کیا ہوتا ہے پوچھتے ہیں
بنانےوالے بے نام اورجو تحریک میں شامل نہیں تھے وہ پاکستانی یہ بھی تاریخ ۔

دن،ماہ،سال بدلتے رہے پھراک شخص نے تاریخ رقم کی نہ وڈیرا،جاگیردار،سرمایہ دار
نہ بنک بیلنس،نہ کار،نہ کوٹھی متوسظ طبقہ کا شخص ،نہ گورا،نہ لمبا،نہ قدآور مگر
کردار میں قدآور ضرور ہے،آواز میں سحر،عزم جواں،فکر میں جذبہ جنوں ہے ۔

18 جون 1978 کو بھی اک تاریخ لکھی گئی انوکھی،منفرد،اکیلا چلا مگراکیلے نے
قافلہبنا دیا بھوکے رہ کرسموسہ پر پانی پی کر پہیہ الٹا گھما دیا ۔ یہ بھی تاریخ ہے ۔

نئی تاریخ لکھی جب جماعت کے تھنڈراسکورڈ نے جامعہ کراچی میں دروازے بند کر
دیے تو 18مارچ 1984 کو MQM کی بنیاد رکھ دی متوسط طبقہ کے لوگوں کو کہاں
سے کہاں پہنچا دیا،پہچان دے دی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتےدلوں میں گھر کر گیا
بتا دیا عزم جواں ہوتولہروں کا رخ موڑاجا سکتا ہےاوربلکہ لہروں کے مخالف سفر کیا 
مورخ لکھنے پر مجبور ہو گیا یہی ہے وہ شخص ج واقعی بادشاہ نہیں بادشاہ گر ہے ۔
لوگ آتے رہے، جاتے رہے ،جا کرآتے رہےمگریہ اپنی دھن میں آگے چلتا ہی رہا ۔
دھن کا پکا، جو ساتھ رہےعزت حاصل کرتے رہےاورقائد عزت دیتا رہا۔ کارکن ساتھ
تھے ہیں،رہینگےجو چلے گئےعوام کے دلوں سےاترگئے جو عزت ملی تھی وہ گئی ۔

علیگڑھ،قصبہ،پکاقلعہ،شہادتیں،سازشیں،بریف کیس سب آئے واپس کردیئے،جیل کوڑے
جلاوطنی،غداری،منی لانڈرنگ،ساتھیوں کی شہادتیں راہ نہ روک سکیں تو آخری وار
غدار،انڈین ایجنٹ،قاتل،بھتہ خور کچھ نہ ہوا تو چکھ کو خرید لیا پالا پوسا یہ وار بھی 
خالی گیا۔

سنواس کا نام الطاف حسین ہےنشترپارک،نواز،زرداری سب مفاد کے وقت اسی کے
گھر جاتے تھے جاتے ہیں ،جاتے رہیں گے اور یہ وہ شخص ہے جو بھگاتا نہیں گلے
لگاتا ہے ،محبت،اخوت کا درس دیتا ہے۔ معاف کر دیتا ہے بدلہ نہٰیں لیتا درگز کرتا ہے۔

یہ تاریخ ہےسرسید کی،تحریک ہے جوہرکی،للکارہے ٹیپوکی،شہادت ہے لیاقت علی کی
اور پتا ہےاولاد کس کی ہے بی اماں کی جس کی اولاد کٹ توسکتی ہے بک نہیں سکتی۔

کتنااورامتحان لو گے 1974سے2016 یعنی 38 سال ہو گئے اب بس کروقاتل۔ لٹیروں ۔
کے خلاف لڑو،وطن دشمنوں کے خلاف،طالبان کے خلاف ،اسلام دشمنوں کےخلاف۔

بانی اورقائد تحریک الطاف حسین اور ان کے ساتھی وطن پر قربان ہونے کو تیار ہیں
تم ثبوت چاہتے ہو نہ ٹھیک ہے ہم قائد کی ہدایات پر ہراول دستی ہونگےتم پیچھے رہنا ۔

وطن سے دوررہ کربھی دلوں میں رہتا ہےتودورکہاًں ہوا دور وہ ہوتا ہے جو دل میں 
نہیں ہوتا ہے یہ تو دلوں میں ہی نہیں دھڑکنوں میں بستا ہے لوگ الطاف کہتے ہیں ۔
ملک بنایا بھی ہم نے تھا آباؤ و اجداد کی ہڈیاں،قبریں سب چھوڑ کر آئے ہیں ۔

ہاتھ میں ہاتھ دے کے دیکھو پھر دیکھنا جب انگلیاں،مٹھی میں تبدیل ہوگی اور یہ مکا
بن کر وطن دشمنوں کی انگلیاں توٹ جائیںگی اور انگلیVICTORY کا نشان بنے گی ۔
انشااللہ قدم بڑھانے کی دیر ہے دیکھنا کامیاناں خود بخود قدموں میں گر پڑے گی۔آمین ۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"