کب تک میرے ملک کی زمین معصوم لہو سے رنگین ہوتی رہے گی - کوئی ہے جو جواب دے مجھے ۔
اے میرے ملک کے ملک کے حکمرانوں،اداروں،قانون کے رکھوالو۔ 
قوم نے مجبور کر دیا اور ان حکمرانوں کے نہ چاہنے کے باوجود سب نے تمام اختیار تمھہیں دے دیا۔ پاکستان نیشنل پلان کا اختیار دے دیا پھر میرے بچے خون میں نہا رہے ہیں تلاش اب آپ کا کام ہے، باہر کا کوئی دہشت گرد کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اندر کا فرد نہ ملا ہوا ہو،تلاش کرو میر جعفر،صادق مہران بیس،جی۔ایچ۔کیو،پنجاب
،سندھ،بلوچستان میں سہولت کاروں کو،ک
ون ہے لٹکا دو،بھون دو،پوچھو مولوی عبدالعزیز کیوں ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے،موبائیل سروس کون بند کرواتا ہے جمعہ کو اسلام آباد میں،جنوبی پنجاب میں کون پناہ دے رہا ہے۔کس کے پاس رہتے ہیں،پھانسی کا پھندہ لگا دو جس نے بھی کراچی میں آغا خانیوں کوشہید کیا،باہر کا ہاتھ بھائی اند دیکھو،باہر والا بے نقاب ہو جائے گا۔عرصہ گرز گیا،روز دیکھتا ہوں شاید کوئی پکڑا گیا ہو،دیواریں اونچی کرنے سے کام نہیں چلے گا، دل کی آواز سنو،پاکستان میرا ملک ،میری جان،میرا مان،میرا غرور،میرا تاج گرایا جا رہا ہے
دہشت گرد جب چاہتا ہے میرے بچوں کو،ماؤں کو،بہنوں کو مار کر چلا جاتا ہے۔میری بہن بیوہ ہو جاتی ہے،ماں چلاتی ہے،باپ غمزدہ ہو جاتا ہے کوئی آتا ہے میرے بچوں کی بولی لگا کر چلا جاتا ہے فخر سے پانچ لاکھ،دس لاکھ،میرے بچے کیا اتنے سستے ہیں جو چاہے بولی لگا دے،نوکری کا لالچ نہیں چہیے بھیک میرے بچے لوٹا دو مجھے بس،کچھ نہیں چاہیے مجھے،میری بہن کا سہاگ لٹ گیا کس سے فریاد کرے گی میری بہن،ماں،باپ،بیٹا۔
کیسے بتاؤں اسکے بچوں کو اب اس کا باپ نہیں آئیگا۔اب ابو کسے کہیں گے بچے۔بسسسسسسسسسس بہت ہو چکا ڈحونڈو اپنے اندر کے غدار کوئی بھی ہو،کسی سے بھی وابستگی ہو لٹکا دو،قوم تمھارے ساتھ ہے۔ را،موساد،مذہبی دہشت کرد۔ملک دشمن باہر کا نہیں اندر کا ہے،ملیں گے یہیں ملیں گے ،مارو،پکڑو،لٹکا دو۔
روز کا تماشہ تو ختم ہو،اسکول پر حملہ ہو سکتا ہے اسکول بند کر دو،دفتر پر حملہ ہو سکتا ہے دفتر بند کر دو،
مسجد میں حملہ ہو سکتا ہے مسجد بند کر دو،امام بارگاہ پر ہو سکتا ہے تالا لگا دو،شہر میں آ سکتے ہیں شہر بند کر دو،گھر میں گھس سکتے ہیں گھر بند کرلو،نہیں ۔نہیںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںں
آو سب نکلو،شہید ہو جاؤ مرنا ہی ہے تو عزت کی موت تو مریں کہ تو سکیں گے ڈرے نہیں مقابلہ کیا ہے۔
بہت بزدل ہے دشمن اسے معلوم ہے انہیں باہر نہ نکلنے دو اگر یہ نکل آئے تو وہ مر جائے گا ہاتھ میں ہاتھ دو
مر جاؤ بتا دو ہم ین سے ڈرنے والے نہیں ۔ آؤ جمع ہو جاؤ بلا رنگ و نسل و مذہب مت سوچو کون کیا کہے گا۔
کوئی بچے گا تو کہے گا مٹھی بھر درندے انسانوں کو سیکھا رہے ہیں انسانیت کا لگاؤ نعرہ ڈالو ہاتھوں میں ہاتھ ، زنجیر بنا لو،ہسار کھینچ دو،توڑ دو،ان ہاتھوں کو جو ہمارے ہاتھ توڑنے کی باتین کرتا ہے انسانیت زندہ باد
۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"