ابلیس کے جشن میں حضرت انسان کی شرکت

            
                         
ابلیس کے جشن میں حضرت انسان کی شرکت

ابلیس نے اپنے جشن کا دعوت نامہ بھیجا پہلے تو حیرانی ہوئی یہ کیسے ابلیس اور مجھے جشن میں
شرکت کی دعوت دے رہا ہے سمجھ نہیں آ رہا تھا یہ آگ اور پانی کا ملاپ پھر سوچا چلو جا کر ہی ملاقات
کرتے ہیں ۔ 
کوئی خاص بات ہے لگتا ہے،برقی قمقمے،قہقہوں کی بلند آوازیں ،چہرے دمک رہا تھا،دانت نکل رہے تھے ۔
چہرہ گلنار،چپ چپ کھڑے ہو ضرور کوئی بات ہے،لاکھوں کا مجمہ،محفل برقہ نور بنی ہوئی تھی گڑ بڑ ہے ،
دماغ نے گھنٹی بجا دی کوئی خاص بات ہے،زبردست کاروائی ہوئی ہے کوئی ۔ ہر ایک خوش ہے دیکھتے ہیں ۔
گلے کو کھنکارا آمد کا احساس ہو جائے ۔آئیے تشریف لائیے حصرت انسان آپ کا ہی انتظار تھا ۔ماشااللہ۔ ماشااللہ 

جاری ہے جاری ہے لائٹ گئی ۔ انتظار فرمائیے باقی لائٹ آنے کے بعد اچا وقفہ لیتے ہیں ملتے ہیں بریک کے بعد 
لو جی لائٹ آ گئی شیطان سے پوچھا خیریت اپنے دشمن کو بلایا وہ بھی جشن میں ایسی بھی کیا جلدی ہے آج 
توطویل گفتگو کرنی ہے آپ سے ۔ اچھا یہ تو بتاؤ یہ جشن کیسا ہے کیا ہوا ارے بیٹھو ابھی بیٹھو ابتدا ہے ابھی ۔
تم کہتے ہو انسان عظیم ہے ہاں حقیقت یہی ہے کیا مطلب تم نے مجھ سے زیادہ عبادت کی ہے ہر چپہ پر میرے
سجدے کے نشان ہیں جانتے ہو ہاں ہاں کیوں نہیں تم واحد جن تھے جسے فرشتی کا رتبی حاصل تھا ہاہاہاہاہاہا
مان گئے نہ کیوں نہیں حقیقت تو حقیقت ہوتی ہے کیوں نہ مانوں پھر تم ہی بتاؤ مجھے جنت سے کیوں نکالا ۔

بتاتا ہوں مگر پہلے تم یہ بتاؤ تمھیں یہ عزت مرتبہ کس نے دیا اللہ نے۔اعلٰی مقام کس نے دیا اللہ نے مانتے 
ہواس بات کوہاں کیوں نہیں مانے والی بات ہے، اچھا یہ بتاؤ تم اللہ سے کتنی محبت کرتے تھے سب سے 
زیادہ،تم اور تمھاری حیثیت کیا تھی اگر تمھیں یہ عزت اللہ نہ دیتا بولو۔ 2 ٹکے کی پھر جب سب کچھ اس 
نے تمھیں دیا عزت اعلی مقام تو پھر آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کیوں کیا کر لیتے سجدہ وقار بڑھ جاتا
اور عزت مل جاتی اور فرشتوں نے بھی تو کیا تھا ۔ تم سے کہا مٹی لاؤ لے آتے،سجدہ کی کہا تھا کر لیتے
کیا چلا جاتا،کیسے کر لیتا یعنی اپنے پیر کر کلہاڑی مار لیتا اپنے سے بڑا کسی اور کو مان لیتا میرا کیا ہوتا
میں مان لیتا اپنے سے بڑا کسی کو کیوں ابھی تو کہ رہے تھے یہ سب کچھ عزت اللہ نے تمھیں دی ہے ۔
ہاں یہ تو ہے پھر یہ بھی کہتے ہو تم کو سب سے زیادہ محبت ہے رب سے مالک مانتے ہو  ہان کیوں  نہیں ۔۔
یہ کیسی محبت ہے اپنے اللہ سے جس نے عزت دی مالک مانے کا دعواہ کر رہے ہو وہ کہ رہا تھا تم نے 
انکار کر دیا کیسی محبت ہے یہ ارے اگر یہ مان لیتا تو کیا عزت رہ جاتی میری آخر میری بھی کوئی عزت
تھی سب سے قریب تھا میں اللہ کے کیسے مان لیتا میری حیثیت زیرو ہو جاتی اور پھر کیا حیثیت رہ گئی
تمھاری دو ٹکے کی بھی نہ رہی جب جنت سے نکال دیا رب نہ تمہیں نہ گر کے رہے نہ گھاٹ کے سب
گالییاں دیتے ہیں تمھیں لعنت بھیجتے ہیں تم پر اور ساری زندگی بھیجتے رہیں گے اور تو اور تمھیں 
جوتے بھی مارے جاتے ہیں اور کنکر بھی اتنا ذلیل ہوتے ہو پھر بھی اترا رہے ہو اور مجھے ہی بلایا
ہے اپنے جشن میں کیوں ارے اب تو میں اکیلا نہیں ہوں اب تو میرے دیکھو میرا یہ لشکر دیکھ نہیں
رہے اور لوگ نئے افراد میرے اس قافلے میں شامل ہونے کے لیئے بیتاب رہتے ہیں دکھو تم بھی آج
میرے دوست حضرت انسان میں تمھارا دوست یہ کیسے ہو سکتا ہے میں تمھرا دوست ہو ہی نہیں سکتا
صبر کرو لو یہ لو پیولا جواب شربت ہے تمھارے لیے خاص طور پر بنوایا ہے لو پیو اور یہ دیکو ۔

