قصہ پارنیہ ( پاکستان بھی مغربی ملک کوقرض دیتا تھا) بریکننگ نیوز

   آج دل کر رہا تھا عوام کی آواز سننی جائیں پھر سوچا دانش وروں کی محفل میں جایا جائے

  محفل سجی ہوئی تھی کیا دیا پاکستان نے 1947 میں آزاد ہوئے تھے ،کچھ نہیں تھا ہم نے بنایا کیا ملا ۔

 سنتا رہا پھر ہمت کی کہا میں بھی کچھ کہ سکتا ہوں جی ضرور کیوں نہیں مگر میں بریکننگ نیوز دے

 رہا ہوں کیا بریکننگ نیوز وہ کیسے جناب پاکستان کب آزاد ہوا تھا 1947 میں اور اب سنیے بریکننگ نیوز

 1963 میں پاکستان نے جرمنی کو قرضہ دیا تھا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان نے قرضہ ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا

 کیوں مذاق کر رہے ہیں یہ مذاق نہیں ھقیقت ہے بھائی اور وہ بھی 65 کروڑ کا اور وہ بھی صرف آزادی کے

 16 سال بعد قرض ہی نہیں ہم نے کوریا کو پلاننگ کا منصوبہ دیا دیکھ لو کوریا آج کہاں سے کہاں پہنچ گیا ۔

 بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی ہے بلکہ ہم نے تو اپنی تعمیراتی فن تعمیر سے چین جیسے ملک کے وزیر اعظم 

سے سند حاصل کر چکے ہیں جب وہ کراچی آئے تو حبیب بنک پلازہ کی عمارت کو دیکھ کر حیران رہ گئے

 تھے اور جب انکو معلوم ہوا کہ اتنی کم مدت میں اسکو  پایہ تکمیل تک پہچایا ہے تو وہ کہنے پر مجبور ہو 

 کئے کہ اتنی کم مدت میں تو ہم بھی نہیں بنا سکتے تھے بس یا اور بریکننگ نیوز سننی ہیں دیکھ لو ہم کرنا

 چاہیں تو کیا نہیں کر سکتے کوریا ہمارے دیے گئے منصوبہ پر عمل کر کے آج ترقی یافتی ممالک کے برابر

 کھڑا ہے امریکہ کو آنکھیں دکھاتا ہے دھمکی دیتا ہے اور دیکھ لو آج ہم جو قرض دیتے تھے قرض لیتے ہیں ۔    

 اسکا مطلب ہے یہ گود بانجھ نہیں ہے مگر ہم مخلص نہیں بات اتنی سی ہے ورنہ سوئس بینک کا پیسہ اور

 امراء کا پیسہ ہی ملک میں واپس آ جائے تو ہم I.M.F کا نہ صرف  قرض ادا کر کے ملک کو قرض سے 

 نجات دلا سکتے ہیں بلکہ اس پیسہ کا صحیح استعمال کر کے اپنے عوام کے مسائل حل کر سکتے ہیں اور

 پاکستان کو ترقی پذیر ممالک کی صف سے نکال کر ترقی یافی ممالک کی صف میں کھڑا کر سکتے ہیں ۔

 بات صرف نیت کی ہے اور اسمیں ہی کھوٹ ہو تو پھر واقعی ہم قرض دینے والے نہیں لینے والے ہی رہیں گے ۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"