"وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا ہم آہ بھی کہتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام "

"وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا                                    
ہم آہ بھی کہتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام "                               

مہاجر اقلیتی علاقہ میں رہنے والا واحد پاگل پتہ تھا اقلیتی علاقے پاکستان میں شامل نہیں ہونگے تحریک
اقلیتی صوبوں سے شروع کی عبداللہ کی شادی میں بیگانے دیوالے والا حساب صلہ فرزند زمین نہیں ۔

ابوالکلام آزاد چیختے رہ گئے کیا بیوقوفی کر رہے ہوکہاں جا رہے ہو کہا پاکستان،کیا اکیلے رہ جاؤ گے
نہ ثقافت مشترک، نہ لباس،نہ مشترکہ معاشی مفادات ،نہ فرزند زمین ہو،نہ زبان مشترک، نہ نفسیاتی
ردعمل یہی رہ جاؤ نہیں پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے ہم جا رہے ہیں تم غراد ہو کیمونسٹ ہو،
پھر کہ رہا ہوں رک جاؤ سب ساتھ کھڑے ہونگے،مقابلہ نہیں کر سکو گے سب مل کے ماریں گے ۔

مولانا مودودی نے کافراعظم کہا،پاکستان کو کافرستان کہا اور جب پاکستان بنا تو سب سے پہلے آ گئے ۔
جمعیت العماء اسلام نے پاکستان کی مخالفت کی عورت کو بحیثیت حکمران مخالفت کی ملک بنا پاکستانی
بن گئےقائداعظم کی مخالفت کی پاکستان کی کی آج محب وطن ہیں ۔

مہاجروں نے اسلام کے لئے قربانی دی مہاجر کبھی نہیں کہا پاکستانی کہا ورنہ کسی نے مسلم کہا
اور اسی نے پنجابی مسلمان کہا ، کسی نے پنجابی کہا،کسی نے سندھی کہا،کسی نے بلوچ کہا
اک پاگل مہاجر نے ہمیشہ پاکستان کہا،آباو اجداد کی قبریں،زمین جائیداد بس پاگل تھا پاکستان زندہ باد
کا نعرہ لگایا ۔

پاکستان بنا تومٹروا کہا ہنس دیا،تلوا کہا،مکڑ کیا مسکرا دیا،پناہ گیر کہا آگے بڑھ گیا۔ کسی نے پوچھا
کون ہو کہا پاکستانی،کہاں سے آئے ہو ہندوستان سے کہا اچھا گاندی کی اولاد ہو چپ رہا وطن کی خاطر ۔

1947 میں پاکستان بنا 1954 میں مراسلہ آ گیا مسلمانوں کے لیے لڑتا ہے باقی وہیں رہو ہندوستانی ہو ۔
ایوب خان کے خلاف الیکشن میں فاطمہ جناح کو کامیاب کروایا اچھا پاکستانی ہے لالو کھیت میں قتل عام ۔
1965 ہندوستان نے حملہ کر دیا اچھا اسلام پہ حملہ زیور،جان،مال سب سے زیادہ چندہ پورے ملک سے ۔
سیلاب ،قحط حاضر ہیں 1971 میں ہاکستان دو لخت نورہ پاکستان زندہ باد، قتل عام ،کیمپ میں زندگی
ہم پاکستان کے شہری ہیں ہمیں بھی بلا لو پاگک نظر آتے ہٰیں کیا وہی رہو اور لڑو پاکستان کے لئیے ۔

قصبی ۔علیگڑھ ،پکا قلعہ قید،کوڑے یہ سزا ہے تمھاری،نظام مصطٍفٰے کی ٹحریک کیسے چلے ارے فکر
کیسی مہاجر ہیں نہ چلی خوب چلی کامیاب ہوئی مولوی کیمونسٹ،سوشلست کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کے
اسلام زندہ باد کا نعرہ لگا کے بے وقوف بنا رہا تھا قرآن ہاتھ میں لیکرساتھ رہنے کا نعرہ لگا رہاتھا ۔
قرآن کیمونسٹ بے وضو کے ہاتھ میں ،قتل کرنے کا فتوہ،بے حرمتی،ناپاکی سب بھول گئے اور
جب صحافی نے مولانا مفتی محمود سے سوال کیا کہ آپ نے تو قرآن پر ہاتھ رکھ کے نفاذ مصطفے کا
نعرہ لگایا تھا تو جواب دیا گیا آپ کیسے کہ سکتے ہیں وہ قرآن پاک تھا اس سے آگے کیا کہوں سو چیں ۔

مہاجر سندی فساد بے گھر،کوتہ سسٹم،نہ نوکری،نہ عزت،ملک دشمن ،انڈیا کے ایجنت،را کے ایجنٹ ،
نہ پاکستانی، نہ فرزند زمین،نہ شناخت،نہ بولے کی آزادی اور اب تو دہشتگرد ،بھتی خور،ٹارگیٹ کلر،
سہولت کار نعرے،فتوے،گرفتاری، عدالت ثابت کچھ بھی نہیں ہاں اب بھی کہتے ہیں ،

جناح پور سے لیکررا کے ایجنٹ کا الزام لگاتےرہو مگر یاد رکھو ،ملک بنایا بھی ہم نےتھا اور
ضرورت پڑی تو ہم ہی بچائیں گے ہم معلوم ہے ملک کیسے بچاتے ہٰیں ۔ 20 لاکھ جانیں دی تھی ۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"