مجھے جانے دو اب دیر ہو رہی ہے 20۔4 ہو رہے ہیں بس یہ نظارہ دیکھ لو پھر چلے جانا ۔
یہ دیکھو آج میرے قفلے میں شامل ایک انسان یہ دیکھو کون ات رہا ہے طیارہ سے یہ ابھی شامل ہوا
ہے ارے یہ توکراچی کا میئر ًکمال ہت ارے پورا نام کیوں نہیں لے رہے مصطفے کمال نہیں میں نہیں 
لے سکتا ہان کمال کہ سکتا ہوں اور یہ کیا حضرت شیطان یہ تو آرام سے باہر جا رہا ہے نہ چیکنگ نہ
کچھ اور یہ کیا یہ تو بڑے آرام سے باہر جا رہا ہے اس کے لئے کوئی قانون نہیں ہے ؟
اچھا یہ تو ڈیفینس پہنچ گیا اور یہ مکان ابی آیا ابی مل گیا ارے میرے لوگوں نہ پہلے سے یہ سب کر
رکھا تھا اور یہ دوسرا قائم خانی ہے ہاں یہ دوسرا بھی حضرت انسان ہے اور یہ گارڈ کہاں سے آئے
ارے یہ میرے ساتھ شامل ہوا ہے یہ سب انتظام میں نے کیا ہے ۔ دیکھا یہ ہے حضرت انسان ہا ہاہاہا
  
ان کو تم انسان کہ رہے ہو ہاں کیا یہ انسان نہیں ہیں پھر کون ہیں یہ تم ہی بتاؤ کیا کہو گے ان کو تم ۔
یہ شیطان ہیں تمھاری طرح وہ کیسے؟ ایسے تمھیں جس نہ عزت دی مرتبہ دیا اس مقام پر پہچایا تم
اس کے نہ ہوئے تم کسی کے ہو سکتے ہو یہ میرے نہیں تمھارے ہیں اور انسان کہ کے تم انسان کی
تذلیل کر رہے ہو یہ میرے نہیں تمھارے ساتھی ہیں اور اب تمھاری طرح یہ بھی زلیل و خوار ہوتے 
رہیں گے اب بھول کے بھی ان کو انسان کہنے کی ضرورت نہیں یہی دکانے کے لیے تم نے بلایا تھا
مجھے ہاں اور کیا دیکھو میرے قافلے میں حضرت انسان ہاہا ہا بہت شاطر ہو شیطان کو انسان کہ 
رہے ہو میں جا رہا ہوں مگر یاد رکھنا جو اپنے محسن کا نہیں ہو سکا وہ تمھارا کیا ہوگا ۔ میں چلا ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"