(ماں) پاکستاںن اولاد: بنام اے میرےبیٹے،بیٹیوں قسط دوئم 
جواب سوچو پھرآ کر پوچھوں گی۔14 جنوری کویہ کہا تھا آج 25 جنوری ہے۔ میں بنگالی بیٹے کا پاس گئی تھی بیٹا یہ کیوں کیا تم نے اپنے گھر کو توڑ دیا۔ 2حصہ کردیا نہ صرف گھر توڑا گھر کے دوسرے حصہ کا نام بھی بدل دیا،بیٹے نے جواب دیاماں میں نے نہیں کیا ۔ یہ سوال تو دوسرے بھائیوں سے پوچھو جن کی نیت پہلے سے ہی خراب تھی میں نے تو درگزر سے کام لیا ہمیشہ کیوں کہ میں بڑا بھائی تھا۔ 
میں نے تو پاکستان نام رکھنے کی کہا تھا مگر دوسرے بھائیوں نے زمین ملتے ہی اک کا نام مشرقی پاکستان دوسرے کا مغربی پاکستان رکھ دیا آپ بتائیں کس نے ابتدا کی پھر بھی میں نے برداشت کیا،اماں اف بھی نہیں کی۔
میری پٹسن،میری چائے،میرا ٹیکس،ہر سال طوفان ،سیلاب میری مصیبت کے وقت کتنا ساتھ دیا،تجارت میری مغربی پاکستان میں لگتا رہا اگر میرے کسی بھائی نے کہ دیا اسلام آباد کی سڑکوں سے مجھے پٹسن کی خوشبو آتی ہے تو فورآ ماتھے پر بل پڑ جاتے تھے کیوں ماں کیا میں انکا بھائی نہیں تھا
میرا حصہ مانگا تو کہا تم فوج میں جاؤ گے تمھارا قد کم ہے،دبلے ہو،مجھے کہا جاتا تھا بنگالی مچھلی کھانے والے کیا لڑیں گے۔ماں تم نے ان سے پوچھا کبھی جانا ہو تو پوچھنا ضرور۔
ماں یاد ہے ایم-ایم-عالم تمھارا بیٹااسکوڈرن لیڈر کتنا محب وطن تھا ملک پر وقت پڑا جہاز مانگا تو معلوم ہےتمھیں جہاز نہیں دیا تھا وہی تھا نہ جس نے ہلواڑا بنا دیا تھا ہندوستان کی فضایہ کاکیا حال کیا تھا اسنے
اس اسکے ساتھ یہ کیا گیا وہ بنگالی تھا ۔
ماں تمھیں بتاؤ کیا مجیب الرحمٰن پکستان کی لئیے گاؤں گاؤں نہیں جاتا تھا کیا وہ پاکستانی نہیں تھا۔
ماں دوسرے بھائیوں کے اسکو مجبور کر دیا۔
ماں بتاؤ کتنے صدر،وزیراعظم بنگالی تھے،کتنا حصہ تمھارے بیٹے کو ملتا تھا کیا دوسرے تمھارے بیٹے نہیں تھے۔ ماں بس مجھے مجبور نہ کریں ورنہ آپ کہیں گی میں بد تمیز ہو گیا ہوں ۔
ماں پوچھو اپنے بیٹے ذولفقار سے،یحیحیٰ سے اقتدار کیوں لیا جب میں کامیاب ہوا اکثریت میری تھی کس نے کیا تھا اگر کوئی مشرقی پاکستان کیا تو میں اسکی ٹانگیں توڑ دوں گا۔
بارہ نکات سے 6 نکات پر آ گیا تھا تھا ماں کیا تھا پھر اقوام متحدہ میں قراداد کس نے پھاڑی تھی امریکی بحری بیڑہ کہاں رہ گیا تھا۔
کیا ہر بنگالی وطن دشمن تھا گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا بنگالی کو گالی بنا دیا ماں میرا حصہ مانگا تو حصی دینے کے بجائے کہا گیا ادھر ہم ادھر تم کیا یہ نعرہ میں نے لگایا تھا۔ماں جب میری انا،میری غیرت،میرے وسائل۔میرے حقوق مجھے نہیں دے تو میں مجبور ہو کیا میں نے تو کبھی نہیں چاہا تھا میں اپنے مکان کو علیحدہ کروں گا مگر جب بھائی نے خود کہ دیا ادھر ہم ادھر تم پھر بھی آپ مجھے کہ رہی ہیں میں غدار ہوں۔
ماں مجھ پر تو یہ الزام نہ لگائیں، جائیں اور بھائیوں سے پوچھیں میں سچ کہ رہا ہوں یا جھوٹ اگر میں غلط کہ راہا ہوں تو آپ کا جوتا اور میرا سر۔
اچھا کیا ایسا ہی تھا میں جا کر ضرور پوچھوں گی مگر یاد رکھنا اگر یہ جھوٹ ہوا تو بہت جوتے لگاؤں گی اچھا چلتی ہوں دل تو نہیں کر رہا مگر چلتی ہوں اور بوجھل قدم اوٹھاتے چل دی،قدم ڈگمگا رہے تھے آنسوں تھم نہیں رہے تھے،دل ڈوبا جا ریا تھا یا الہی یہ کیا کہ رہا ہےکیا سچ ہے؟

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"