بڑا ظالم ہے آئینہ

  بڑا ظالم ہے آئینہ


آج 58 سال کا ہوگیا آئینہ کے سامنے کھڑا ہوا آئینہ نےآئینہ دکھا دیا بتا دیا ۔
آتش جوان تھا کبھی اب نہیں دیکھ لو زورنہیں،ولولہ نہیں،گھن گرج نہیں
ماضی تھا جب جوش تھا،اب بھاگوگےتوہانپ جاؤ گےہاتھ میں وہ زور نہیں
آئینہ نے ننگا کر دیا حقیقت بتا دی دیکھ لو چہرہ پر جھری،ماتھے پہ سلوٹ۔

2016 سےبچپن میں پہنچا دیا اورآنینہ بولا یہ چہرہ بھی دیکھونعرہ لگا رہے
ہو،تقریر سے لوگوں کو گرما رہے ہو بنگلہ دیش نہ منظورکا نعرہ لگا رہےہو
تحریر سے شعور پھیلا رہے ہو نطام مصطفے کی مہم میں حصہ لے رہے ہو۔

کیمونسٹ،سوشلسٹ،ملاؤں(تھیوکریسی ) کو گلےملوا رہے ہوہاتھ میں سب نے
اک کتاب کو تھامی ہوئی ہے ولی خان سے لیکرمفتی محمود سب کہ رہےہیں 
نظام مصطفے کا نفاذ چاہتے ہیں یہ نہیں کہ رہے اقتدارحاصل کرنے کے لیے
بھٹو کو ہٹانے کا پلان بنا رہے ہو اور اسکے لیے قرآن کو شیلڈ بنا رہے ہیں۔

آنینہ نے کہا دیکو یہ چہرہ IJI بنائی جارہی ہے اور بنانے والے پیسے 
بانٹ رہے ہیں اس سے آگےکا چہرہ مت دیکھنا ملک دشمن بن جاؤ گے
اور یہ جو برے بڑے مولانا،سیاسی لیڈر اس میں مجھے نظر آ رہے ہیں
ارے یہ محب وطن ہیں اور یہ جو پیسے لے رہے ہیں یہ ملک کا مفاد میں
ایسا کر رہے ہیں اور یہ دینے والے ان کا چہرہ بھی تو دکھاؤ چھپا کیوں
رکھا ہے خبردار آنکھیں بند کر لو اور بند نہیں کر سکتے تو کہو نظر نہیں
آ رہا کیوں ایسا کیوں تم تو چہرہ دکھتےہوپتہ نہیں بعض دفعہ ایسا کرنا پڑتا ہے ۔


ارے یہ کیا دکھا رہےہوقتل،آگ،جلوس،جلسے،لوگوں کا نکلنا،گرنا بند کرو کیوں
یہ تو ملک کو نقصان ہو رہا ہے بس دیکھتے رہو جو دکھا رہا ہوں ابی تو ابتدا ہے 
بس کرواورنہیں دیکھنا ابھی کہاں دیکھیا ہے لو دیکھوجمہوریت کا بستر سیاسی
لیڈران خود لپیٹ رہے ہیں اور چہرے کیسے تمتما رہا ہیں لو گیا بھٹو اب دیکھو۔

کیا الٹا سیدھا دکھا رہےہوکیوں سچ دیکھنے کی طاقت نہیں مفتی محمود ہیں یہ مگر
کہ کیا رہے ہیں انٹرویو دے رہے ہیں آپکو کیسے یہ کہ سکتے ہیں وہ قرآن پاک تھا
صحافی کہ رہا ہے آپ نے تو سب کے سامنے کتاب کو ہاتھ میں آٹھایا تھا ہاں مگر
آپ کیسے کہ سکتے ہیں غلاف میں رآن پاک تھابسسسس کرو کیوں نہیں دیکھنا ۔

مجرموں کے خلاف کریک ڈاؤن ،ڈاکہ الزلفقارکا، قتل الذالفقار کا باقی یہ پارسا ہیں
یہ دیکھو ملک ٹوٹ گیا مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش بن گیا اور یہ سلامی دی جا
رہی ہے مگر یہ تو محب وطن تھے کیسے ہوا پھر بولے خاموش کل تم پر بھی یہی
الزام لگے کا مگر تم پھر بھی اپنے آپ کو پاکستانی اور پاکستان کا نعرہ لگاتے رہو
گے کیونہ تم یہ نہیں کر سکتے کیونکہ آباؤ اجداد کی ہڈیاں چھوڑ کر،اسلام کے لیے
قربانی دی تھی یہ دیکھو یہ ابھی تک کیمپوں میں ہیں مگر نعرہ پاکستان زندہ باد ہے ۔

اب بوڑھا ہو چکا ہوں مگر اک بات کا جواب دو،بولو،تم ماضی کا آئینہ دکھا رہے
تھے مگر ایسا لگ رہا ہے جیسے حال کا چہرہ دکھا رہے ہو۔

ہاں دکھا تو ماضی کا ہی رہا تھا مجھے کیوں ایسا لگ رہا ہے وہی چہرے ہیں بس
کرداربدل گئے ہیں مولوی آج پھر وہی کر رہے ہیں، سیاستدان بھی کہیں پھر کوئی
ہاتھ تو نہیں کر رہا رسی جل گئی بل نہیں گئے بڑے میاں بس اب دم نہیں دیکھ نہیں
رہے کھڑے کھڑے ہانپ رہے ہو،اب بوڑے ہو گئے ہو دل میں برا جانو بس ۔

میرا کام آئینیہ دکھانا تھا دیکھا دیا ابھی اوروں کو بھی دیکھنا ہے اتنا ہی بہت ہے
اور برداشت نہ کر پاؤ گے اب جاؤ آرام کرو اتنا ہی کافی ہے اس بڑھاپے میں ۔



Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"