اے رب میرے ملک کو علامہ اقبالکے خواب اور قائد اعظم کی تعبیر کے بطابق بنا دے ۔
خواب واقعی ۔ سرف دیکھنے کی چیز ہے۔علامہ اقبال نے بھی دیکھا تھا اور سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور تصویر بھی کھنچوا لی جو ہم آج تک دیکھ رہے ہیں۔سوچ رہے ہیں میں نے یہ تو نہیں دیکھا تھا۔ خواب میں یہ بھی نہیں دیکھا تھا،جہنمی ہندوسیاستدان قانون پر عمل کرتے ہوئے جاگیرداروں کی زمین اپنے عوام میں تقسیم کر دیں گے ۔
اسلامی مملکت ہوگی یہ نہ سوچا تھا سرمایہ دار،جاگیر دار،وڈیرہ، خان اپنی زمینیں،جائداد بچانے کے لیئے مسلم لیگ میں شامل ہو جائیں گےاوریہ بھی نہیں دیکھا تھا کے عوام کے بجائے،خواص حاکم ہونگے۔ خواب میں یہ بھی نہیں دیکھا تھا 1947 سے 1954 تک دستور بھی نہین بنے گا۔ یہ تو نہیں دیکھا تھا ادارے منتخب کے ماتحت ادارے اور اس کے سربراہ نہیں ہونگے،یہ خواب میں نیہں دیکھا تھا افواج پا کستان کے سربراہ عوامی نمائندوں کے طبع نیہن ہونگے بلکہ عوامی نمائندے افواج پاکستان کے سربراہ کے طبع ہونگے۔ قومی اسمبلی،سینٹ کے سامنے بھی جوابدہ نہ ہونگے۔علامہ نے یہ تو نہیں دیکھا تھا کہ صرف احتساب سیاستدانون کا ہوگا اور کسے کا نہیں،ملک دو لخت ہو جائے کوئی سوال نہ کرے گا کس نے توڑا کیسے توڑا،وطن عزیز کی حفاظت کرنے والے ادارے کا کیا کردار رہا۔خواب میں یہ بھی نہیں دیکھا تھا کہ سیاستدانوں کے مقدمات تو عدلیہ میں چلیں گے مگر دیگر قانون نافذ کرنے والے کے اداروں کے افراد اس سے مستسنہ ہونگے۔علامہ یہ سوچ ہی نہیں سکتے تھے اسی لیے انہوں نے ماہر قانون شناس قائداعظم کا انتخاب کیا تا کہ کوئی قانون سے بالاتر نہ رہےاور اگر کوئی ایسا کرے توبیرسٹر محمد علی جناح اسکا منہ توڑجواب دے سکیںگےیہ تو نہیں دیکھا تھا۔کیا کیا دیکھتے یہ معلوم نہ تھا۔2015 کے اختتام تک عوام کو یہ پتہ ہی نہیں ہوگا محمد علی جناح پیدا کہاں ہوئے۔جبھی کہتے ہیں خواب حقیقت جب بنتے ہیں جب ان کو دیکھنے والے کے ساتھ ایسی ٹیم ہو۔
1947 سے 2015 کا اختتام ہوگیا مگر خواب کو شرمندہ تعبیر ہوتے نہیں دیکھا اور نہ امید نطر آ رہی ہے۔ یہ تو دیکا ہی تھا کہ ملک کا ایک شخص ہاتھ باندھے رحم کی بھیک مانگ رہا ہوگا اور ملک کے عوام کی حفاظت 
کرے والے اسکو گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہونگےپھر یہ نی دیکھا ہوگا گرفتار ہونے والے ان اہلکاروں کو کوئی سزا بھی نہیں ہوگی۔ایوب تختہ الٹ دے گا۔ فاطمہ جناح ہار جا ئیں گی۔ پاکستان بننے کے بعد بھی وہاں پنجابی ہوگا، سندھی ہوگا،بلوچ ہوگا،پختون ہوگا،سرائیکی ،ملتانی،بنگالی،شیعہ،سنی،وہابی،اھل حدیث ،شافی،مالکی،حنبلی۔حنفی،قادیانی،عیسائی،ہندو ہوگا مگر قائداعظم کا یہ فرمان نہ ہوگا پاکستان میں تمام افراد کو اپنےمسلک کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی آزادی ہوگی سب کو آزادی ہوگی مگررررررر خبردار اگر کسی نے کہا میں مہاجر ہوں اس آواز پر بابندی ہوگی اور آگر کوئی مہاجر لیڈر یہ کہے تو فورن کسی لمحہ کی تاخیر کیے وطن دشمن کا الزام لگا کر تحریر،تقریراور بھر بھی نہ مانے تو تصویر دیکھانےپر بھی پابندی لگا دینا مگر علامہ اقبا نے یہ نہیں دیکھا تھا ایسا کرنے کے بعد بلدیاتی انتحابات میں انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے کے بعد بھی عوام ان دہشت پسندوں کو کامیاب کروا دیں گے۔ دعا ہے وہی کر سکتے ہیں شاید 2016 میں علامہ اقبال کی خواب کی تعبیر اور قائد اعظم کے افکار 2016 میں شاید مل جائے امید کیا یقین ہے ایسا نہیں ہو سکتا جب تک ملک کے عوام متوسط طبقہ سے اپنی قیادت نہیں لاتے۔الطاف حسین اگر کسی کوپسند نہیں کوئی بات نہیں
اپنے علاقےمحلے،قصبہ،دھات،تحصیل،شہر ملک کے ہر حصہ سے عوامی قیادت لائیے تاکہ علامہ اقبال اور قائد اعظم کے سامنے شرمندہ نہ ہو سکیں ہم بھی یہ خواب دیکھ سکتے ہیں نہ پہلے خواب دکھنے پر کوئی پابندی تھی اور نہ ابھی تک ہے مگر جلدی کریں ایسا نہ ہو کسی کو پتہ چل جائے اور کوئی بل،آرڈیننس یا آل پارٹی کا اجلاس نہ بلا لیا جائے اور پھر سب کو نہ چاہتے ہوئے ملکی مفاد میں اس کو پارلیمنٹ سے پاس نہ کرا لیا جائے
دیکھیں جلدی کریں،فورن سو جائیں نیند آ رہی ہو یا نہ آ رہی ہو،دن ہویا رات ۔ ارے سوئے نہیں جلدی کریں۔
چلیں آپ نہ دیکھیں مجھے دیکھنے دیں خواب میں نہیں چاہتا کہ بانی پاکستان اور قائداعظم اور شاعر مشرق علامہ اقبال کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا چاہتا کیا پتہ اللہ کر دے وہ یقینا سب کر سکتا ہے مجھے اپنے رب پر یقین کامل ہےیقینن وہ میری دعا ظرور سنے گا۔اے رب کائینات میری۔قائد اعظم،علامہ اقبال کی دعا سن لےاور 2016 میں میرا پاکستان ایسا بنا دیے جیسا علامہ اقبال اور قائد اعظم چاہتے تھے۔ آمین، سمہ آمین۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا ہم آزاد ہیں؟

تاریخ کراچی

"غداری کے نہیں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹیے"